تازہ تر ین

حامد میر کیخلاف آئی ایس آئی اہلکار کے اغواکا مقدمہ درج

اسلام آباد (بی بی سی + مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس نے صحافی حامد میر کے خلاف فوج کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے ایک مقتول ریٹائرڈ افسر خالد خواجہ کو اغوا کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔خالد خواجہ کو 2010ءمیں پاکستان کے قبائلی علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ حامد میر کے خلاف ایف آئی آر عدالتی حکم پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں درج کی گئی۔حامد میر کے خلاف حساس ادارے کے ایک مقتول ریٹائرڈ افسر خالد خواجہ کو اغوا کرنے کا الزام تھا۔ مقدمہ میں تین سو پنسٹھ کی دفعہ بھی شامل کی گئی ہے۔ مقتول خواجہ خالد کی بیوہ نے حامد میر کے خلاف درخواست دی تھی۔اپنے خلاف اندراج مقدمہ کی خبر کا علم ہونے پر حامد میر نے مساجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا موقف دیتے ہوئے لکھا کہ یہ سات سال پرانا مقدمہ ہے، 2010 میں عدالت نے مجھےاسی مقدمے میں بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔ اب یہ کیس صرف میری آواز دبانے کے لیے درج کیا گیا لیکن جھوٹے مقدمات سے مجھے خاموش نہیں کرایا جا سکتا۔ خالد خواجہ کو 2010ءمیں پاکستان کے قبائلی علاقے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ پہلے اغوا ثابت ہو گا تو پھر قتل کے معاملے کو دیکھا جائے گا۔ صحافی حامد میر کے ساتھ دوسرا ملزم عثمان پنجابی ہے جس کا تعلق مبینہ طور پر کالعدم تحریک طالبان سے بتایا جاتا ہے۔ خالد خواجہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے دور میں ہونے والے لال مسجد آپریشن کے واقعے میں اہم کردار رہے ہیں اور انہیں 2010ءمیں جنوبی وزیرستان میں قتل کر دیا گیا تھا۔ خالد خواجہ اپنی زندگی میں یہ دعویٰ بھی کرتے تھے کہ انہوں نے القائدہ کے رہنما اسامہ بن لادن سے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خلافف پیسے بھی دلوائے تھے تاہم میاں نوازشریف اس کی تردید کرتے ہیں۔ اسلام آباد کے تھانہ رمنا کی پولیس نے یہ مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی جسٹس محسن اختر کیانی کے حکم پر درج کیا ہے جنہوں نے مقتول کی بیوہ کی طرف سے دائر درخواست پر فیصلہ دیا تھا۔ اس درخواست میں حامد میر اور عثمان پنجابی کے درمیان منظر عام پر آنے والی مبینہ گفتگو کا ذکر کیا گیا ہے جس میں وہ خالد خواجہ کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ درخواست گزار شمائما ملک جو کہ مقتول کی بیوہ ہیں کا کہنا تھا کہ حامد میر نے عثمان پنجابی کے ساتھ مل کر ان کے شوہر کو اغوا کیا اور پھر اُنہیں جنوبی وزیرستان میں قتل کر دیا گیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے اس درخواست پف فیصلہ چند روز پہلے دیا تھا تاہم پولیس کے بقول ان کے پاس اس فیصلے کی مصدقہ نقل نہیں تھی جس کی وجہ سے مقدمہ درج کرنے میں تاخیر ہوئی۔ پولیس کے اعلیٰ حکام نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر اپنی لیگل برانچ سے مزید مشاورت کی جس کے بعد حامد میر اور عثمان پنجابی کے خلاف اغوا کا مقدمہ درج کیا گیا۔ ان دونوں ملزمان کے خلاف یہ مقدمہ تعزیرات پاکستان کے دفعہ 365 کے تحت درج کیا گیا ہے جس کی قانون میں سزا سات سال قید اور جرمانہ ہے۔ تھانہ رمنا پولیس کے انچارج انسپکٹر ارشاد ابڑو کا کہنا ہے کہ پہلی بات یہ ہے کہ جس وقت یہ واقعہ رونما ہوا اس وقت تھانہ رمنا کا کوئی وجود ہی نہیں تھا اور اس کے علاوہ یہ علاقہ جہاں پر مقتول کے ورثا رہائش پذیر ہیں وہ تھانہ شالیمار کی حدود میں آتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv