تازہ تر ین
supreme court of pakistan

پانامہ کیس کا تاریخی فیصلہ, قوم کی نظریں سپریم کورٹ پر, حکومتی حلقوں میں بے چینی

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ کسی فیصلے کا انتظار نہیں ،ہمیں عوام نے فیصلوں کے انتظار کے لیے نہیں بلکہ کام کرنے کے لیے منتخب کیا ہے ۔نجی ٹی وی کے مطابق پاناماکیس کے فیصلے کی تاریخ کے اعلان کے بعد آج وزیراعظم کی زیر صدار اہم اجلاس ہوا جس میں مسلم لیگ نے کے سینئر رہنماں نے شرکت کی ۔اس موقع پر ایک رہنما نے پاناما کے فیصلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ انشااللہ فیصلے کے بعد سب بہتر ہو جائے گا جس پر وزیر اعظم نے برجستہ جواب دیا ہمیں کسی فیصلے کا انتظار نہیں ہے، عوام نے ہمیں اس لیے منتخب نہیں کیا کہ فیصلوں کا انتظار کریں بلکہ کام کرنے کے لیے عوام نے منتخب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ جو بھی آئے، عام انتخابات اپنے وقت پر ہی ہونگے،کارکنان فعال ہو جائیں اور پارٹی رہنما ترقیاتی کاموں کو تیز کر دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی کام کے بغیر منتخب نہیں ہوسکتا، ترقیاتی کاموں کو وقت پر ختم کرنا ہے۔ اس موقع پر چوہدری نثار نے کہا کہ زرداری ٹولے نے سندھ میں کوئی کام نہیں کیا، ان کے کام بھی وفاقی حکومت کو ہی کر نے پڑ رہے ہیں۔ وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہا ہے کہ پانامہ کیس کے حوالے سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ آئے گا انشاءاللہ بہتر ہوگا۔ ہمارے ہاتھ صاف ہیں اللہ سے سرخرو ہونے کا یقین ہے۔ پانامہ کے حوالے سے جو بھی فیصلہ ہوگا اسے قبول کرینگے اللہ پر یقین ہے کہ ہم سرخرو ہونگے۔ جبکہ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ لوڈ شیڈنگ کے ذمہ دار لوگ آج احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں، وہ خود پاکستان کو اندھیروں میں ڈبو کر گئے، ان کو احتجاج کرنے کی دھمکی دینے پرشرم آنی چاہیے، ان کا بویا آج قوم کاٹ رہی ہے، ہمارے ملک میں ایک سال کاکام دس سال میں مکمل کرنے اور دس ارب کے منصوبے پر 100ارب روپے لگانے کی روایت ہے لیکن ہم نے یہ روایتیں توڑدی ہیں، آج سے 18ماہ پہلے بھکی پاور پلانٹ منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور اب اس کا افتتاح کردیا، اس پاکستان کی تاریخ میں نئے بات کا اضافہ ہورہا ہے،مئی میں چشمہ نیوکلیئرپاور پلانٹ فور، حویلی بہادر شاہ کا افتتاح کریں گے، جون میں ساہیوال کول پاورپلانٹ ، اگست میں بلوکی، دسمبرمیں پورٹ قاسم بجلی گھرکا افتتاح کریں گے اس کے علاوہ فروری 2018ءمیں تربیلا اور نیلم جہلم بھی مکمل ہوجائیں گے، اگلے سال جون تک کل 8ہزار 946 میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی، 2018ءکے بعد بھاشا اور داسو پلانٹس کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان کے پاس وافر مقدار میں بجلی ہوگی،لوڈشیڈنگ کی موجودہ لہر پر ذمہ داران کو سامنے لائیں گے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لیں گے، ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے سوال ہونا چاہیے، پورے ملک سے اندھیروں کے خاتمے کےلئے پر عزم ہیں،آج مخالفین دھرنے دیتے ہیں‘جھوٹ بولتے ہیں مگر الیکشن ہار جاتے ہیں، بڑے بول بولنا چھوڑ دو تہمتیں لگانا بند کرو‘ خدا سے ڈرو اور کچھ سیکھو۔ وہ بدھ کو شیخوپورہ میں ایل این جی سے چلنے والے 1180میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے بھکی پاور پلانٹ کے افتتاح کی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں نے ٹھیک 18ماہ پہلے یہاں آکربھکی منصوبے کی بنیاد رکھی تھی اور اب خدا کے کرم سے منصوبے کے افتتاح کیلئے حاضر ہوں، پاکستان کی تاریخ میں نئے بات کا اضافہ ہورہا ہے، پاکستان میں روایت ہے کہ ایک سال کے کام کو دس سال میں مکمل کیا جاتا ہے اور دس ارب کے منصوبے پر 100ارب روپے لگائے جاتے تھے مگر ہم نے یہ منصوبہ کم سے کم وقت میں مکمل کیا ہےیہ ہماری روایت اور توقع کے خلاف ہے کہ 18ماہ کے قلیل عرصے میں مکمل کریں یقین نہیں آتا کہ یہ ان لوگوں نے مکمل کیا ہے جو 18ماہ کے منصوبے کو 18سال میں مکمل کرنے کی روایت رکھتے ہیں،18ماہ میں تو ایک گھر نہیں بنتا ایک کوٹھی بنانے میں لوگ 3,3سال لگا دیتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہورہا ہے،یہاں تو ایک سال کے کام کو دس سال میں کیا جاتا تھا اور دس ارب روپے کے منصوبے پر سو ارب روپے خرچ کیے جاتے تھے، لواری ٹنل پچھلے 30,40 سال میں مکمل ہوسکتی تھی،یہاں بہت ساری مثالیں موجود ہیں جہاں ہم نے برسوں ضائع کیے ہیں،ورنہ تین چار سال پہلے کا پاکستان ڈیفالٹ کرنے کے قریب نہ ہوتا۔انہوں نے کہا کہ بھکی منصوبے کی شہبازشریف صاحب ذاتی طور پر نگرانی نہ کرتے تو شاید یہ منصوبہ بھی 15سال میں 1000بلین روپے کی لاگت سے بنتا، مگر اب اس منصوبے کو صرف 77بلین روپے میں بنایا گیا ہے اور 53بلین روپے کی بچت کی گئی ہے،بلوکی پاور پلانٹ 84بلین روپے میں مکمل ہوگا اور اس میں 52ارب کی بچت کی گئی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اگر پاکستان پچھلے 70سالوں سے اسی طرح چلتا رہتا تو آج دنیا کی بہت بڑی معیشت کا حامل ملک ہوتا۔ محمد نوازشریف نے کہا کہ ہم نے خود اپنے آپ کو تباہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، آج وہ لوگ لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج کی دھمکی دے رہے ہیں جو خود لوڈشیڈنگ کے ذمہ دار ہیں، جو پاکستان کو اندھیروں میں ڈبو کر گئے ہیں وہ احتجاج کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں،شرم آنی چاہیے ایسے لوگوں کو آپ کا بویا ہوا قوم کاٹ رہی ہے، اگر وہ لوگ صحیح کام کرتے اور پاکستان کو اپنا ملک سمجھتے تو اس ملک کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم 2013ءمیں آتے ہی اس کام میں لگ گئے اور ملک کو اندھیروں سے نکالنے کی کوششیں شروع کردی تھیں، اکتوبر 2015ءمیں ہم نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا تھا، ٹربائنز لیٹ ہونے کی وجہ سے ہمارا شیڈول متاثر ہوا ہے مگر اس کے باوجود ہم ہر مہینے ایک ایک منصوبے کا افتتاح کرنے جارہے ہیں، مئی میں ہم چشمہ نیوکلیئر فیز فور کا افتتاح کریں گے اور مئی میں ہی حویلی بہادر شاہ کا بھی افتتاح کریں گے اس کے بعد جون میں ساہیوال کول پاورپلانٹ کا بھی افتتاح کیا جائے گا اور پھر اگست میں بلوکی،دسمبرمیں پورٹ قاسم کا افتتاح کریں گے اس کے علاوہ فروری 2018میں تربیلا اور نیلم جہلم بھی مکمل ہوجائیں گے،اگلے سال جون تک کل 8ہزار 946میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ بھکی پاورپلانٹ، بلوکی اور حویلی بہادر شاہ پاور پلانٹس پنجاب حکومت نے اپنے وسائل سے لگائے ہیں، لوڈشیڈنگ کی موجودہ لہر پر ذمہ داران کو سامنے لائیں گے اور ان کے خلاف سخت ایکشن لیں گے،ہمیں بتایا گیا تھا کہ بجلی کی ڈیمانڈ ہر سال چار سے پانچ فیصد تک بڑھتی ہے مگر گذشتہ میٹنگ میں بتایا گیا کہ بجلی کی ضرورت میں سات فیصد اضافہ ہورہا ہے،ضرورت کو پورا کرنے کیلئے نئے کارخانے بھی لگائے جارہے ہیں اور پاکستان کی اکانومی بھی بڑھ رہی ہے، 2018ءکے بعد بھاشا اور داسو پلانٹس کے مکمل ہونے کے بعد پاکستان کے پاس وافر مقدار میں بجلی ہوگی۔انہوں نے کہاکہ جتنے بجلی کے منصوبے گذشتہ 70سالوں میں لگائے گئے تقریباً اتنے ہی منصوبے ہم نے پچھلے تین سالوں میں لگادیئے ہیں،ہم پاکستان میں موٹرویز بنانے پر توجہ بھی دے رہے ہیں، 1999ءمیںموٹروے کو جہاں چھوڑ گئے تھے کسی کو اس سے آگے موٹروے بنانے کی توفیق نہیں ہوئی،ہمارے اس دور میںلاہور سے کراچی موٹروے زیرتعمیر ہے،سکھر سے ملتان موٹروے سیکشن کی تعمیر بھی چند ماہ میں شروع ہوجائے گی،باقی کے سیکشن پہلے ہی زیرتعمیر ہیں،مجھے امید ہے 2019-20ءتک تمام موٹروے مکمل ہوجائے گی۔وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان میں بھی سڑکوں کا جال بچھ رہا ہے،پہلی دفعہ بلوچستان میں 1000بلین روپے صرف سڑکوں کی تعمیر پر لگائے جارہے ہیں،سی پیک کے تحت بلوچستان میں بہت سے منصوبے لگ رہے ہیں،گوادر میں بجلی گھر بن رہا ہے اور وہاں پر موٹروے اور ائیرپورٹ بھی بنائے جارہے ہیں،ریلوے اپ گریڈ کی جارہی ہے،کچھ صوبائی حکومتیں ہیں جو اگر کچھ کرتی تو وہاں پر بھی ترقی نظر آتی۔وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی میں لاءاینڈ آرڈر کی صورتحال کو ٹھیک کرے ‘ جہاں پر میٹرو بھی بنائے۔ وہاں پینے کے پانی کے پلانٹس لگائے۔ لیاری ایکسپریس بنائے اور اس کے علاوہ سندھ کے اور منصوبوں کو بھی وفاق ہی اپنی خدمات پیش کرے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ہم وہاں پر بھی کام کر رہے ہیں مگر یہ کام صوبائی حکومت کے ہیں ان کو اپنی ذمہ داریوں کو محسوس کرنا چاہیے۔ پنجاب حکومت خود سے اپنے منصوبے مکمل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نیا ہوائی اڈا بنا رہے ہیں جس کے ساتھ میٹرو بس روٹ کو ملادیا جائے گا۔ ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں سے سوال ہونا چاہیے ۔ 2013ءکے مقابلے میں آج کا بلوچستان بہت پر امن ہے بلوچستان میں ترقی کا عمل زور و شور سے جاری ہے اور سیاسی استحکام بھی آیا ہے۔ ہم پورے ملک سے اندھیروں کے خاتمے کےلئے پر عزم ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر چین کی قیادت کے شکر گزار ہیں۔ خنجراب سے گوادر تک بہترین شاہراہ بنائی جا رہی ہے۔ اقتصادی راہداری سے پورے خطے کی 3 ارب سے زائد آبادی مستفید ہو گی۔ ہماری نظر 2018ءپر نہیں بلکہ آئندہ 25 سال کی ترقی پر مرکوز ہے۔ پاکستان مشکلات سے نکل رہا ہے۔ دہشت گردی کی کمر ٹوٹ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو مشکلات میں دھکیلنے والے آج بڑھ چڑھ کر باتیں کر رہے ہیں۔ ملک کو دپیش چیلنجز پر پہلے توجہ کیوں نہیں دی گئی۔ آج مخالفین دھرنے دیتے ہیں‘ جھوٹ بولتے ہیں مگر الیکشن ہار جاتے ہیں۔ گزشتہ روز بھی چکوال کے ضمنی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کامیاب ہوئی۔وزیر اعظم نے کہاکہ بڑے بول بولنا چھوڑ دو تہمتیں لگانا بند کرو‘ خدا سے ڈرو اور کچھ سیکھو۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ سندھ جانا ہمارا حق ہے ،اگر کسی نے سندھ میں کام نہیں کیا تو ا±سے نتائج کےلئے بھی تیار رہنا چاہئے، سیاسی مخالفین کو پورا پورا حق ہے کہ وہ پنجاب سمیت جہاں جانا چاہیں بڑے شوق سے جائیں، عوام ہماری کارکردگی دیکھ رہے ہیں اور دوسروں کے کام بھی عوام کے سامنے ہیں، مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ حاصل کیے، آئندہ بھی شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ عوام سے مسلسل رابطہ رکھا جائے، ترقی، خوشحالی اور روشن پاکستان کا پیغام سندھ کے ہر شہر ، گاو¿ں اور گوٹھ کے عوام تک پہنچایا جائے۔بدھ کو اسلام آباد میں مسلم لیگ (ن) سندھ کے تنظیمی اجلاس کی صدارت کرئے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سندھ جانا ہمارا حق ہے اور اگر کسی نے سندھ میں کام نہیں کیا تو ا±سے نتائج کےلئے بھی تیار رہنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سیاسی مخالفین کو بھی پورا پورا حق ہے کہ وہ پنجاب سمیت جہاں جانا چاہیں بڑے شوق سے جائیں، عوام ہماری کارکردگی دیکھ رہے ہیں اور دوسروں کے کام بھی عوام کے سامنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ہمیشہ کارکردگی کی بنیاد پر ووٹ حاصل کیے ہیں اور آئندہ بھی شاندار کاکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔ وزیراعظم نے پارٹی اراکین کو تاکید کی کہ وہ عوام سے مسلسل رابطہ رکھیں اور ترقی ، خوشحالی اور روشن پاکستان کا پیغام سندھ کے ہر شہر ، گاو¿ں اور گوٹھ کے عوام تک پہنچائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ سندھ میں عوام کی تائید حاصل ہورہی ہے اور پذیرائی میں اضافہ ہو رہاہے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارٹی اراکین کو وزیراعظم نے کہا کہ اگر آپ محنت کرتے رہیں گے تو انشااللہ بہت اچھے نتائج حاصل کریں گے۔ وزیراعظم نے مسلم لیگ (ن) سندھ کے صدر بابو سرفراز خان جتوئی کو کہا کہ ایک عوامی رابطے کا پروگرام جلد ترتیب دیا جائے تاکہ صوبہ سندھ میں بھی عوامی رابطے اور سیاسی سرگرمیوں کا جلد آغاز کیا جاسکے۔ وزیراعظم نے سندھ کے شہروں کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ا±ن کا عزم ہے کہ سندھ کے عوام کو جدید شہری ، طبی اور تعلیمی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ سندھ کے عوام کا معیارِ زندگی بہتر سے بہتر ہوسکے۔ قائد ایوان سینٹ راجہ ظفر الحق ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان ، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق ،گورنر سندھ محمد زبیر، وزیراعظم کے مشیر جام معشوق علی، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ مفتاح اسماعیل ، وزیر کے مشیر برائے سیاسی امور، ڈاکٹر آصف کرمانی ، مریم نواز ، چیئرمین بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام ماروی میمن ،صدر مسلم لیگ (ن) سندھ بابو سرفراز خان جتوئی ، نائب صدر مسلم لیگ (ن) سندھ شاہ محمد شاہ، سنیٹر نہال ہاشمی، سینیٹر پرویز رشید، سنیٹر مشاہد اللہ خان، سنیٹر نزہت صادق، سنیٹر بیگم نجمہ حمید ، سنیٹر سلیم ضیائ، کیپٹن (ر) محمد صفدر ، صدر اقلیتی ونگ مسلم لیگ (ن) ڈاکٹر درشن لال ، سید ایاز علی شاہ شیرازی ، جعفر اقبال، بیگم عشرت اشرف، چیئرمین متروکہ املاک صدیق الفاروق، آرگنائزر خواتین ونگ زاہدہ بھند، صدر اقلیتی ونگ مسلم لیگ (ن) سندھ ڈاکٹر شام سندھر اڈوانی، جنرل سیکرٹری اقلیتی ونگ کھیل داس کوہستانی، زین انصاری ، صدر یوتھ ونگ سندھ راجہ خلیق الزمان انصاری، سیکرٹری اطلاعات مسلم لیگ (ن) سندھ اسلم ابڑو ، بیگم صورت تھیبو اور چوہدری طارق اجلاس میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے گذشتہ تین سال میں اقتصادی استحکام حاصل کرلیا ہے،پاکستان خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہے،ملک میں سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے،بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بے مثال ترقی ہوئی ہے،آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں انقلاب آیا ہے،حکومت ادارہ جاتی اصلاحات پر توجہ دے رہی ہے۔بدھ کو علی بابا گروپ کے صدر مائیکل ایونز سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئےوزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ پاکستان نے گذشتہ تین سال میں اقتصادی استحکام حاصل کرلیا ہے،پاکستان خطے میں تیزی سے ترقی کرنے والی معیشتوں میں شامل ہے،ملک میں سلامتی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے،ملک میں صنعتوں کو بلاتعطل بجلی کی فراہمی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں بنیادی ڈھانچے کے شعبے میں بے مثال ترقی ہوئی ہے،آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے میں انقلاب آیا ہے،حکومت ادارہ جاتی اصلاحات پر توجہ دے رہی ہے،بہتر طرز حکمرانی اور ٹیکس کے ڈھانچے میں اصلاحات کی جارہی ہیں۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مائیکل ایونز نے کہا کہ پاکستان میں آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبے کی ترقی دیکھ کر بے حد متاثر ہوا ہوں،دونوں شعبوں کی ترقی نے ملک میں ای کامرس کو فروغ دیا ہے،علی بابا ای پلیٹ فارم چھوٹے اور درمیانے کاروبار کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرے گا۔
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) پی ٹی آئی نے اپنا فیصلہ سنا دیا کہ فیصلہ کچھ بھی آئے، عوام میں جائیں گے، تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد کے پریڈ گراﺅنڈ میں بڑے عوامی جلسے کا اعلان کیا گیا ہے۔ عمران خان کی زیر صدارت تحریک انصاف کے کور گروپ کے اجلاس میں پی ٹی آئی کی مرکزی اور صوبائی اعلیٰ قیادت شریک ہوئی، اجلاس میں کیس کے فیصلے کے بعد کی صورتحال اور حکمت عملی پر غور کیا گیا، یہ طے کیا گیا کہ فیصلے کے بعد فوراً اجلاس بلا کر حکمت عملی طے کی جائے گی۔ عمران خان نے فیصلے کے موقع پر کارکنوں کو سپریم کورٹ آنے سے روکنے کا حکم دے دیا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صرف مرکزی قائدین فیصلہ سننے سپریم کورٹ جائیں گے۔ اجلاس میں پی ٹی آئی اسلام آباد کو جلسے کیلئے متحرک ہونے کا حکم دیا گیااور کہا گیا ہے کہ جلسے کی تاریخ کا تعین اسلام آباد انتظامیہ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔ تحریک انصاف نے پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے، میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورت کی جانب سے پانامہ کیس کا محفوظ فیصلہ جمعرات کو سنانے کا کے فیصلے کے بعد تحریک انصاف کی جانب سے جمعہ کو یوم تشکر منانے کا اعلان کیاگیا، یوم تشکر کیلئے ملک بھر سے کارکنوں کو دعوت دی جائیگی۔ یوم تشکر پر اسلام آباد کے پریڈگراو¿نڈ میں جلسے کی تجویز پر بھی غور کیاجائیگا، باقاعدہ منظوری عمران خان دینگے۔ پانامہ کیس کے آج آنے والے فیصلے کے باعث تحریک انصاف نے تمام سرگرمیاں معطل کردیں، آج (جمعرات ) لوڈشیڈنگ کے خلاف ہونے والے احتجاج کی کال موخر، اہم قیادت کو بھی اسلام آباد طلب کرلیاگیا، ذرائع کے مطابق تحریک انصاف نے لوڈشیڈنگ کے خلاف آج پریس کلب کے باہر احتجاج کی کال دی تھی جسے پانامہ کیس کے فیصلے کے باعث موخر کردیاگیاہے، اب پانامہ کیس کے فیصلے کے بعد لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج کیا جائیگا، ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی اہم قیادت کو بھی اسلام آباد طلب کرلیاگیا ہے ، چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پانامہ کا اثر پورے پاکستان پر مرتب ہوگا، فیصلہ پاکستان کی سیاست بدل کررکھ دیگا، پورا ملک پانامہ فیصلے کا شدت سے منتظر ہے، یہ بات انہوں نے گذشتہ روز تحریک انصاف کی کورکمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اجلاس عمران خان کی زیرصدارت بنی گالہ میں منعقد ہوا، انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ پانامہ میں تحریک انصاف نے تاریخی جدوجہد کی ہے اور آج اس مقام پر پہنچ کر میں اپنے ہرکارکن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، پاکستان کا مستقبل آج تحریک انصاف کی راہ تک رہاہے، عمران خان نے کورکمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ کرپشن آج حقیقت میں پاکستان کا سب سے بڑا ایشو بن چکا ہے، قوم جان چکی ہے کہ پاکستان میں مسائل کی سب سے بنیادی وجہ کرپشن ہے، قوم پانامہ کیس پر بحث و تمحیص سے اس کی نوعیت کو سمجھ چکی ہے، ان کا کہنا تھا کہ آج ہماری جدوجہد کے باعث کرپٹ سٹیٹس کو لرز رہا ہے، کل کے فیصلے کے بعد کے پاکستان اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہوگا، عمران خان نے کہا کہ حکومت 2013ءکے الیکشن میں کئے گئے وعدے پورے کرنے میں یکسر ناکام رہی ہے، اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات لانے میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا ہے، سرکاری اداروں اور چوری شدہ بجلی کا سارابوجھ بلوں کی ادائیگی کرنیوالے صارفین پر ڈالاجارہاہے، یہ بات تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے آج اپنے ایک بیان میں کہی، انہوں نے ملک بھر میں بجلی کی طویل بندش پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیلم، جہلم منصوبے میں تاخیر، نندی پور اور گڈانی پاور جیسے ناکام منصوبے حکومتی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہیں، نوازشریف کے حکومت میں آنے سے قبل بجلی کا شارٹ فال 3000میگاواٹ تھا، چار سال بعد بجلی کی قلت 3ہزار سے بڑھ کر 9،10ہزار میگاواٹ کی بلند ترین سطح کو چھو رہی ہے، چار سال تک شریف خاندان کی تصویروں سے بھرے ہوئے اشتہارات چلا چلا کر بجلی بحران کے خاتمے کے اعلان کئے جاتے رہے، انہوں نے مزید کہا کہ چار سال بعد حالت یہ ہے کہ بجلی کی قلت تین ہزار سے نوہزار میگاواٹ تک جاپہنچی، ستم ظریفی کا عالم یہ ہے کہ بجلی کے وزیر بحران کی ذمہ داری موسم کی شدت پر ڈال رہے ہیں، گذشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت پارٹی قیادت کا اہم اجلاس منعقد ہوا، اجلاس میں ن لیگ کے غیر جمہوری رویوں اور اقدامات کا خصوصی جائزہ لیاگیا، تحریک انصاف کی جانب سے ن لیگ کے شدت پسندانہ اقدامات کی شدید مذمت بھی کی گئی، اجلاس کی تفصیلات بتاتے ہوئے تحریک انصاف مرکزی سیکرٹری اطلاعات و مرکزی ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ تحریک انصاف کو پنجاب کے مختلف شہروں میں دھمکی آمیز اشتہاری مہم پر گہری تشویش ہے، ن لیگ پانامہ فیصلے سے فرار کی خاطر تناو¿ اور تصادم کا ماحول بنا رہی ہے، نعیم الحق کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پر نوازلیگ کے سابق حملے کی بیشتر منصوبہ بندی پنجاب ہاو¿س سے کی گئی تھی، ججز پر دباو¿ ڈالنے اور پاکستان کو انتشار کی نذر کرنے کی کوئی حکومتی کوشش اب کامیاب نہیں ہونے دینگے، نعیم الحق نے مزید کہا کہ نوازلیگ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے اور ججوں کو ہراساں کرنے کی تاریخ رکھتی ہے۔
اسلام آباد (کرائم رپورٹر‘ نیوز ایجنسیاں) سپریم کورٹ کی جانب سے پانامہ کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے مقدمات سے متعلق ضمنی کازلسٹ جاری کردی ہے جس کے مطابق پانامہ کیس کا محفوظ فیصلہ کل 20 اپریل کو دوپہر 2 بجے سنایا جائے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے کیس کی سماعت کی ‘ بنچ میں جسٹس اعجاز افضل خان‘ جسٹس گلزار احمد‘ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔ لارجر بنچ نے 26 سماعتیں مکمل ہونے کے بعد 23 فروری کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب تقریباً 2 ماہ بعد سنایا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی طرف سے پانامہ لیکس کیس کے فیصلے کے موقع پر جمعرات کو وفاقی دارالحکومت میں سیکیورٹی ریڈ الرٹ ہوگی، ریڈزون میں عام افراد کا داخلہ بند ہوگا، بغیر پاس سپریم کورٹ کی عمارت میں کسی کو جانے کی اجازت نہیں ہوگی، ایس پی سکیورٹی سپریم کورٹ احمد اقبال نے پی ٹی آئی، ن لیگ، جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کے رہنماﺅں سے رابطہ کرکے عدالت آنے والوںکی فہرست حاصل کرلی ہے، بڑی سیاسی جماعتوں کو 15,15پاسز دیئے جائیں گے، سیاسی جماعتوں کو کارکنان کو عدالت کی طرف نہ لانے، امن و امان کو ہرحال میں برقرار رکھنے اور قانون کو کسی صورت ہاتھ میں نہ لینے کا کہا گیا ہے، ریڈ زون اور سپریم کورٹ کی عمارت کی سیکیورٹی پر پولیس اور رینجرز کے 1500سے زائد اہلکار تعینات ہوں گے، ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اسلام آباد میں پہلے سے موجود پاک فوج کے دستے اہم عمارتوں کی سکیورٹی کیلئے طلب کیے جا سکتے ہیں، سکیورٹی صورتحال کی مانیٹرنگ سیف سٹی کمانڈ اینڈکنٹرول سنٹر میں ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پانامہ لیکس کیس کا فیصلہ سننے کیلئے آنے والے سیاسی رہنماﺅں کی فہرستیں ایس پی سیکیورٹی احمد اقبال نے حاصل کرلی ہیں،سیاسی جماعتوں کی طرف سے دیئے گئے ناموں کے مطابق کمرہ عدالت کیلئے پاسز جاری ہوں گے، احاطہ عدالت میں بھی سیاسی کارکنوںکے داخلے پر پابندی ہوگی،صرف وہی شخص عدالت جاسکے گا، جس کوپاس دیاجائے گا، عدالت کے اندر اور باہر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات ہوں گے، احاطہ عدالت میں بھی پولیس اور رینجرز اہلکار ہوں گے جبکہ عدالت کی عمارت کے اندر پولیس کی اسپیشل برانچ کے اہلکار تعینات کیے جائیں گے تاکہ کسی بھی صورتحال سے فوری طور پر نمٹا جا سکے، سپریم کورٹ کی عمارت اور ریڈ زون کی سکیورٹی کیلئے پولیس اور رینجرز تعینات ہوں گی جو (آج) جمعرات کو اللصبح اپنی ڈیوٹیوں پر پہنچ جائیں گی، مجموعی طور پر 1500سے زائد اہلکار سکیورٹی ڈیوٹیاں دیں گے، ہنگامی صورتحال پیدا ہونے پر ریڈزون کی عمارتوں کی سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے دستے تیار رہیں گے، تمام سینئر پولیس افسران سکیورٹی ڈیوٹیاں خود چیک کریں گے۔ ایس پی سکیورٹی احمد اقبال نے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ اپنے کارکنان کو عدالت کی طرف نہ آنے دیں، دوسری طرف آئی جی اسلام آباد خالد خٹک کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں پولیس، انتظامیہ اور رینجرز کے حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ اور ریڈزون کی سکیورٹی سے متعلق پلان کو حتمی شکل دی گئی، تمام افسران کو ہدایت کی گئی کہ وہ موقع پر موجود رہیں اور سیکیورٹی انتظامات کا خود جائزہ لیں اور سیاسی جماعتوں کو پابند کریں کہ وہ امن و امان کو ہرحال میں برقرار رکھیں اور کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لے گا۔ اس موقع پر پولیس کا سیاسی رہنماﺅںکوسرکل سکیورٹی دینے کا فیصلہ کرلیا گیا‘ جس کے تحت چھ سے آٹھ پولیس اہلکار ہر سیاسی رہنما کی سکیورٹی پر مامور ہوںگے۔ عمران خان‘ شیخ رشید اور سراج الحق کو خصوصی سکیورٹی دی جائے گی۔ فیصلے کے دن سیاسی جماعتوںکے کارکنوں کے سپریم کورٹ میں داخلے پر پابندی ہوگی۔ کارکنوں کوروکنے کے لئے ریڈزون کے ناموں پر اضافی نفری تعینات ہوگی۔ پانامہ کیس کا فیصلہ وفاقی پولیس نے سپریم کورٹ کے سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی۔ سکیورٹی انتظامات کو حتمی شکل آئی جی خالد خٹک کی سربراہی میں دی گئی ہے جس کے مطابق ریڈزون میں عام افراد کا داخلہ بند ہوگا۔ صرف خصوصی پاسز کے حامل افراد ہی سپریم کورٹ میں داخل ہونگے۔ سپریم کورٹ کے گرد پولیس اور رینجرز کے 3 حفاظتی حصار قائم ہونگے۔ سپیشل برانچ کے اہلکارپورے ریڈ زون میں داخل ہونگے۔ سیوفٹی کے کیمروں کی مدد سے بھی سکیورٹی پر نظر رکھی جائے گی۔ جبکہ ریڈزون میں داخل ہونے والی ہر گاڑی کی خصوصی تلاشی لی جائے گی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv