تازہ تر ین
ziazia shahid

”بجٹ میں خوشحالی کے دعوے زبردست غریب کے سر پر ہاتھ کون رکھے گا“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اسحاق ڈار اپنی اقتصادی رپورٹ کے مطابق 20 سے25 ہزار ماہانہ کمانے والے کسی مزدور کا بجٹ بنا کر دکھا دیں۔ برسوں سے دیکھتا آ رہا ہوں بجٹ کے وقت ساری حکومتیں سب اچھا کی آواز دیتی یں۔ آج کے دور میں اگر کسی کی 20 ہزار تنخواہ لگ جائے تو وہ خوشی سے مٹھائیاں تقسیم کرتا ہے۔ لوگوں کے پاس ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کے پیسے نہیں ہیں۔ غریبوں کا اپنے بچوں کو فروخت کرنا، چند پیسوں کے عوض 10,9سال کیمعصوم بچیوں کی 50 سالہ شخص کے ساتھ شادی کرانا غربت کی انتہا ہے۔اس موقع پر معروف شاعر حبیب جالب کا شعر یاد آتا ہے کہ
”یہ لوگ بھی کیا لوگ ہیں مَر کیوں نہیں جاتے
اس شہر خرابی سے گزر کیوں نہیں جاتے“
بالکل اسی طرح موجودہ حالات میں ہر تیسرا آدمی بظاہر زندہ ہے لیکن مَر مَر کر جی رہا ہے۔ ایسے ماحول میں اگر کوئی معاشی ترقی میں بہتری کے ڈھول بجاتا ہے تو بجاتا رہے البتہ مجھے ایسی کوئی بات دکھائی نہیں دیتی۔ ایک دفعہ گورنر ہاﺅس میں وزیراعظم سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ معاشی ترقی پر آپ کی ساری باتیں بڑی خوبصورت ہیں لیکن گزارش ہے کہ آپ تعلیم و صحت، پانی و سرکاری سکولوں پر بھی توجہ دیں، اپنے ہی کسی ملازم سے پوچھیں کیا وہ اپنے بچوں کو سرکاری سکول میں داخل کرائے گا؟ کول پاور پروجیکٹ کے افتتاح کے حوالے سے بات کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ میں آج تک ترقی کے نعروں اور زمینی حقائق کو آپس میں نہیں ملا سکا۔ اگر ہم ترقی کی طرف جا رہے ہیں تو عام آدمی تک اس کا فائدہ کیوں نہیں پہنچتا؟ حکمرانوں سے درخواست ہے کہ صرف ہمیں ان وعدے وعید پر مشتمل پاکستان لوٹا دیں جس کا خواب ہم نے قائداعظم کی قرارداد پاکستان میں دیکھا تھا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ 1300 روپے فی من کے حساب سے گندم خریدیں گے، اس دفعہ فاضل گندم پیدا ہوئی ہے۔ کسان منت سماجت کر کے ایک ہزار روپے فی من گندم فروخت کرنے پر مجبور ہیں کیونکہ وہ اس کو ذخیرہ نہیں کر سکتے، خراب ہونے کے ڈر سے وہ اونے پونے داموں فروخت کر دیتے ہیں۔ ملک میں آج تک گندم کو ذخیرہ کرنے کے لئے کوئی پلاننگ نہیں ہوئی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو کسانوں کے مسائل پر خود مداخلت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اقتصادی ترقی ہوتی ہے تو اچھی بات ہے لیکن میں اسے کسی غریب محروم طبقے کے گھر تک پہنچتے نہیں دیکھ رہا۔ حکومت و اپوزیشن کو چاہئے کہ اقتصادی رپورٹ کو بنیاد بنا کر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کے بجائے اگر مل جل کر واقعی مصیبت زدہ قوم کی بہتری کے لئے کچھ اقدامات تجویز کر سکیں اور ان کو یقینی بنا سکیں تو عوام پر بڑا احسان ہو گا۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید نے کہا ہے کہ اقتصادی رپورٹ غلط پیش کی گئی، اسحاق ڈار نے ساری زندگی غلط اعداد و شمار پیش کئے ہیں۔ آئل کا سرکلر ڈیتھ 400 بلین روپے کا ہے۔ کسان سڑکوں پر ہے، حکومت گندم نہیں خرید رہی۔ غربت و بیروزگاری میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ نوازشریف میڈیا میڈیا، جلسہ جلسہ کھیل رہے ہیں۔ صورتحال بڑی خراب ہے۔ ملکی سیاست کے 100 دن بہت اہم ہیں۔ ماہر معاشیات ڈاکٹر شاہد حسن صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت چار سال میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ کے اہداف حاصل نہیں کر سکی، یہ ناکامی ہے۔ بجٹ آئین کے مطابق بننا چاہئے، تیار کردہ بجٹ آئین سے متصادم ہے۔ پارلیمنٹ و چاروں صوبائی اسمبلیوں کو بجٹ منظور کرنے کا اختیار نہیں۔ موجودہ حکومتی دور میں اب تک 1380 ارب روپے قرض میں اضافہ ہوا۔ بینکوں نے جو بجٹ خسارے کے لئے قرضے دیئے جو ان کا کام نہیں، اس کا ہرجانہ 3 ہزار2 سو ارب روپے ہے۔ تجارتی بینکوں کا حکومت سے کہنا کہ آپ ٹیکسوں کی چوری نہ روکیں ہم بجٹ خسارہ پورا کر دیتے ہیں۔ شرمناک ہے۔ نیشنل بینک نے 28 ارب روپے کے قرضے بڑھائے اور 577 ارب روپے کے قرضے حکومت کو دے کر آرام سے بیٹھا ہے، ایسے حالات میں کوئی بہتری ممکن نہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق ملک میں 5 سال سے کم عمر کے بچے مناسب غذا نہ ملنے کی وجہ سے جلدی مر جاتے ہیں۔ ہمارا ملک وسائل سے مالا مال ہے اور اگر ہمارے حکمران صحیح پالیسیاں اختیار کریں تو غربت، جہالت اور بیروزگاری کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔کسان اتحاد تنظیم کے رہنما محمد انور نے کہا ہے کہ وزیر زراعت کو کسانوں سے نہیں اپنی وزارت سے پیار ہے۔ حکومت کہتی ہے کہ 70 فیصد کاشت ہو گئی ہے، ابھی 40 فیصد بھی نہیں ہوئی۔ وزراءغلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ اگر ہماری گندم 1300 روپے فی من فروخت ہو رہی ہو تو احتجاج کرنے کا کیوں سوچیں؟ حکومت نے گندم خریداری بند کر دی ہے، کوئی ہزار روپے میں بھی نہیں لے رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں کاٹن کی کاشت نہ ہونے کے باعث بیروزگاری کا بڑا طوفان آنے والا ہے۔ ملتان، وہاڑی اور خانیوال میں کاٹن ختم ہو گئی ہے۔لیکن حکومت توجہ نہیں دے رہی لہٰذا ہم کل لاہور میں احتجاج کریں گے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ بجٹ کے حوالے سے کوئی خوش فہمی میں نہ رہے۔ الفاظ کے ردوبدل کے علاوہ کوئی فرق نہیں۔ بجٹ مالداروں، سرمایہ داروں، جاگیرداروں اور غیر ملکی کمپنیوںکو نفع پہنچانے کا ایک تسلسل ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv