تازہ تر ین
order order

حدیبیہ پیپرز ملز کی وہ باتیں جو آپ کو معلوم نہیں، تہلکہ خیز انکشافات

لاہور (ویب ڈیسک) حدیبیہ پیپر ملز کیس بے نظیر بھٹو نے دوسرے دور میں 1994ءمیں تحقیقات کا آغاز ہوا جو 1996ءتک جاری رہی۔ 1997ءمیں ایڈیشنل ڈی جی ایف آئی اے رحمان ملک نے ذاتی حیثیت میں تحقیقات کی۔ ستمبر 1998ءرحمان ملک نے کارروائی کے لئے صدر رفیق تارڑ کو خطوط لکھے۔ رحمان ملک نے شریف خاندان پر بے نامی بنک اکاو¿نٹس سے منی لانڈرنگ کے الزامات عائد کئے۔ باضابطہ ریفرنس پرویز مشرف کے دور حکومت میں سال 2000ء میں دائر ہوا۔ 27 مارچ 2000ءکو عبوری ریفرنس احتساب عدالت میں دائر۔ 16 نومبر 2000ء کو حتمی ریفرنس دائر کیا گیا جس میں شریف خاندان پر 1990ء کی دہائی میں بھاری رقوم بیرون ملک منتقل کرنے کا الزام تھا۔ اس میں میاں شریف، نواز شریف، شہباز شریف، عباس شریف، حسین نواز، مریم نواز اور حمزہ شہباز ملزمان نامزد کئے گئے۔ شہباز شریف کی اہلیہ شمیم اختر، عباس شریف کی اہلیہ صبیحہ عباس بھی ملزمان میں شامل ہیں۔ گرفتار اسحاق ڈار ریفرنس میں پہلے ملزم بعد میں وعدہ گواہ بن گئے اسحاق ڈار نے اپریل 2000ء میں مجسٹریٹ کے سامنے دفعہ 164 کے تحت بیان قلم بند کرایا۔ اسحاق ڈار نے شریف فیملی کے لیے فارن کرنسی اکاونٹ کھولنے کا اعتراف کیا۔ان کا کہنا تھا کہ لندن میں شریف فیملی کیلئے ایک ارب 20 کروڑ کی منی لانڈرنگ کی، اسحاق ڈار کے مطابق لندن میں مقیم قاضی فیملی کے 4 بے نامی اور دیگر 2 فارن کرنسی اکاو¿نٹس استعمال ہوئے۔ 2000ءشریف خاندان کی جلاوطنی کے باعث ریفرنس منطقی انجام کو نہ پہنچ سکا۔ رحمان ملک کی رپورٹ پر لگے الزامات پر پاناما بنچ اور پاناما جے آئی ٹی کی تحقیقات میں بھی غور کیا گیا تھا۔ 2007ءمیں نواز شریف کی وطن واپسی کے بعد اسحاق ڈار بیان سے منحرف ہو گئے۔ ستمبر 2011ءنیب نے احتساب عدالت راولپنڈی میں مقدمہ کھولنے کی درخواست دائر کی۔ شریف خاندان نے ریفرنس لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بنچ میں چیلنج کر دیا۔ 2012ءمیں لاہور ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ کا شریف خاندان کی درخواست پر اختلافی فیصلہ دیا۔ دونوں ججوں کے اختلاف پر معاملہ ریفری جج کو بھجوایا گیا۔ مئی 2014ءمیں ریفری جج نے حدیبیہ ریفرنس خارج کرنے کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ نیب بورڈ نے اپنے پراسکیوٹر کی رائے پر فیصلے کیخلاف اپیل دائر نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ستمبر 2014ء احتساب عدالت نے بھی حدیبیہ ریفرنس بحال نہ کرنے کا فیصلہ سنا دیا۔ پاناما کیس کی سماعت کے دوران ججز نے ریفرنس پر اپیل دائر نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔ جے آئی ٹی رپورٹ میں لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائرکرنے کی سفارش کی گئی۔ 22 جولائی 2017ءکو ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے سپریم کورٹ کو اپیل دائر کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ اپیل میں نیب کے ٹال مٹول پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے نئی درخواست دائر کر دی۔ شیخ رشید نے چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر نیب کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی بھی استدعا کی۔ 15 ستمبر 2017ءمیں پراسکیوٹر نیب نے سپریم کورٹ میں جلد اپیل دائر کرنے کا یقین دلایا۔ 20 ستمبر 2017ء کو نیب نے حدیپیہ پیپرز ملز ریفرنس دوبارہ کھولنے کیلئے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی۔ 10 نومبر 2017ءکو ڈیڑھ ماہ بعد اپیل کی سماعت کے لیے 3 رکنی بینچ تشکیل دیدیا گیا۔ 13 نومبر 2017ءکو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل بنچ اس کی سماعت کرے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv