تازہ تر ین

85سے زائدفلاحی ادارے بند، کرپشن کیخلاف سعودی عرب میں تاریخی کریک ڈاون جاری

لاہور (نیااخبار رپورٹ) سعودی عرب میں حکومت کی جانب سے مالی بدعنوانی اور دیگر الزامات کے تحت مختلف اداروں‘ کمپنیوں اور شخصیات پر عائد کی گئی پابندیوں کے اعدادوشمار سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ سعودی عرب میں امریکی دباﺅ پر ایک طے شدہ منصوبے کے تحت ان مخیر شخصیات اور اداروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جو عرصے تک دنیا بھر کے لاکھوں غریب مسلمانوں اور بے یارومددگار محتاجوں کا سہارا بنے ہوئے تھے۔ اس مشکوک منصوبے کا تازہ شکار سلیمان الراجحی ہیں جو سعودی عرب کا امیرترین باشندہ ہیں۔ الراجحی خاندان کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس نے سعودی عرب میں واقع ایک ایسا کھجور کا باغ اللہ تعالیٰ کے نام پروقف کررکھا ہے جو گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق دنیا کا سب سے بڑا کھجور کا باغ قرار پایا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سعودی بادشاہ کے حکم پر سکیورٹی فورسز نے سلیمان الراجحی کا بیٹا‘ ان کے وقف کردہ خیراتی اداروں کے نگران اور مکہ مکرمہ میں قائم الراجحی مسجد کے امام کو حراست میں لے کر بند کر دیا ہے۔ گرفتار ہونے والے عبداللہ الراجحی سلیمان الراجحی کے بیٹے ہیں۔ وہ اپنے والد کی طرح مخیر اور ان کے وقف کردہ اداروں‘ باغات اور دیگر امور کی نگرانی کر رہے ہیں۔ الراجحی کے وقف کردہ اداروں کے ناظم الامور شیخ صالح الہبدان اور الراجحی کے امام شیخ محمد الحسینی کو بھی گرفتاری کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق الراجحی خاندان کو دو سال قبل دنیا میں امیرترین شخصیات سے متعلق معلومات فراہم کرنے والے امریکی فوربز میگزین نے دنیا کی امیرترین شخصیات میں شامل کیا تھا۔ ان کی دولت کا اندازہ 5.9ارب ڈالر لگایا گیا تھا۔ سلیمان الراجحی نے اپریل 2017ءمیں ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ان کے وقف کردہ کھجور باغ کی آمدنی 60ارب ریال سے متجاوز کر گئی ہے۔ انہوں نے اپنی بیویوں‘ بیٹیوں اور بیٹوں کو ان کی جائیداد میں سے ا ن کا حصہ دیا ہے تاہم ان سب نے تین سال سے بھی کم عرصے میں حصے میں ملنے والی جائیدادوں کو الراجحی وقف میں شامل کرتے ہوئے اللہ کے نام پر وقف کردیا۔ سعودی عرب کے علاقے قصیم میں دنیا کے سب سے بڑے کھجور باغ سے حاصل ہونے والی کھجوریں مسجد الحرام اور مسجد نبوی میں افطاری کیلئے پہنچائی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ دنیا کے مختلف ممالک میں قدرتی آفات‘ خانہ جنگی اور دیگر مصائب کے شکار ہونے والے متاثرین کیلئے بھی اس باغ کی وقف کھجوریں بھیجی جاتی ہیں جو سعودی عرب کے دنیا بھر میں واقع سفارتخانوں کے ذریعے تقسیم کئے جاتے ہیں۔ الراجحی خاندان کے افراد کی مالی بدعنوانی کے الزام میں حراست پر سعودی عرب میں عوامی سطح پر تشویش ظاہر کی جا رہی ہے۔ اس تشویش کا اظہار سوشل میڈیا پر کیا جا رہا ہے۔ عرب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ الراجحی خاندان اور اس جیسے دیگر مخیر افراد اور خیراتی اداروں کے خلاف کرپشن کے الزامات لگانے اور انہیں حراست میں لئے جانے سے سعودی حکومت کے اس کریک ڈاﺅن کی اہمیت گر گئی ہے اور اسے اقتدار کی لڑائی اور مخالفین کو سائیڈلائن لگانا سمجھا جانے لگا ہے۔ الراجحی خاندان جو سالانہ اربوں ریال کی خیرات دیتا ہے‘ ملک میں متعدد بینکوں اور دنیا کے 110ممالک میں خیراتی ادارے چلاتا ہے ایسے خاندان کو کرپشن کی کیا ضرورت پڑے گی۔ رپورٹ کے مطابق الراجحی خاندان سے قبل سعودی عرب کی تاریخی تعمیراتی کمپنی بن لادن کے سربراہ بکربن لادن کو بھی مالی بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیا جا چکا ہے۔ بکر بن لادن مجموعہ بن لادن گروپ کے ایگزیکٹو سربراہ ہیں اور یہ خاندان بھی اپنے خیراتی اداروں اور فلاحی کاموں کے حوالے سے عالمگیر شہرت کا حامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ چند سال کے دوران سعودی حکومت نے 85سے زائد خیراتی اور فلاحی اداروں پر مختلف الزامات عائد کر کے پابندی عائد کی گئی ہے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے تاہم اس سے قبل گرفتاریاں نسبتاً کم اہم شخصیات تک محدود تھیں جس کے باعث اس کی خبریں باہر نہیں آ رہی تھیں‘ اب جب معاملہ عالمگیر سطح پر شہرت کے حامل افراد اور ادارے تک پہنچاتو اس کی جانب ذرائع ابلاغ اور عوامی حلقوں کی توجہ خودبخود مرکوز ہونے لگی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv