تازہ تر ین

کشمیر میں بھارتی ڈرون مار گرانے پر پاک فوج کو مبارکباد :ضیا شاہد


لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی کارکردگی دوسرے وزراءاعلیٰ سے نسبتاً بہتر ہے۔ لیکن لگتا ایسا ہے کہ اتنی بھاگ دوڑ کے باوجود ان کی محنت ضائع ہو رہی ہے۔ سڑکوں پر ہونے والی ڈلیوریاں ان کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں۔ میں شہباز شریف کے کام کرنے کے جذبے کا مداح رہا ہوں اور ان کی کارکردگی کا معترف رہا ہوں۔ لیکن ہیلتھ کے معاملے پر لوگ اب بھی پرویز الٰہی کو یاد کرتے ہیں۔ پرویز مشرف دور میں پرویز الٰہی وزیراعلیٰ تھے۔ اس زمانے میں ہسپتالوں میں بہت کام ہوئے اور ہر مریض کو مفت دوائی اور طبی سہولیات ملتی رہیں۔ لیکن اب 95 فیصد دوائیاں ہسپتال میں نہیں ملتیں۔ ہماری ٹیم نے سروے کیا اور ہسپتالوں کے بیڈز اور خصوصاً زچگی کے وارڈز کے بارے تفاصیل جمع کیں۔ ہسپتالوں میں بیڈز کی تعداد بہت کم ہیں اور یہاں آنے والی حاملہ خواتین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ میری وزیراعلیٰ شہباز شریف سے درخواست ہے جس طرح انہوں نے ہمارے پروگرام کے ایکشن لیتے ہوئے ڈائیلسز مشینوں کی تنصیب اور مرمت پر دھیان دیا تھا۔ برائے مہربانی اس شعبے پر بھی توجہ دیں۔ شہباز شریف صاحب صوبے کے تعلیمی اور صحت کے اداروں کا سروے کروا لیں سکولوں کے گرد اونچی دیواریں، باڑیں اور واش روم تک نہیں ہیں۔ ایک گرلز سکول کا میں نے سروے کروایا۔ وہاں واش روم تک نہیں تھا۔ بے چاری استانیاں بھی سامنے والے گھر میں اجازت لے کر واش روم استعمال کیلئے جایا کرتی تھیں۔ ہمارے میڈیا کی سب سے کم توجہ تعلیم اور صحت کے شعبوں پر ہوتی ہے۔ شہبازشریف صاحب کو سب سے پہلے ذاتیات کو ختم کرنا چاہئے۔ خواجگان، بٹ، تیلی ان سے باہر نکلیں۔ سب سے بڑی ذات انسانیت ہوتی ہے۔ پرویز الٰہی حکومت میں لسٹیں چھپی ہوئی تھیں کہ ”جٹوں“ کی اتنی فوج کام کرے گی نوازشریف دور میں وفاق میں زیادہ تعداد پنجابیوں کی ہوتی ہے۔ وہ خود بھی پنجابی ہیں۔ اسی طرح فوجی حکومت آتی ہے تو ہر شعبے میں کپتان (ر) لائنیں لگ جاتی ہے۔ ہسپتالوں کی تعداد کم ہو گی۔ ڈاکٹر، نرسیں اور دیگر اسٹاف کم ہو گا تو بچے تو سڑکوں پر ہی جنم لیں گے۔ میاں شہبازشریف صاحب لوگوں کی بنیادی ضرورتوں کا خیال کریں۔ سکولوں، ہسپتالوں اور دیگر اداروں کو بہتر بنانا پڑے گا۔ ورنہ اسی طرح بچے سڑکوں پر جنم لیں گے۔ ہم کسی سیاسی تنظیم کے ساتھ نہیں ہیں۔ صحافی ہونے کے ناطے حق کی آواز بلند کرنا ہمارا فرض ہے۔ حافظ سعید کا کیا قصور ہے؟ اب جب کہ امریکہ نے اسے بے قصور قرار دے دیا ہے تو اسے کیوں پکڑا ہوا ہے ہم بھارت کے کہنے پر کبھی لشکر طیبہ، کسی تنظیم اور کبھی کسی تنظیم کے رہنماﺅں کو پکڑ کر اندر دے دیتے ہیں۔ ہمارے سکالرز کہتے رہے ہیں کہ کشمیر کو ”ڈیڈ ہارس“ نہ کہیں۔ جسے ٹھیک سمجھیں وہ بات بار بار کہتے رہیں ایک وقت آئے گا کہ سب کی توجہ اس طرف مبذول ہو جائے گی۔ آج کشمیر پر ”بلیک ڈے“ ہے۔ میں الیکٹرانک میڈیا سے ہاتھ جوڑ کر درخواست کروں گا کہ خدارا کشمیر بلیک ڈے پر ”کشمیر کاز“ کو اجاگر کریں۔ ہم بھولتے جا رہے ہیں کہ کشمیری 70 سال سے کس کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اس کاز کیلئے کتنی خواتین نے اپنی آبرو، عصمت اور زندگیاں گنوائی ہیں۔ کتنے بچے، نوجوان بوڑھے شہید ہو چکے ہیں۔ لوگ اندھے ہو گئے ہیں۔ قائداعظم نے کہا کشمیر ہماری شاہ رگ ہے۔ قائداعظم دور میں دو کتابیں شائع ہوئیں ایک کتاب کرنل الٰہی بخش، ان کے معالج کی ہے۔ دوسری کتاب ان کے پی ایس فرخ امین کی ہے۔ ”فائدز لاسٹ ڈسیز“ دونوں کتابوں میں یہ بات موجود ہے کہ آخری وقت میں بھی، نیم بیہوشی کی حالت میں قائداعظم معلوم کرتے رہے کہ کشمیری وفد نے ملاقات کیلئے آنا تھا۔ کیا وہ وفد نہیںآیا؟ کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے۔ اگر یہ ساتھ نہ ہوا تو ہمارا پانی کہاں سے آئے گا۔ یہ تکمیل پاکستان کا حصہ ہے۔ بھارت ہمارے دو دریاﺅںکا پانی روک چکا ہے۔ ورلڈ رپورٹ کے مطابق 2030ءکے بعد پاکستان ایتھوپیا بن جائے گا۔ یہ وہ حصہ بن جائے گا جہاں پینے کا پانی تک مہیا نہیں ہو گا۔ لاہور میں پانی دس فٹ نیچے ہوا کرتا تھا۔ اب وہ 600 فٹ نیچے جا چکا ہے۔ راوی خشک ہو چکا ہے۔ ستلج میں راکھ اُڑتی ہے۔ کشمیر ہماری شہ رگ ہے۔ ہمیں ہر وقت کشمیر، کشمیر، کشمیر کرتے رہنا چاہئے۔ میں حکومت سے کہتا ہوں۔ پاکستانی فوج سے یہ کہتا ہوں۔ کس لئے یہ فوجی وردی پہن کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ آج پاکستانی فوج نے انڈین ڈرون مار گرایا ہے۔ اچھی بات ہے۔ لیکن کیا فوجی، وزیراعظم سے اتنی بھی سفارش نہیں کر سکے؟ کہ حافظ سعید کو کیوں پکڑ رکھا ہے۔ حافظ سعید کشمیر کی جدوجہد کی علامت ہے۔ اسے آپ نے امریکہ کے کہنے پر پکڑا ہوا ہے۔ کشمیری 70 سالوں سے اپنے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ اور دنیا کی بے حیا، بے غیرت انسانی حقوق کی تنظیمیں یہاں آ کر چپ ہو جاتی ہیں۔ اب تو لگتا ہے اگلا نعرہ یہ ہو گا، ”پاکستان بنے گا پاکستان“ بلوچستان صوبے میں تین روز تک اخبار کی ترسیل تک نہیں ہو سکی۔ بلوچستان لبریشن فرنٹ نے یہ دھمکی دی ہوئی تھی کہ جو اخبار چھاپے گا۔ بیچے گا سب کو مار دیں گے۔ لیکن اب ایف سی نے ان کی حفاظت کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ خدارا سیاسی پارٹیاں کشمیر کو سنگ میل بنا لیں۔ آزاد کشمیر کو پاکستانی سیاست سے علیحدہ رکھیں تمام سیاستدان کشمیر حکومتکے پیچھے بلاتفریق کیوں کھڑے نہیں ہوتے۔ ہماری ہر سیاسی جماعت کو کشمیر حکومت کے پیچھے ڈٹ کر کھڑا ہونا چاہئے۔ یہ ہماری جنگ ہے کشمیر میںبیس کیمپ ہونا چاہئے۔ شہباز شریف براہ کرم متنازع شخصیت نہ بنیں۔ حلقہ این اے 120 کے الیکشن میں راتوں رات سڑکیں بنوانا اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے سے لوگ مذاق اڑاتے ہیں ایک سیٹ نکالنے کے لئے راتوں رات گیس کے کنکشن کٹوانا، پائپ ڈالنا، اور سڑکیں بنوانا مذاق سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ خدارا آپ وزیراعلیٰ رہیں پارٹی ورکر بن کر مذاق نہ اڑوائیں۔ چیف رپورٹر خبریں طلال اشتیاق نے کہا ہے کہ پنجاب، خصوصاً لاہور کے ہسپتالوں میں گائنی وارڈز کا بہت بُرا حال ہے۔ ان وارڈز میں حاملہ خواتین لیٹی ہوئی ہیں اور سامنے چیزیں بیچنے والے گھوم رہے ہوتے ہیں۔ ایک ایک بیڈ پر تین تین خواتین کو لٹا دیا جاتا ہے۔ لاہور کی آبادی کی تقریباً 53 لاکھ خواتین کیلئے طبی سہولیات موجود نہیں۔ رات کے وقت ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور اسٹاف تک موجود نہیں ہوتا۔ گنگا رام ہسپتال میں روزانہ 70 سے 80 ڈلیوریاں ہوتی ہیں۔ آنے والے وقت میں ہسپتالوں کے فرشوں پر علاج ہوا کرے گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv