تازہ تر ین

معلومات تک رسائی قانون موجود، این ایچ اے سر براہ محکمہ بارے سوالوں کے جواب دینے کے پابند :ضیا شاہد


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نوازشریف ملک کی بڑی سیاسی پارٹی کے سربراہ 3 بار وزیراعظم ایک بار وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ اس وقت مشکل ترین حالات کا شکار ہیں ان پر کئی مقدمات چل رہے ہیں۔ جے آئی ٹی ان کے خلاف اتنا مواد دے چکی ہے کہ بچنا مشکل نظر آتا ہے اور کافی طویل مدت کے لئے ان کا سیاسی کیریئر ختم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ ان حالات میں ان کے لہجے میں تلخی آ جانا اچنبھے کی بات نہیں ہے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں ایک طرح سے بادشاہت ہی چل رہی ہے جس کے لئے کسی ایک کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔ خان عبدالغفار کے بیٹے اور آگے ان کے بیٹے سیاست میں آئے، مفتی محمود کے بیٹے سیاست میں آئے، ذوالفقار علی بھٹو نے بیگم کو پارٹی سربراہ بنایا بیٹی کو سیاست میں لائے جو اپنے شوہر کو لے آئیں اور اب ان کا بیٹا بلاول پارٹی چیئرمین ہے، عبدالصمد اچکزئی کا بیٹا محمود اچکزئی اور سارا خاندان فیض یاب ہوا، جی ایم سید کا بیٹا شاہ محمد ان کی فکر لے کر آگے بڑھا، جے یو آئی س میں مولانا عبدالحق کو بھی اپنا بیٹا سمیع الحق ہی نظر آیا۔ نوازشریف نے چھوٹے بھائی کو وزیراعلیٰ بنایا، بیٹی کو سیاست میںلائے، داماد کو ایم این اے بنوایا، سمدھی اسحاق ڈار تو ان کے دور میں آل ان آل ہی رہے۔ صرف جماعت اسلامی ہی ایک پارٹی ہے جہاں موروثیت نہیںبلکہ الیکشن سے سربراہ بنایا جاتا ہے۔ جمہوریت میں اس طرح کی موروثی سیاست قوم کے ساتھ ایک مذاق ہے۔ اسحاق ڈار اس وقت بری طرح پھنس چکے ہیں اب اگر وہ وعدہ معاف گواہ نہیں بنتے تو بیٹے کا گھر برباد ہوتا ہے اور اگر ایسا کرتے ہیںتو خود پکڑے جائیں گے۔ ممتاز بھٹو نے بڑا اہم سوال اٹھایا ہے کہ نوازشریف کے پیچھے پڑنے والوں کو سندھ کے حالات نظر کیوں نہیں آ رہے۔ اس سوال کا جواب نہیں، عدلیہ و دیگر اداروں کو آخر دینا ہی پڑے گا۔ دبئی میں صرف اسحاق ڈار ہی کی جائیداد کو کیوں دیکھا جاا ہے جبکہ بیڈن روڈ کے ہر چوتھے تاجر کا بیٹا یا داماد دبئی میں ہے وہاں جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔ کراچی کے ہر کھاتے پیتے دوسرے شخص کا ایک گھر دبئی میں ہے دبئی تو اس وقت منی پاکستان بنا ہوا ہے۔ وہاں پاکستانی لیبر بھی بڑی تعداد میں موجود ہے اور سخت حالات میں کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہی ہے۔ کراچی سے کتنا پیسہ روزانہ دبئی جاتا ہے کیا یہ پیسہ لے جانے والے سارے حاجی ہیں۔ ایف آئی اے کو یہ سب نظر نہیں آتے۔ سابق گورنر عشرت العباد وہاں کیسے رہتا ہے، بینظیر بھٹو کا محل نما گھر کیسے بنا، مشرف نے پورے فلور پر آفس بنا رکھا ہے، ان سب کا بھی تو حساب کتاب ہونا چاہئے کہ کیسے یہ پیسہ باہر گیا۔ بلوچستان میں 15 افراد کی موت کا سن کر افسردہ ہوں، معاشرے میں عدل و انصاف نہ ہو تو ایسے حالات پیش آتے ہیں۔ پاکستان میں سچ بولنے یا چھپانے والے کو ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے یہاں مجرم اکڑتے پھرتے ہیں ”خبریں“ میں غیر قانونی ٹول پلازوں بارے خبر شائع ہوئی۔ ہمارے ایک رپورٹر چیئرمین این ایچ اے سے موقف لینے گئے تو وہ صاحب فرعون بن گئے اور کیمرہ ضبط کرنے کی کوشش کی، رپورٹر کو دھمکیاں دیں۔ غریب عوام کے پیسوں سے اکٹھا ہونے والے ٹیکس پر پلنے والے یہ افسر بدمعاش بنے ہوئے ہیں، ان کی حقیقت کو سامنے ضرور لایا جائے گا۔ معلومات تک رسائی قانونی حق ہے ہماری کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہم صرف سوالات کے جواب چاہتے ہیں۔ چیئرمین این ایچ اے اگر ہماری خبر کو غلط سمجھتے ہیں توتردید کر دیں لیکن فرعون نہ بنیں ملتان ہائیکورٹ بنچ میں غیر قانونی ٹول پلازوں کے خلاف کیس بھی دئر ہے جج صاحب کے ریمارکس ہی ںکہ کئی بار این ایچ اے سے پوچھا گیا لیکن کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ نیشنل ہائی ویز کی صورتحال انتہائی ابتر ہے سڑکوں پر کوئی لائٹ ہے نہ ریفلکٹر ہیں، کوئی رہنمائی کرنے والے اشرے ہیں نہ ہی سائیڈوں پر برج موجود ہے، بیلداروں کو کرپٹ افسران اپنے گھر کے کاموں پر لٹائے رکھتے ہیں۔ سڑکوں کی دگرگوں صورتحال کے باعث انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں لیکن کسی کو کوئی فکر نہیںہے۔ وزیرمواصلات سے پوچھا تو موصوف فرماتے ہیںکہ موٹر وے بن رہی ہے سب ٹھیک ہو جائے گا یعنی کئی سال تک یونہی بندے مرتے رہیں انہیں کوئی پرواہ نہیں ہے۔ وزیراعظم کو بھی اس معاملے پر ایکشن لینے کیلئے درخواست بھجوائی ہے امید ہے کہ وہ معاملہ پر ہمدردانہ غور کریںگے۔ وزیرمواصلات کا کہنا تھا کہ جب کوئی ان سے کہے گاکہ پھر وہ ایکشن لیں گے یعنی اگر اخبارات میں شائع خبر ان کے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی۔ گزشتہ روز کھانے پر چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی سے ملاقات ہوئی۔ چودھری شجاعت نے میرے سوال پر کہ ن لیگ سے پرندے اب تک اڑتے نظر تو نہیں آئے جواب دیا کہ ایم این ایز بڑے سیانے ہیں ابھی وہ سوچ رہے ہیں کہ کیا کرنا ہے۔ شہباز شریف اگر پارٹی صدر بن جاتے ہیں تو حالات مختلف ہوں گے اور شاید کچھ لوگ پارٹی نہ چھوڑیں تاہم اگر ایسا نہ ہوا تو پھر لیگی ارکان نے کسی اور چھت پر بیٹھنے کیلئے اڑنا ہی ہے۔ ریزیڈنٹ ایڈیٹر خبریں ملتان میاں عبدالغفار نے کہا کہ غیر قانونی ٹول پلازوں کے خلاف لاہور ہائیکورٹ کے ملتان بنچ میں رٹ نمبر 3498/2016 درج ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی رٹ درج ہے۔ این ایچ اے کی ویب سائٹ پر بھی ان 10 غیر قانونی ٹول پلازوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ این ایچ اے کے 99 ٹول پلازوں پر تو مقامی افراد کو کوئی چھوٹ نہیں دی جاتی جبکہ ان 10 غیر قانونی ٹول پلازوں پر مقامی افراد سے پیسے نہیں لئے جاتے تا کہ کہیں یہ احتجاج نہ کریں۔ این ایچ اے ڈیڑھ سال سے عدالتوں کے سوالوں کا بھی جواب نہیں دے رہا۔ 20 سال سے این ایچ اے میں یہ وطیرہ چل رہا ہے کہ صرف اسی کو چیئرمین بنایا جاتا ہے جو اوپر تک کمیشن پہنچاتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv