تازہ تر ین

ملک میں پانی کا شدید بحران

اسلام آباد ( خبر نگار خصوصی)چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ سینیٹ کے وقار اور اس کے تقدس کی بحالی کیلئے حکومت اور اراکین سینیٹرز کو اپنے استعفیٰ کی پیشکش کی تھی، وزیراعظم نواز شریف نے اسحاق ڈار اور راجہ ظفر الحق کے ذریعے یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ ایوان کے تقدس کی بحالی کیلئے کردار ادا کریں گے اور اس سلسلہ مےں تحریری مراسلہ جاری کریں گے۔ان خےالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز سینیٹ اجلاس میں اپنے ریمارکس میں کےا۔ قبل ازیں سینیٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ میں آپ کو اس نشست پر دوبارہ براجمان ہونے پر مبارکباد دیتا ہوں جس پر ایوان مین اراکین نے ڈائس بجا کر استقبال کیا ۔ رضاربادنی نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے وزیر اسحاق ڈار نے یقین دہانی کروائی کہ وزراءکو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایوان میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے تحریری طور پر مراسلہ جاری کرنے کی یقین دہانی کرادی ہے مجھے کہا گیا ہے کہ ایوان کو بلانے کیلئے ہر قسم کا تعاون کیا جائے گا۔ انہوں نے پی پی پی کے شریک چیئرمین آصف زرداری ‘ عمران خان ‘ مولانا فضل الرحمن‘ اسفندیاروالی ‘ سپیکر نیشنل اسمبلی ایاز صادق ‘ وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق سینیٹ کے ملازمین کا شکریہ اداکیا۔ جنہوں نے اس مشکل گھڑی میں ان کا ساتھ دیا۔ چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ پاکستان میں پانی کا شدید بحران ہے۔ مستقبل میں اس کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے تمام صوبوں اور وفاق کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ گزشتہ روز سینیٹر سلیم مانڈوی والا کریم اللہ ، محسن عزیز، فرحت اللہ بابر، سعید الحسن، مندر خیل اور محمد راو خان اچکزئی کی طرف سے پیش کی گئی تحریک پر ریماکرس دے رہے تھے۔اس موقع پر وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ پاکستان خطرناک دور سے گزر رہا ہے ۔ 25 فیصد لوگوں کو صاف پانی میسر نہیں ہے۔ یہ کسی ایک صوبے کا نہیں پورے پاکستان کا مسئلہ ہے۔ پاکستان میں بے دریغ پانی کا استعمال ہو رہا ہے۔ پاکستانیوں کو احساس ذمہ داری کرنا ہو گی۔ صوبے پانیوں کے مسئلے پر جنگ کریں گے۔ سول وار جنگ ہو گی۔ 1960,70کے بعد ہم ڈیم نہیں بنا سکے۔ پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لئے ہمارے پاس ڈیم نہیں ہے۔ پانی کو زخیرہ کرنے کے لئے ہمیں اقدامات کرنے ہوں گے۔ پانی کا شدید بحران ہے۔ خدانخواستہ ہم جنگ میں نہ چلے جائیں۔ مرکز اور صوبوں کو مل کر کام کرنا ہو گا۔ دیامیر بھاشا ڈیم کے لئے زمین ایکوائر کرلی گئی ہے 90فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ یہ صوبوں کا نہیں پاکستان کا مسئلہ ہے۔ چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ فاضل وزیر نے اگست میں کہا ہے کہ صوبوں سے مشاورت کی جائے۔ قومی اسمبلی اور سینٹ پر مشتمل ہول (hole)کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ پاکستان2025 میں پانی کے حوالے سے بحران کا شکار ہو جائے گا۔ ہمارا موازنہ ایتھوپیا سے کیا جا رہا ہے۔ نیلم جہلم ڈیم کے تاخیر کی وجہ سے بھارت نے کشن گنگا ڈیم بنایا۔ دہشتگردی سے بڑا بحران پانی کا پیدا ہو جائے گا۔ وفاق اور صوبے مل کر کام کر یں۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ گندے پانی کے باعث پاکستان میں ہیپاٹائٹس بڑھ رہا ہے اس معاملے پر کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ پانی کے معاملہ پر ممالک میں جنگ شروع ہو جائے گی۔ نیشنل کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ اس مسئلے پر تجویز آنی چاہیئے۔ چیئر مین سینٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ وزارت خارجہ کی کمیٹی کو اس معاملہ پر کام کرنا چاہیئے۔ محسن لغاری نے کہا کہ پانی کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ وفاق اور صوبوں میں کام نہیں ہو رہاہے۔ جدید ٹیکنالوجی پر کسانوں کو تربیت دینا ہو گی۔ جدید کام کرنا ہو گا۔ انڈیا کے ساتھ انٹر سٹی واٹر ٹریٹی کا معاہدہ ہوا۔ نیشنل کمیٹی کا قیام عمل میں لایا جائے۔ چیئر مین سینٹ نے کہا کہ ان کے حوالے سے سابق چیئر مین سینٹ نیئر بخاری نے کمیٹی بنائی تھی۔ مگر اس پر کمیٹی کی ملاقات نہیں ہو سکی ہے۔ اس معاملہ کو سٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کیا جائے۔ عثمان خان نے کہا کہ دنیا میں تیسری جنگ پانی پر ہو گی حکومتوں نے پانی پر مجرمانہ غفلت کی ۔ بلوچستان اور کے پی کے میں نہری نظام نہیں بن سکا۔ اس صوبے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ صاف پانی 70فیصد لوگوں کو میسر نہیں ہے۔ بلوچستان میں پیسوں کی کمی کے باعث ڈیم نہیں بنا رہے ہیں۔ 30سے40فیصد لوگ بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے امراض میں مبتلا ہیں چھوٹے ڈیم بنائے جائیں۔ وزیر مملکت برائے داخلہ امور انجینئر بلیغ الرحمان نے سینیٹ کو آگاہ کیا ہے کہ سانحہ عبدالولی خان یونیورسٹی کے حوالے سے 8 ملازمین سمیت 22 مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے ‘ اعلیٰ قیادت نے مشعال خان کے خاندان کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے جبکہ تمام جماعتوں کے اراکین نے مردان یونیورسٹی میں مشتعل ہجوم کے ہاتھوں طالب علم مشعال خان کی ہلاکت کی سخت مذمت کرتے ہوئے واقعہ کو درندگی قرار دیدیا ہے، ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مشعال خان قتل کیس کو فوجی عدالت کے سپرد کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے‘ عوامی اہمیت کے معاملات پر نکتہ اعتراض پر عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر الیاس احمد بلور نے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لیا گیا ۔ یہ واقعہ درسگاہ میں کیا ہے۔ خیبر پختونخوا میں پانچ جامعات کے وائس چانسلرز نہیں ہیں اگر جامعات کے سربراہان ہی نہیں ہوں گے تو ان میں نظم و ضبط کیسے قائم کریں گے۔سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہاکہ اس بربریت کے موقع پر لوگوں اور پولیس والے بھی موجود تھے مشعال کو بچانے کے لئے موجود لوگ سیلفیان بناتے رہے۔ بدقسمتی سے قانون کی عملداری کو چیلنج کیا گیا ہے۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم خان نے کہاکہ یہ دہشت گردی نہیں ہے بلکہ درندگی ہے۔ ہم سب کو اکٹھا ہو کر ملک کو ایسے واقعات سے بچانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ عائشہ رضا ربانی نے کہا کہ دن دیہاڑے خون بہایا گا ہے۔ معاشرے میں کوئی بھی اس قسم کی بربریت کی حمایت نہیں کر سکتا۔ سینیٹر اعظم سواتی نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ کے پس پردہ معاملات کو بھی دیکھا جائے۔ سینیٹر سراج الحق نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جس معاشرے میں قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ ہمارے معاشرے سے برداشت ‘ اعتدال ختم ہوتا جا رہا ہے۔ انتہائی المناک صورتحال ہے ۔ سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ سارے معاشرے پر اس واقعہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جنگل کے قانون کا سماں تھا۔ طاقت کے استعمال کی سوچ دی گئی ہے۔ اکثر جامعات میں وائس چانسلرز نہیں ہیں ۔ سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ یہ واقعہ بربادی کی نشانی ہے ‘ بے گناہ کا قتل کیا گیاہے۔ ایسے واقعات کا تدارک نہ کیا گیا تو مستقبل خوفناک ہے۔ سینیٹر محسن عزیز نے مطالبہ کیا کہ جنہوں نے نماز جنازہ سے روکا ان کو بھی سزا دی جانی چاہیے۔ سینیٹر نہال ہاشمی نے کہاکہ انتہائی دکھ اور افسوس کا مقام ہے۔ ولی خان یونیورسٹی میں طالب علم کے ساتھ بربریت اور ظلم ہوا ہے۔اراکین پارلیمنٹ جامعات میں کانووکیشن میں جانے سے گریز کرتے ہیں۔ کوئی این جی اوز اور امدادی ادارے کسی فائیو سٹار میں کوئی فکشن کرے تو ہم محفوظ رہتے ہیں۔ اس لئے تعلیمی معیار کے بارے میں سوال اٹھ رہے ہیں اگر اصلاح احوال نہ کی گئی تو مطلب ہے کہ مزید واقعات کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ کراچی میںڈھائی سو لوگوں کو جلایا گیا اگر ان خاندانوں کو انصاف مل جاتا تو کسی کو اس قسم کے واقعہ کو دہرانے کی ہمت نہ ہوتی۔ ملوث افراد اور خاموش تماشائی تفتیش کر کے اور جنہوں نے جھوٹا الزام لگایا سب کو سزا دی جائے۔ مقدمہ فوجی عدالت میں بھجوایا جائے۔ سینیٹر کامل علی آغا نے بھی واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ جھوٹا الزام لگانے اور عوام و طلبہ کو مشتعل کرنے والوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے۔ سینیٹر شاہی سید نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے غم زدہ خاندان کو سرخ سلام پیش کیا اور کہا کہ اعلیٰ تعلیمی ادارہ میں یہ واقعہ ہوا ہے یہ کسی مسجد ‘ مدرسہ یا بازار میں نہیں ہوا۔ ڈی ایس پی پولیس کے ساتھ موجود تھا جرات نہ ہوئی۔ اسلام آباد میں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر کے سامنے ایک ایس پی پر ہجوم نے تشدد کیا اس قسم کے واقعات پر پوائنٹ سکورنگ نہیں ہونی چاہیے۔ ہمیں اس قسم کے واقعات پر عوام سے بات کرنی چاہیے۔ سوشل میڈیا پر ہماری تعلیم اقدار ‘ مذہبی تعلیمات کا قتل کیا جا رہا ہے ۔ اراکین سینٹ کو جامعات کے دوروں کا پابند بنایا جائے۔ سینیٹر سلیم ضیاءنے بھی واقعہ کی مذمت کی۔ نہ عدالت لگی نہ الزام تھا اور ہجوم بربریت کا مظاہرہ کیا گیا لوگ خاموش تماشائی بنے رہے۔ وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمن نے بتایا کہ آئی جی خیبر پختونخوا سے رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ عبدالولی خان یونیورسٹی میں کشیدگی کی اطلاع پر ڈی ایس پی سوا ایک بجے پولیس کے ہمراہ جرنلزم ڈیپارٹمنٹ کے سامنے پہنچ گئے تھے۔ مشتعل ہجوم ہاسٹل نمبر ایک میں فائرتگ کی اطلاع ملی نعش سڑک پر پڑی تھی۔ پولیس نے فوری طو رپر نعش کو تحویل میں لیا۔ 70 طلبہ کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس نے کارروائی کی تھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے کوشش کے بعد 20 میں سے 16 مشتبہ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے مزید 6 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ گرفتار ہونے والوں میں کچھ ملازمین بھی شامل ہیں۔ کل 22 گرفتاریاں ہوئی ہیں۔ ساری اعلیٰ قیادت نے اس واقعہ کی مذمت کی کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ نصاب تعلیم میں بہتری کیلئے کام ہو رہا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv