تازہ تر ین

نسوانی حسن کیلئے 15لاکھ خواتین کا اہم اقدام،جدید تحقیق نے کام اور آسان بنادیا

لاہور (خصوصی رپورٹ) پستانوںکو سیلیکون کے ذریعے بڑھانے کے طریقے کورائج ہوئے اب پچاس سال ہورہے ہیں۔ دنیا بھر میں کاسمیٹک سرجری کے لیے کیے جانے والے آپریشنز میں یہ سرجری مقبولیت کے اعتبار سے دوسرے نمبر پر ہے پندرہ لاکھ خواتین نے دنیا بھر میں یہ آپریشن کرائے۔ سب سے پہلا آپریشن 1962ءکے موسم بہار میں ایک امریکی خاتون تمئی جین لنڈ سے ٹیکساس، ہیوسٹن کے جیفرسن ڈیوڈ ہسپتال میں کرایا تھا۔ تب وہ چھ بچوںکو جنم دے چکی تھیں۔ ان کے پستانوں کو بی سے سی کپ میں تبدیل کرنے والا یہ تاریخ ساز آپریشن دو گھنٹے جاری رہا۔ جین لنڈ سے اب اسی کی ہوچکی ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ ” میں نہیں سمجھتی تھی کہ اس کا واقعی کوئی نتیجہ نکلے گا لیکن جب میں گھر سے نکلی اور کچھ مردوں نے مجھ دیکھ کر سیٹیاں بجائیں تو مجھے پتاچلا کہ کیافرق پڑا ہے۔“ اس آپریشن سے ان کی خود اعتمادی میں اضافہ بھی ہوا ہے اور انہیں اضافی توجہ حاصل ہونا اچھا بھی لگتا ہے لیکن اس کے باوجود، اس سے پہلے انہوں نے یہ یا ایسا کوئی آپریشن کرانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں تھا۔ تاریخ ساز آپریشن کرانے والی خاتون تمئی جین لنڈ سے تب اور اب وہ تو اپنے پستان پر بناہوا ٹیٹو (نقش) ہٹوانے کے لیے ہسپتال گئی تھیں۔ لیکن ڈاکٹر نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ ایک نئی طرح کے آپریشن کے لیے رضا کار بننا پسند کریں گی؟ جین کا جواب تھا ، مجھے زیادہ دلچسپی اپنے کانوں سے ہے، جو ضرورت سے زیادہ باہر کو نکلے ہوئے ہیں۔ اگر آپریشن سے انہیں کچھ چھوٹا یااندر کو کیاجاسکے تو میں رضا کار بننے کے لیے سوچ سکتی ہوں۔ڈاکٹر نے کہا ”ٹھیک ہے، ہم یہ کردیں گے“ اور اس طرح سودا ہوگیا۔ اس آپریشن کے لیے دو سرجن پیش پیش تھے۔ سرجن فرینک جیر اور سرجن ٹامس کرونین۔ سرجن جیروہی نے اس آپریشن کو پستانوں کو بڑھانے کے لیے استعمال کرنے کا سوچا۔ انسانوں کو خوبصورت بنانے کے لیے اب تک ہونے والی ایجادات کی تاریخ لکھنے والی ٹریسارئردان کا کہنا ہے کہ جب وہ سرجن جیرو سے ملیں تو انہوں نے ایک پلاسٹک بلڈ بیگ کو ہاتھ لے کر دباتے ہوئے کہا کہ چھو کر دیکھو۔، اس کالمس کس قدر پستان جیسا ہے؟ سیلیکون لگانے کا پہلا تجربہ ایک کتیا، اسمیر الڈاپر کیا گیا تھا۔ یہ آپریشن کامیاب رہا اور سرجن جیرو نے یہ نتیجہ نکالا کہ یہ آپریشن پانی کی طرح بے صرر ہے اور اسی کے بعد کسی ایسی خاتون کی تلاش ہوئی جو رضا کارانہ اس آپریشن کے لیے آمادہ ہو۔ اگرچہ اس آپریشن کے بارے میں جین کی یادیں اب دھندلانے لگی پھر بھی ان کا کہناہے کہ جب میں سرجری کے بعد گھر لوٹی تو مجھے کچھ عجیب سا لگتا تھا۔ ایسے جیسے میرے سینے پر کوئی بھری چیر رکھی ہو۔ تین چار دن کے بعد سینے میں درد شروع ہوگیا، جو سرجری کا لازمی جز تھا۔ سرجن درد کا سن کر بہت خوش ہوئے۔ ان کے نزدیک درد آپریشن کی کامیابی کی علامت تھا لیکن اس کے باوجود انہیں اندازہ نہیں تھاکہ انہوں نے کتنی بڑی کامیابی حاصل کی ہے۔ اب اس سرجری میں سائیزہی کے نہیں شکلوں کے بھی سینکڑوں انتخاب ہیں۔ اس کی اہمیت ان پر اس وقت زیادہ واضح ہوئی جب سرجن کرونن نے 1963ءمیں عالمی سوسائٹی آف پلاسٹک سرجنز کے واشنگٹن اجلاس میں اپنی کامیابیوں کی تفصیلات پیش کیں۔ سرجن کرونن اور جیرو کے ایک ٭ ساتھی ڈاکٹر بگس کا کہنا ہے کہ سرجن کرونن کی پیش کردہ تفصیلات کو سن کر تو یوں لگا جیسے اجلاس کے شرکاءمیں جوش وولولے کی شعلے بھڑک اٹھے ہوں۔ پچاس کی دہائی کاامریکہ پلے بوائے میگزین، باربی گڑیا، مارلن منرو، جین رسل اور اس فیشن کا زمانہ ہے جب عورتوں کو بڑے پستانوں کا جنون تھا۔ اس زمانے میں ایسی انگیائیں بھی بہت مقبول تھیں جن کے اندر کچھ بھراہوتا تھا پستانوں کے لیے سیلیکون کااستعمال سب سے پہلے ان جاپانی طوائفوں میں شروع ہوا جو امریکی فوجیوں کو رجھانے کے لیے پستانوں میں انجکشنوں کے ذریعے سیلیکون بھرواتی تھیں۔ لیکن یہ طریقہ کار محفوظ نہیں تھا۔ ایک تو سیلیکون پستانوں میں کچھ عرصے بعد ٹھوس شکل اختیار کرلیتاتھا اور دوسرا انجکشن لگایا جاتا تھا وہ حصہ مردہ ہوجاتا تھا یا اس کے گرد خون جمع ہوجاتا تھا۔ سب سے زیادہ آپریشنزکہاں؟ امریکہ، برازیل، میکسکو، اٹلی ، چین، کولمبیا، بھارت، فرانس، جاپان، جرمنی، امریکی ڈاکٹروں نے نہ صرف ان سب خرابیوں پر قابو پایا پایاشروع میں ہی جو کمی تھی اسے بھی دور کیا۔ اب سائیز اور شپیس یا حجم اور انداز کے لحاظ سے ایک نئی وسعت موجود ہے اور ساڑھے چار سو شکلوں اور انداز میں کوئی سی بھی شکل اور انداز منتخب کیاجاسکتا ہے۔ کاسمیٹک سرجری میں سب سے زیادہ آپریشن موٹاپے یا مختلف اعضاءسے فیٹس کو کم کرنے کے لیے کیے جاتے ہیں۔ ان کے پستانوں کے لیے کرائے جانے والے آپریشنز کا نمبر آتا ہے۔ جین بتاتی ہیں کہ شروع میں تو انہوں نے اپنے خاندان والوں اور بہت قریبی لوگوں کو بھی کچھ نہیں بتایا لیکن آہستہ آہستہ سب کو بتادیا۔ میرا خیال تھا کہ میرا سارا جسم بدل جائیگا لیکن پستان نہیں بدلیں گے۔ لیکن میرا خیال درست نہیں نکلا جسم کے ساتھ ساتھ پستان بھی ڈھلکنے لگے، بالکل جیسے فطری طور پر ہوتا ہے۔اس کے باوجود وہ اس بات پر خوش ہیں کہ ان کے جسم میں ایک ایسی چیز موجود ہے جو نہ صرف خود تاریخ کا حصہ بلکہ جس نے انہیں بھی تاریخ کا حصہ بنادیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ سوچناہی خوش کن ہے کہ میں انسانی تاریخ کے حوالے سے پہلی خوش قسمت عورت ہوں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv