تازہ تر ین

اللہ جانے تبدیلی کب آئی گی ،کے پی کے کا ایک اور کارنامہ

پشاور (خصوصی رپورٹ)تحریک انصاف کے سربراہ عمران کے بلند و بانگ دعوﺅں کے برعکس خیبر پختونخوا میں آتشزدگی سے جھلسنے والے مریضوں کے لئے ایک بھی برن سینٹر موجود نہیں۔ مریضوں کواسلام آباد‘ واہ کینٹ اور کھاریاں میں علاج کروانا پڑتا ہے۔ حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 2009 ءمیں شروع ہونے والا صوبے کا واحد برن سینٹر تحریک انصاف حکومت کے 4سالہ دور حکومت میں بھی مکمل نہ ہو سکا۔ برن سینٹرکی عمارت وفاقی حکومت کے تعاون سے جون2015 ءمیں ڈیڑھ ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوئی لیکن آج تک سنٹر آپریشنل نہ ہو سکا۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعدورکرز ویلفیئربورڈنے برن سنٹر کے لئے فنڈز کی فراہمی سے انکار کردیا جبکہ تحریک انصاف حکومت بھی 4سالوں میں ڈیڑھ ارب روپے جاری نہ کرسکی ۔تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا میں آگ سے جلنے والے افراد کے علاج معالجے کے لئے ایک بھی برن سنٹر موجود نہیں۔ لیڈی ریڈنگ ہسپتال اور خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں برائے نام دو وارڈز مختص ہیں جن میں سوائے بیڈز کے کوئی سہولت میسر نہیں۔ متحدہ مجلس عمل حکومت نے 2003ءمیں پشاور میں صوبے کے واحد برن سنٹر کے قیام کا فیصلہ کیا اور وزیراعلیٰ اکرم خان درانی نے باقاعدہ برن سنٹر کی تعمیر کی تختی کی نقاب کشائی کی لیکن پھر فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث کام شروع نہ ہو سکا۔ 2009ءمیں عوامی نیشنل پارٹی کے دور حکومت میں صوبائی حکومت اور ورکرز ویلفیئر بورڈ کے درمیان برن سنٹر کی تعمیر کا معاہدہ ہوا جس کی رو سے صوبائی حکومت نے ہسپتال کیلئے اراضی دینی تھی جبکہ ورکرز ویلفیئر نے عمارت اور سہولت فراہم کرنا تھیں۔ معاہدے کے تحت حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں 120بستروں پر مشتمل برن اینڈ ٹراما سنٹر 20کنال پر تعمیر ہونا تھا جس میں جھلسنے والے مریضوں کیلئے مخصوص سہولیات میسر آنی تھیں۔ برن سنٹر پر ابتدائی طور پر 532ملین روپے سے زائد کا تخمینہ لگایا گیا۔ منصوبے پر اگست 2010ءمیں کام شروع ہوا اور اسے ورکر ویلفیئر بورڈ اور محکمہ صحت خیبر پختونخوا کے تعاون سے 24ماہ میں مکمل کیا جانا تھا۔ بدقسمتی سے برن سنٹر کی عمارت کا تعمیراتی کام 2014-15ءمیں مکمل ہوگیا لیکن دیگر سہولیات تین سال گزرنے کے باوجود مہیا نہ ہو سکیں۔ برن سنٹر کیلئے فنڈز وفاقی حکومت فراہم کر رہی تھی لیکن اٹھارہویں ترمیم کے بعد صحت کا شعبہ صوبوں کے حوالے کر دیا گیا جس کے باعث وفاق نے بھی فنڈز جاری کرنے سے انکار کر دیا۔ پچھلے چار سال کے دوران وفاق نے صوبے کے ساتھ زیادتی کی لیکن دوسری جانب خیبرپختونخوا حکومت نے بھی اس جانب کوئی توجہ نہیں دی جس کے باعث برن سنٹر فعال نہیں ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق ہر سال پورے صوبے اور فاٹا سے 8ہزار کے قریب جھلسے ہوئے افراد کو پشاور لایا جاتا ہے لیکن سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مریضوں کو پنجاب منتقل کردیا جاتا ہے۔ صوبے کے کسی سرکاری ہسپتالوں میں کوئی برن آئی سی یو نہیں ہے البتہ پشاور کے دو ہسپتالوں لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں برن یونٹ میں بستروں کی تعداد 18 ہے جہاں جھلسے ہوئے مرد ،خواتین اور بچوں کا اعلان کیا جاتا ہے خیبرٹیچنگ ہسپتال میں بھی برن وارڈ موجود ہے جہاں صرف 12 مریضوں کو داخل کیاجاسکتاہے۔ حکومت نے دونوں ہسپتالوں میں وارڈز تعمیر کر رکھی ہیں لیکن ان میں جھلسنے والے افراد کے لئے کوئی خاطر خواہ سہولیات میسر نہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پرویز خٹک بھی فنڈز کی بندش پر احتجاج کرچکے ہیں لیکن وفاقی ادارے سے کوئی جواب نہیں ملا۔
فعال نہ ہو سکا



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv