تازہ تر ین

سیاستدانوں کے دہشتگردوں سے رابطے تشویشناک ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے پروگرام ”کالم نگار“ میں تجزیہ نگار مکرم خان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں مورثی سیاست اہم کردار ادا کرتی ہے اس کے علاوہ پارٹی بدلنے والے کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ بعض سیاستدانوں نے تین چار مرتبہ بھی پارٹیاں بدلیں۔ لسٹ درست ہے یا غلط اس کی تحقیق ضرور ہونی چاہئے۔ ایک سیاستدان جو چوتھی مرتبہ پارٹی بدلنے والے ہیں انہوں نے شاید ایک مکھی بھی نہ ماری ہو۔ بند کمرے کے اجلاس میں شاید نوامشریف اور چودھری نثار علی خاں نے یہیں فیصلہ کیا ہو کہ چودھری نثار علی خان اگلے صدر مسلم لیگ ۰ن) ہوں گے۔ چودھری نثار علی خان شاید ”بھاگتے چور کی….“ کی طرح کچھ لینا چاہتے ہیں وہ اب ٹرین مس کر چکے ہیں لیکن کوئی انہیں ٹرین چڑھا بھی نہیں رہا۔ نوازشریف لندن سے اچانک آئے اور نیب عدالت میں پیش ہوئے اور اب شاید واپس جا رہے ہیں۔ مریم نوازشریف کو ان کے سوشل میڈیا نے اٹھا کر بینظیر بھٹو کے برابر کھڑا کر دیا ہے۔

حالانکہ بینظیر اور مریم کا کوئی موازنہ نہیں۔ مریم نواز نے کلثوم نواز کی کامیابی کے بعد جو تقریر کی۔ وہ بہت واضح تھی۔ ان کا اشارہ ٹکراﺅ کی جانب تھا۔ وہ ووٹ کی حرمت کا نام لے کر اداروں سے ٹکراﺅ کی بات کر رہی تھی۔ حسیب اللہ میاں نے کہا کہ سیاستدانوں کے دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ایک تشویشناک بات ہے۔ کچھ دہشتگردوں کے ساتھ اہم اداروں کے تعلقات بھی ہوتے ہیں۔ جو لوگ دہشتگردی کی تشریح کرتے ہیں ان کے بھی تعلقات ان کے ساتھ ہوتے ہیں۔ شاید اس وقت جب تعلقات قائم کئے گئے اس وقت وہ ان کے لئے ”مجاہد‘’ تھے بعد میں ان کے لئے دہشت گرد بن گئے۔ میاں نوازشریف پارٹی صدارت شہباز شریف کو نہیں دے رہے تو وہ چودھری نثار کو کیونکر پارٹی صدر بنائیں گے۔ نوازشریف ایک قوت کا نام ہے۔ ان کے تعلقات بیرون ملک، ملکی اداروں اسٹیبلشمنٹ اور عوام میں ایک نام ہے۔ لوگ اسی طرح انہیں چاہتے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی کی طرح وہ غلط قدم نہیں اٹھاتے۔ وہ بری مضبوطی سے قدم رکھتے ہیں۔ گیلانی سے اس طرح تعلقات نہیں بنائے ہوئے تھے جس طرح میاں نواز شریف نے اداروں اور اشخاص کے ساتھ رابطے بنا رکھے تھے۔ تجزیہ کار توصیف احمد خان نے کہا کہ آئی بی چیف کی طرف سے 37 دہشت گردوں سے تعلق رکھنے والوں کی لسٹ فراہم کی گئی۔ سینٹ میں اسی چینل کے خلاف تحریک استحقاق بھی پیش کی گئی ہے۔ چودھری نثار علی خان کبھی پارٹی صدر نہیں بن سکتے اسکا صدر صرف نواز شریف کا چہیتا ہی بن سکتا ہے۔ ملک ریاض کی نواز شریف سے ملاقات سے ظاہر ہے کہ کھلبلی مچی ہوئی ہے۔ یقینا وہ کسی کا پیغام لے کر ہی پہنچیں ہونگے۔ اگر شہباز شریف اعلان کے باوجود پارٹی صدر نہیں بن سکتے تو چودھری نثار کو پارٹی صدر بنایا جانا تقریباً ناممکن ہے۔ ضیا شاہد نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ذوالفقار عل بھٹو کو بھی دس سال سعودی عرب جانے اور کوئی بیان نہ دینے اور پھر واپس آنے کی آفر کی گئی لیکن انہوں نے یہ قبول نہیں کیا۔ نواز شریف کو ابھی بھی کچھ نہ کچھ امیدیں ہیں۔ کلثوم نواز کی کامیابی پر فوج کے اہم اشخاص نے انہیں مبارکباد دی اسکا کچھ تو مطلب پس پردہ ہے۔ اسٹیبلشمنٹ کے نزدیک میاں نواز شریف تو قابل قبول ہے لیکن مریم انہیں قبول نہیں۔ ممتاز صحافی خالد چودھری نے کہا کہ آئی بی کی جانب سے اس لسٹ کی تردید یا تصدیق نہیں کی گئی۔ اگر دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات کی لسٹ آئی تو اسی پر کارروائی کرنا حکومت وقت کا کام تھا۔ نواز شریف آج بھی وزیر اعظم ہیں جس طرح وہ نیب میں پیش ہوئے وہ وزیراعظم کا شاہانہ پروٹوکول ہی ہوتا ہے۔ ان کے بارے یہ خبر عام تھی کہ انہوں نے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے۔ اس میں شک نہیں کہ تمام سیاستدانوں کے ہی دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ہیں اس میں رانا ثناءاللہ ہو یا کوئی اور۔ سیاستدان خود کسی کو نہیں مارتے مرواتے ہیں اور علاقے کے ڈان ہوتے ہیں تکنیکی طور پر مسلم لیگ (ن) اپنا نشان کھو بیٹھی ہے۔ آرمی کے ریٹائرڈ اشخاص تاحیات اپنا عہدہ ساتھ لکھتے ہیں۔ نواز شریف 85 یا 88 کا نواز شریف نہیں ہے آج وہ بالکل مختلف شخص ہے نواز شریف اس وقت پورا لڑنے کے موڈ میں ہے اور اسکی لڑائی عدالت کے ساتھ ہو گی۔ میڈیا بھی شاید ان سے لے کر کھاتا ہے نواز شریف کی پریس بریفنگ پر کسی نے احتجاج نہیں کیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv