تازہ تر ین

ن لیگ کی قیادت اور وفاق کی حکمرانی ، اتنا لوڈ صرف شہباز شریف اٹھا سکتے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار نے کہا ہے کہ نوازشریف کو صرف اقامہ ہونے پر نہیں بلکہ وہاں سے لینے والے پیسوں کا کاغذات نامزدگی میں ذکر نہ کرنے کی بنیاد پر نااہل کہا گیا۔ ترجمان مصدق ملک نے وضاحت کی تھی کہ فارم میں جگہ نہ ہونے کی وجہ سے صرف اقامہ لکھا تھا۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے مجھے بتایا کہ اگر کسی چیز بارے فارم میں جگہ نہیں تو کورنگ پیپر لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس جنرل صیا نے بھٹو کو پھانسی لگایا اور نوازشریف کو اپنا سیاسی وارث قرار دیتے رہے، آج تاریخ خود کو دہرا رہی ہے اسی نوازشریف کے ساتھیوں کو اچانک خیال آ گیا کہ بھٹو کا جوڈیشل قتل ہوا تھا۔ اس وقت نوازشریف یا نون لیگ نے جنرل ضیا کے خلاف کوئی احتجاج نہیں کیا۔ سیاستدانوں کا وطیرہ ہے کہ عوام کو اپنی جیب کی گھڑی سمجھتے ہیں۔ کوئی نہیں کہہ سکتا کہ سو فیصد عوام اس کے ساتھ ہیں اس کا فیصلہ 2018ءکے انتخابات میں یا کسی ریفرنڈم میں ہو سکتا ہے۔ عوام کا ایک حصہ نون لیگ کے ساتھ ہے لیکن گزشتہ روز اس کی پرفارمنس بہت کمزور تھی۔ نوازشریف جیسے بڑی پارٹی کے لیڈر کو نااہل قرار دیا جاتا ہے اور 20، 22 سے زیادہ لوگ باہر نہیں نکلتے۔ اس سے یہ مراد نہیں لیا جا سکتا کہ عوام اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ نوازشریف کی سیٹ پر شہباز شریف الیکشن لڑیں لیکن ایک اطلاع یہ بھی ہے کہ وہ حمزہ شہباز کی سیٹ پر الیکشن لڑیں گے۔ کہا جا رہا ہے کہ حمزہ شہباز وزیراعلیٰ پنجاب اور شہباز شریف وزیراعظم ہوں گے۔ چند نون لیگی ارکان کہتے ہیں کہ مریم نواز وزیراعظم ہوں لیکن حالات کے مطابق شہباز شریف، نوازشریف کا اچھا متبادل ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چند روز پہلے کہا جا رہا تھا کہ نوازشریف کو ایٹمی دھماکہ کرنے کی سزا ملی، آج کہا جاتا ہے کہ سی پیک کی سزا ملی یہ سب سیاسی بیان بازی ہوتی ہے۔ اس وقت ہی ایک غصہ یا ردعمل سامنے آ رہا ہے، چھوٹے موٹے مظاہرے بھی ہو رہے ہیں لیکن اس بات کو مدنظر رکھنا چاہئے کہ اگر عدالتی فیصلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے تو نتیجے میں ایک ایسا معاشرہ بنے گا جو عدالتوں سمیت کسی ادارے کو نہیں مانے گا۔ نون لیگ کو کسی قسم کے اشتعال میں آنے کے بجائے خود کو انتخابات کیلئے تیار کرنا چاہئے۔ الیکشن کے نتیجے میں ہی کسی کی طاقت کا اندازہ ہو سکتا ہے۔ سڑکوں پر مظاہرے کرنے سے نہیں۔ نون لیگ کو تجویز دیتا ہوں کہ فوری مایوس نہ ہوں ابھی 6 ماہ تک ریفرنس چلنے ہیں، آئینی و قانونی راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق نے طے کیا ہوا ہے کہ پارٹی کو مزید مشکلات میں ڈالیں گے۔ اگر شہبازشریف 6 ماہ کیلئے ان کی زبان بندی کر دیں تو ان کے اور پارٹی کے حق میں بہتر ہو گا۔ نون لیگ کا ایک رکن تو فرار بھی ہو گیا ہے۔ انہی لوگوں نے اپنے لیڈر کی پوزیشن کو مزید کمزور کیا۔ شہباز شریف کے کندھوں پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ اب پارٹی کا بوجھ ان پر ہے شاید وزیراعظم بھی بن جائیں۔ اس میں کوئی ایسی بات نہیں کہ حمزہ شہباز بھنگڑے ڈالیں، شہباز شریف کو کوئی پھولوں کی سیج نہیں ملی اگر وہ وزیراعظم بنتے ہیں تو انہیں دیکھنا ہو گا کہ سندھ کی سیاسی جماعتیں ان کے خلاف ہیں۔ نوازشریف بھی سندھ اور کے پی کے میں اکثریت پیدا نہیں کر سکے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن کی دعا قبول نہیں ہوئی۔ ان کا خیال تھا کہ کرپشن میں اندر ہونا چاہئے تھا، معاملہ ریفرنس میں چلا گیا۔ وہ نئے وزیراعظم سے تعلقات بنائیں گے اور اپنا مفادحاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے قانون کے مطابق فیصلہ دیا۔ اسمبلی 2 تہائی اکثریت کے ساتھ آئین میں ترمیم کر کے 62 اور 63 دفعات کو نکال سکتی ہے لیکن اگر ایسا ہو بھی گیا تو اس کو ماضی کے فیصلوں پر موثر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کو مشورہ دیا تھا کہ اب ان کے لئے دونوں دروازے کھلے ہیں۔ نون لیگ، پی ٹی آئی جس میں چاہے جا سکتے ہیں لیکن جس طرح وہ اپنی سیاسی زندگی کا افتتاح کر رہے ہیں، لگتا ہے کہ وہ آخری سانس تک عمران خان پر الزام لگاتے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی لوگ سیاسی خودکشی کرنے کے شوقین ہوتے ہیں۔ چودھری نثار نے 2 ہفتوں میں بار بار سیاسی خودکشی کی کوشش کی۔ طویل پریس کانفرنس میں کہتے رہے کہ فیصلہ آنے پر وزارت و سینٹ دونوں سے استعفیٰ دے دوں گا۔ چند گھنٹوں بعد اپنا موقف تبدیل کرتے ہیں کہ ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ قیاس اارائیاں ہو رہی ہیں کہ اگر شہبازشریف وزیراعظم بن گئے تو وہ وزارت خارجہ کے امیدوار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو کی کامیابی یہ ہے کہ وہ نئے آدمی ہیں۔ جن کے دلوں میں بھٹو اور بے نظیر کا احترام ہے بلاول کا بھی ہے جبکہ آصف زرداری اور ان کے ساتھیوں کا نہیں۔ اگر زرداری 5 سال کے لئے باہر چلے جائیں تو بلاول بھٹو پارٹی کو دوبارہ زندہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ تجزیہ کار نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق سمیت نون لیگ کے لوگوں کو ااج بھٹو کی پھانسی جوڈیشل قتل نظر آ رہا ہے اس سے بے نظیر کی پیش گوئی سچ ثابت ہو گئی جو بلاول بھٹو نے بتائی ہے کہ انہوں نے کہا تھا کہ ”شاید آج نوازشریف سازشیں کر کے میرے خلاف کامیاب ہو جائے لیکن ایک دن بے نظیر اور بھٹو کو یاد کر کے روئے گا۔“ مسلم لیگ ن کے رہنما میاں مرغوب احمد نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ جانبدارانہ، عدلیہ کی تاریخ ارتکائی مراحل سے گزر رہی ہے۔ ماضی میں جس طرح بھٹو کو پھانسی دی گئی پھر انہی ججز نے اسے جوڈیشل قتل تسلیم کیا تھا یہ کہانی بھی خود کو دہرائے گی۔ عدلیہ کی بحالی کے لئے نون لیگ نے جدوجہد کی۔ قوم کو مضحکہ خیز بات لگ رہی ہے کہ بیٹے نے باپ کو اپنی کمپنی میں چیئرمین مقرر کر دیا۔ انہوں نے کوئی تنخواہ نہیں لی، عدالت کہتی ہے کہ یہ آپ کا اثاثہ بن گیا آپ نے ڈکلیئر نہیں کیا اور نااہل کر دیا، قوم کو یہ بات ہضم نہیں ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ کارگل پر کوئی کمیشن نہیں بنا، کبھی کسی ڈکٹیٹر یا جج کو سزا نہیں ہوتی۔ نوازشریف جب بھی وزیراعظم بنا ایک بار 58/2B کے تحت، پھر مشرف نے اور آج تیسری دفعہ عدالتوں کے ذریعے نکال دیا گیا۔ یہ توہین عوام کی توہین ہے۔ وہی اسے غلط ثابت کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آصف زرداری کے ساتھ چین نے کوئی معاہدہ نہیں کیا، سی پیک کا کریڈٹ ان کو نہیں جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ فیصلہ قوم کے ساتھ مذاق ہوا ہے۔ قوم کو جس طرح ایک ڈکٹیٹر نے برسوں پیچھے دھکیل دیا تھا آج پھر ایک سازش ہے کہ ملک کو گہرائیوں میں دھکیل دیا جائے۔ عمران خان یہودی ایجنٹ اور ملکی ترقی کا دشمن ہے۔ سارے تماشے وزیراعظم بننے کیلئے کر رہا ہے۔ شیخ رشید سیاست میں ایک مداری ہے، قوم جانتی ہے وہ کس کا ایجنٹ ہے۔ ان اچکوں کے رویوں سے قائداعظم و علامہ اقبال کا پاکستان نہیں بن سکتا۔ ماہر قانون جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ بنچ نے ایف زیڈ ای کا معاملہ الگ کر کے اس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا ہے۔ ججز نے بہت احتیاط سے فیصلہ دیا ہے اگر دیگر معاملات پر نااہلی کی جاتی تو اس کا اثر ٹرائل پر ہونا تھا۔ یہ صرف پیسے کا معاملہ نہیں، اقامہ حاصل کرنے کے لئے ایک جھوٹ بولا گیا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت 2 فیصلوں میں کہہ چکی ہے کہ آرٹیکل 62 ون ایف میں سزا تاحیات ہوتی ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رصا گیلانی کی سزا آرٹیکل 63 کی تھی جبکہ نوازشریف کو ملنے والی سزا دوسری چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کوئی اپیل نہیں، نظرثانی کی درخواست کی جا سکتی ہے۔ عام طور پر ریویو کامیاب نہیں ہوتا۔ نپی ٹی آئی کی خاتون رہنما تنزیلا عمران نے کہا ہے کہ آج نیا پاکستان شروع ہو گیا ہے اس سے پہلے پیپلزپارٹی کے بھی منتخب وزیراعظم کو گھر بھیجا گیا تھا۔ نوازشریف کے خلاف فیصلہ سیاسی بنیادوںپر نہیں میرٹ پر تھا حکومت ان کی تھی۔ انہوں نے کہا پی ٹی وی پر حملہ کرنے والوں کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا تھا۔ ان لوگوں نے ہمارے پارٹی پرچم لے کر خود حملہ کروایا تھا۔ ثابت کریں وہ پی ٹی آئی کے لوگ تھے، انہوں نے کہا کہ ہم کسی کو پارٹی میں آنے سے منع نہیں کر سکتے جو بھی ہمارے پاس آئے گا حساب کلیئر کر کے آئے گا۔ ہماری پارٹی میں چیئرمین سمیت ہر فرد جوابدہ ہے۔ جاوید ہاشمی انتہائی بدقسمت انسان ہیں دونوں پارٹیوں نے انہیں بہت عزت دی شاید عمر کا اثر ہے کہ وہ اپنی کسی بات پر قائم نہیں رہتے۔ انہوں نے کہا کہ اتوار کو یوم تشکر منائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ این اے 120 میں نوازشریف کے خلاف پی ٹی آئی کی یاسمین راشد نے الیکشن لڑا تھا اب پارٹی جس کو ٹکٹ دے گی وہ کامیاب ہو گا۔ لاہور میں پی ٹی آئی کے جلسوں میں خواتین سے بدتمیزی ہوئی تو گڑ بڑ محسوس ہوئی۔ وقت نے ثابت کیا کہ پلانٹڈ لوگ تھے جن کو اس کام کے لئے بھیجا گیا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv