تازہ تر ین

زرداری جانتے ہیں اس وقت نواز شریف کی سپورٹ انکو مہنگی پڑے گی:ضیا شاہد


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف صاحب کی طرف سے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے کہ آصف زرداری سے ملاقات ہو جائے۔ اعلانیہ نہ صحیح خفیہ سپورٹ کی انہیں شدید ضرورت ہے۔ لیکن آصف زرداری ان سے ملاقات نہیں کر رہے نہ ہی سپورٹ کے لئے تیار نظر آتے ہیں۔ اس وقت الیکشن قریب ہیں۔ ایسے مواقعوں پر سیاسی پارٹیاں اپنے کارڈ شو نہیں کیا کرتیں۔ زرداری صاحب کی اندرون سندھ پوزیشن بہتر ہے لیکن باقی تینوں صوبوں میں ان کی پوزیشن کمزور ہے۔ اگر وہ نوازشریف کی سپورٹ کرتے ہیں تو کچھ سیٹیں حاصل کر سکتے ہیں لیکن اپنی پارٹی کا نام و نشان بچانے کیلئے وہ ہر گز میاں نوازشریف سے اتحاد نہیں کریںگے۔ آصف زرداری نے اپنی صدارت کے دور میں مسلم لیگ ن کو آفر کی تھی کہ آدھے وزیر ان کے ہوں اور آدھے ان کے۔ اسی دور میں اسحاق ڈار وزیرخزانہ بنے تھے۔ ن لیگ کچھ دنوں بعد علیحدہ ہو گئی۔ میثاق جمہوریت پر عمل کر کے وہ دیکھ چکے ہیں۔ لگتا ہے وہ اب دوبارہ اس پر عمل نہیں کریں گے اور پوری قوت سے 2018ءکا الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ اگر وہ (ن) لیگ کی سپورٹ کرتے ہیں تو انہیں کوئی بھی ووٹ نہیں دے گا۔پی پی پی کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ اپنے وجود کا احساس دلوائے اگرچہ ان کی سیٹیں کم ہوں گی لیکن پارٹی کا وجود برقرار رہے گا۔ میاں فیملی میں بادشاہت قائم ہے۔ یہ شہزادے اور شہزادیاں ہیں۔ بادشاہ کے بھائی، داماد، سمدھی ہیں۔ یہ عام لوگ نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ نے بھی اپنا پورا وزن نوازشریف صاحب کی جھولی میں ڈال دیا ہے۔ اسحاق ڈار اگر چھٹی کی درخواست نہ بھی کرتے تو انہیں کوئی ہٹا نہیںسکتا تھا۔ شاہد خاقان عباسی ایک ”اسٹپنی“ وزیراعظم ہیں۔ وہ خود مختار وزیراعظم تو نہیں ہیں نوازشریف کی نااہلی کی وجہ سے ان کی سیٹیں ان کی اہلیہ کو مل چکی ہے۔ اب بھی پبلک میاں صاحب کے ساتھ ہے وہ اپنے حلقہ انتخاب سے کامیاب بھی ہو چکے ہیں لیکن پھر بھی ان کی بیٹی اپنے حلقہ انتخاب میں بار بار جا رہی ہیں تاکہ پبلک سپورٹ ان کے ساتھ رہے۔ نوازشریف صاحب اس وقت زبردست انداز میں جنگ لڑ رہے ہیں اور بار بار بتا رہے ہیںکہ اصل فیصلہ عوام نے کرنا ہے۔ عدالتیں تو فضول ہیں۔ وہ چاہیں تو جگہ جگہ اپنی عوامی عدالتیں قائم کر سکتے ہیں۔ بیگم کلثوم نواز ٹھیک ہو جائیں گی تو اسمبلی میں چلی جائیں گی۔ وہ پارلیمنٹ میں جا کر کیا خاص کام کریں گی جو وہاں موجود 350 افرد نہیں کر پا رہے۔ پارلیمنٹ کی اکثریت نے میاں صاحب کے حق میں ووٹ دے کر فیصلہ تو کر دیا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں۔ ملک میں بادشاہت قائم ہے۔ جمہوریت دور تک موجود نہیں۔ اقتدار میں آنا ان کا اصل مقصد ہوتا ہے۔ وہ عوام جو انہیں چن کر لاتے ہیں۔ ان کا فرض ہے کہ اب عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں کہ اسمبلی میں نہ آنے کیکوئی تو مدت ہوتی ہے کوئی تو انتہا ہوتی ہے۔ کیوں ان کی رکنیت ختم نہیں کی جاتی۔ تمام سہولتیں لینے کے باوجود کوئی شخص 4 سالوں تک اسمبلی میں نہ آئے تو اس کی رکنیت تو ختم ہونی چاہئے۔ اسمبلی میںنہ آنے کی ایک مدت کا قانون تو موجود ہے۔ بیگم کلثوم نواز اگر اسمبلی میں آ کر حاضری نہیں لگاتیں اور حلف نہیں اٹھاتیں تو اس مدت کے بعد ان کی رکنیت تو ختم ہو سکتی ہے۔ سنیٹر مسلم لیگ ن راجہ ظفرالحق اسلام آباد ھرنے کے معاملے ےپر اس لئے تاخیر ہو رہی ہے کہ کوئی بدمزگی نہ بڑھے۔ کوئی تلخی نہ بڑھے۔ طاقت کا ا ستعمال نہ کیا جائے اور بات چیت کے ذریعے معاملات حل ہو جائیں۔ لیکن ایسانہ ہو سکا ا س کے لئے علاقے کے علماءدین اور دیگر شخصیات کو شامل کیا گیا۔ جن میں گولڑہ شریف کے پیر صاحب، حسین الدین صاحب، عیدگاہ شریف کے عالم دین آئے۔ میرے گھر پر انہوں نے بات چیت کی لیکن مظاہرین نے شرط رکھی کہ وزیر قانون استعفی دیں پھر بات چیت ہو گی۔ ان کی میٹنگ طے کی گئی کہ وزیرقانون اور ان کی ٹیم آمنے سامنے بیٹھ جائیں۔ یہ میٹنگ پنجاب ہاﺅس میں ہوئی اس میں وزیر قانون زاہد حامد اور احسن اقبال بھی شریک ہوئے۔ رانا ثناء اللہ بھی آئے۔ دھرنے والوں کا وفد بھی آیا، بات تو تسلی بخش ہوئی لیکن پھر انہوں نے ڈیڈ لاک لگا دیا، سمجھ نہیں آئی کہ انہیں کیا ہوا۔ دھرنے میں اپوزیشن کا کردار تو دکھائی نہیں دیتا۔ ان کی خواہش تو ہو سکتی ہے کہ دھرنا کوآگے بڑھایا جائے۔ اس قسم کے معاملات پر لوگ مذہبی بنیادوں پر تیار ہو جاتے ہیں دھرنوں کی فنڈنگ بھی کرتے ہیں جانیں دینے کو بھی تیار ہو جاتے ہیں۔ احسن اقبال سے بات تو نہیں ہوئی لیکن انہوں نے بیان میں کہا ہے کہ ایک دو دنوں میں معاملہ حل ہو جائے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ طاقت استعمال نہ ہو۔ اس بارے کوئی معلومات نہیں ہیں کہ وزیرقانون نے استعفیٰ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے یا نہیں۔ ہماری جماعت اور وزیراعظم ایک ہی ہیں، دونوں کی آرا میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ ہم سب کا مشترکہ فیصلہ ہے کہ طاقت کے استعمال سے گریز کیا جائے گا اور افہام و تفہیم کے ذریعے سارے معاملات حل کئے جائیں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv