تازہ تر ین

ڈالر کی قیمت میں اضافہ موجودہ حالات میں جے آئی ٹی سے بڑا مسئلہ

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ بڑا دھماکہ تھا، سنا ہے کچھ قیمت نیچے آئی لیکن یہ عارضی ہے پھر اوپر چلے جائے گی۔ اطلاعات ہیں کہ آئی ایم ایف نے حکومت پاکستان کو مشورہ دیا ہے کہ ڈالر کی قیمت مستقل طور پر 116 روپے فکس دیں۔ آئی ایم ایف کا مختلف ممالک کے ساتھ یہی طرز عمل ہوتا ہے کہ وہ ڈوبتے ہوئے ملک کی تھوڑی مدد کر دیتا ہے تا کہ وہ اپنے پیسے وصول کر سکت۔ اگر فوری نہیں تو مستقل قریب میں ڈالر کا ریٹ 116 روپے ہو جائے گا، پھر تصور کریں کہ قرضوں میں کتنا اضافہ ہو جائے گا۔ ہر شخص پر فی کس قرضہ بڑھ جائے گا۔ میری نظر میں موجودہ حالات میں یہ جے آئی ٹی سے بڑا ایشو ہے۔ اس کے علاوہ معاشی مسائل کے سلسلے میں ایک اور بہت بڑا بم گرا ہے۔ ایک اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ سٹیٹ بینک نے سکیورٹی پرنٹنگ پریس آف پاکستان خرید لیا ہے، اب یہ ادارہ وفاقی حکومت کے زیرانتظام نہیں رہا۔ اکنامی کے حوالے سے یہ بہت بڑا ادارہ ہے جہاں نوٹ، سٹامپ پیپرز، سکیورٹی دستاویزات سمیت دیگر اہم پیپرز چھپتے ہیں۔ اگر یہ خبردرست ہے تو اس پر غوروخوض ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس میں قطر کی بڑی اہمیت ہے۔ حسین نواز قطر گئے ہیں، شاید وہ قطری شہزادے سے اس سلسلے میں ملنے گئے ہوں کہ انہوں نے کہا تھا کہ اگر کوئی ٹیم وہاں بھی آئی تو اس سے بات نہیں کریں گے یا کوئی اور وجہ سے بہرحال چند روز میں حقیقت سامنے آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز جو شاید مستقبل میں وزیراعظم بنیں۔ ایسی خاتون کہتی ہیں کہ سازش ہو رہی ہے اگر بے نقاب کر دوں تو پتہ نہیں کیا ہو جائے جبکہ نوازشریف نے بھی اس سے ملتا جلتا بیان دیا ہے۔ آخر اسے سازش کہنا کس قدر درست ہے؟ اگر مریم و نوازشریف سمیت نون لیگی رہنماﺅں کی نظر میں یہ سازش ہے تو پھر چپ کیوں ہیں؟ کھل کر بتائیں کہ کیا سازش ہے۔ کیا ملک میں 20 کروڑ گائے و بھینسیں موجود ہیں کہ جو دل میں آیا کہہ دیا۔ اگر سازش ہے تو کیا پانامہ میں بیرون ممالک کے جن لوگوں کے نام آئے، 2 وزرائے اعظم مستعفی ہو گئے ان کے خلاف بھی سازش تھی؟ انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کی یہ بات بچگانہ ہے کہ صرف پی پی ملک کو بہتر کرسکتی ہے۔ اس کو کوئی ووٹ نہیں دے گا۔ پی پی سندھ میں کامیاب ہو سکتی ہے لیکن وفاق میں اس کی حکومت بننے کی کوئی امید نظر نہیں آتی۔ انہوں نے کہا کہ پی پی رہنما مصطفی نواز کھوکھر سے زیادہ چکر باز کوئی نہیں دیکھا۔ بلاول بھٹو زرداری اتنی بار لاہور آئے میں نے ان کو سی پی این ای میں دعوت دی کہ آخر ان سے پوچھیں کہ پی پی میں کیا بہتری آئی ہے۔ مصطفی نواز کھوکھر واحد آدمی ہیں جنہوں نے 10 بار بلاول سے ملاقات کرانے کا وعدہ کیا ایک بار بھی وفا نہیں کیا۔ بس رپورٹروں کو بلوا کر خبر چھپوا لیتے تھے۔ پیپلزپارٹی دور میں بھی ”ایڈیٹرز کلب“ کے نام سے ایک پروگرام شروع کیا جس میں مختلف سیاستدانوں کو بلا کر ایڈیٹر حضرات سوالات کرتے تھے۔ اس پروگرام میں بھی مصطفی نواز کھوکھر کو بلایاانہوں نے 5 دفعہ وقت دیا لیکن نہیں آئے جبکہ 2 بار تو نہ آنے کی اطلاع بھی نہیں دی۔ اقتدار انسان میں ایک خاص قسم کا غرور پیدا کردیتا ہے۔ میرا گلہ ان کو اچھا لگے یا برا مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا بہرحال حقیقت یہی ہے۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ پاکستانی روپیہ کی قدر بڑے عرصے سے دباﺅ میں تھی۔ اسحاق ڈار کامیاب نہیں ہوں گے روپے کی قدر مزید نیچے گرے گی۔ ڈالر کی قیمت میں کمی عارضی لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بینک اور منی چینجر بہت طاقتور ہیں جو ڈالر کی قیمت پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ سٹیٹ بینک نے بڑے عرصے سے مارکیٹ میں مونوعی طور پر روپے کی قدر کو مستحکم رکھا ہوا تھا لیکن مریم نواز کی پیشی کے دن اچانک سٹیٹ بینک نے اپنی حمایت واپس لیتے ہوئے روپے کی قدر گرانے کی اجازت دے دی۔ اس پر حیرت و پریشانی اور ایک سوالیہ نشان ہے۔ آئی ایم ایف سٹیٹ بینک کو استعمال کرتا تھا۔ سٹیٹ بینک کی 2014ءکی رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر کو بینکوں نے سٹے بازی کا حملہ کر کے گرایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پاکستان میں ڈالر کی قیمت 116 روپے فکس کرنے کی بات حکومت کبھی نہیں مانے گی، خدانخواستہ اگر ایسی کوئی سازش ہوئی تو قرضوں میں 6 سو ارب روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکیورٹی پرنٹنگ پریس کو فروخت کرنے میں حکومت اور سٹیٹ بینک کے مفادات سمجھ سے بالاتر ہیں۔ یہ ادارہ سٹیٹ بینک کو فروخت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ پیپلزپارٹی رہنما مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ بلاول جتنی بار بھی لاہور آئے صرف ایک ملاقات صحافیوں کے ساتھ کی، اس دن ضیا شاہد صاحب سے رابطہ کیا لیکن وہ ملتان میں تھے۔ اس کے علاوہ لاہور میں بلاول کی صحافیوں کے ساتھ کوئی دوسری ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ تسلیم کرتے ہیں کہ پی پی تاریخی بحران سے گزر رہی ہے۔ عام انتخابات کے بعد آزاد کشمیر و گلگت و بلتستان میں بھی الیکشن ہار گئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 60 فیصد آمادی نوجوانوںپر مشتمل ہے۔ ایسے ملک میں نوجوان لیڈر بلاول کو پذیرائی مل سکتی ہے لیکن اس کی بنیاد ایک پروگرام ہو گا جس پر وہ کام کر رہے ہں۔ ملکی مسائل کے حل کے لئے الٰہ دین کا چراغ نہیں البتہ پالیسی دے سکتے ہیں۔ موجودہ حکومت کے دعوے دھرے رہ گئے۔ سستی روٹی، یلیو کیب سکیم میں اربوں روپے ضائع کئے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی غلطیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ آئندہ انتخابات کے لئے بلاول بہت جلد عوام کے سامنے ایک نیا ویژن رکھیں گے۔ بھٹو کا منشور تھوڑا تبدیل کر رہے ہیں۔ سوشلزم کی بنیاد پر منشور رکھیں گے جس میں موجودہ حقائق کے تناظر میں کچھ تبدیلیاں ضرور کریں گے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv