تازہ تر ین

سپریم کورٹ کا نواز شریف کو کلین چٹ دینا مشکل ہو گا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ چودھری نثار کی پریس کانفرنس ”کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا“ کے مترادف تھی۔ اگر وہ ایم این اے ہی نہیں رہیں گے تو نواز شریف ایسی چٹان کا کیا کریں گے؟ چودھری نثار اچھے آدمی ہیں لیکن سچ نہیں بولتے۔ کہتے ہیں کہ ڈیڑھ سال سے وزیراعظم سے ملاقات نہیں ہوئی جبکہ ڈان لیکس انکوائری کمیٹی کے شروع میں جب سربراہ بنے تو سی پی این ای سے 2 میٹنگز میں کہا کہ وہ نوازشریف سے ملے ہیں۔ ڈان لیکس کے اصل حقائق تو وہ آج تک سامنے نہیں لائے۔ اس کے علاوہ شہباز شریف کے ساتھ رائے ونڈ میں بھی ملے اور کوئٹہ جاتے ہوئے جہاز میں بھی ملاقات کی۔ اگر وہ مشکل وقت میں بھی نوازشریف کے ساتھ رہیں گے تو پھر بتا دیں کہ ناراض کسی کے ساتھ ہے؟ چودھری نثار اگر اتنا اچھا مشورہ دینے والے تھے تو کیا شریف خاندان کو پانامہ کیس میں ایک جواب پر متفق ہونے کا مشورہ دیا تھا؟ ڈیڑھ سال میں وزیراعظم سے 5 ملاقاتیں کیں اور پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ملاقات نہیں ہوئی۔ نوازشریف کو چاہئے کہ وہ چودھری نثار سے ملاقات کر کے بغل گیر ہوں، سارے گلے شکوے ختم ہو جائیں گے۔ چودھری نثار کے پاس کسی سوال کا جواب نہں تھا جس کی وجہ سے پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں کو سوال ہی نہیں کرنے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس کا آج فیصلہ آنے کی خبر سن کر خوش ہوں، ہر طرف سے اس کی بات کی جا رہی تھی۔ فیصلہ آنے سے بے یقینی کی صورتحال کا خاتمہ ہو جائے گا۔ میرے خیال میں ججوں کے لئے نوازشریف کو کلین چٹ دینا انتہائی مشکل ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حنیف عباسی اور جاوید ہاشمی سمیت متعدد لوگ جماعت اسلامی سے نون لیگ میں آئے۔ سراج الحق کو ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنانی چاہئے کہ لوگ جماعت اسلامی کو چھوڑ کر کیوں جاتے ہیں۔ حنیف عباسی پر ایف ڈرین کیس ہوا پھر ان کو اہم منصوبوں کا انچارج بنا دیا گیا۔ لگتا نہیں کہ وہ اس کیس سے نکل پائیں گے البتہ ان کے لئے جیل میں بھی سہولتیں ہی سہولتیں ہوں گی۔ جیل سیاستدانوں کا دوسرا گھر ہوتا ہے۔ جس کے پاس پیسہ ہو اسے جیل میں بھی تمام سہولتیں ملتی ہیں۔ انہوں نے ملتان میں بچیوں سے زیادتی کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہبازشریف کا وہاں جانا اور تھانے کے عملے کو معطل کرنا خوش آئند لیکن وہ ایسے جتنے مرضی آرڈر کر لیں نظام ایسا ہے کہ ملزم پیسہ خرچ کردے تو عدالت میں برسوں کیس چلتا رہتا ہے۔ مختاراں مائی کا کیس بھی ہوا تھا لیکن نتیجہ کچھ نہیں نکلا۔ اس کیس کو سب سے پہلے روزنامہ خبریں نے شائع کیا تھا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سے درخواست ہے کہ ایسے بے ہودہ واقعات کی روک تھام کے لئے سحری ملٹری کورٹس کی طرح سحری سول کورٹس بنائیں جو زیادہ سے زیادہ 3 ماہ کے اندر فیصلہ سنا دیں اور مجرم کو عبرتناک سزا دیں کہ دوبارہ کوئی ایسی حرکت نہ کر سکے۔ تھانے ککا عملہ معطل کرنے سے کچھ نہیں ہو گا۔ رانا ثناءاللہ ایک سال کے دوران ایسے واقعات اور معطل اہلکاروں کی لسٹ منظر عام پر لائیں کہ معطل اہلکاروں کو دوبارہ کہاں تعینات کیا گیا اور کیا سزا دی گئی؟ اگر وہ نہیں بتا سکتے تو ہم پورے صوبے کی تو نہیں البتہ ملتان میں زیادتی کے واقعات اور معطل اہلکاروں کی لسٹ شائع کر دیتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا ہے کہ چودھری نثار نے پریس کانفرنس نہیں بلکہ پریس ٹاک کی۔ کسی صحافی کو سوال ہی نہیں کرنے دیا۔ انہوں نے اپنی ذاتی و پارٹی کے حوالے سے بات کی جو قومی ایشو نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کی ایک بات سے متفق ہوں کہ پاکستان میں سیاست باعزت کام نہیں رہ گیا۔ چیف رپورٹر خبریں ملتان مرزا ندیم نے کہا ہے کہ پولیس نے زیادتی کیس میں 28 افراد کو گرفتار کر لیا جبکہ مرکزی ملزم اشفاق مفرور ہے۔ واقعہ 15 روز پہلے کا ہے پولیس کی غفلت کے باعث مقدمہ تاخیر سے درج ہوا۔پولیس صرف ایک دفعہ وہاں گئی دوبارہ نہیں گئی۔ پہلے تھانوں میں حدود کا تعین ہی نہیں ہو سکا۔ پولیس مرکزی ملزم کو گرفتار کر سکتی ہے لیکن نہیں کر رہی۔ گرفتار افراد میں سے چند نے کہا کہ انہیں بکری چوری الزام میں لایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے متاثرہ بچیوں کے بیانات خود سنے اور تھانے کا پورا عملہ معطل کرنے کے احکامات دیئے جن پر عملدرآمد ہو گیا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv