تازہ تر ین

گستاخی کے نام پر بغیر مقدمہ چلائے قتل شروع ہو گئے تو سوسائٹی کو سنبھالنا مشکل ہو گا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ توہین رسالت کے نام پر کے پی کے کی یونیورسٹی میں نوجوان کا قتل پہلا واقعہ نہیں ہے اس طرح کے بے شمار واقعات پنجاب کے کئی شہروں میں پیش آ چکے ہیں، دوچار بندے ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہیں کسی ایک شخص پر توہین کا الزام لگاتے ہیں اور پھر خود ہی عدالت اور منصف بن کر اسے مار ڈالتے ہیں۔ کوئی قانون حرکت میں نہیں آتا نہ کوئی شہادت یا گواہ سامنے لائے جاتے ہیں۔ گستاخ رسول کی سزا یقینا موت ہونی چاہئے تاہم اس کا ایک طریق کار طے ہے ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کیا جانا ضروری ہے گواہیاں سامنے آنی چاہئیں تا کہ پتہ چل سکے کہ الزام میں کتنی صداقت ہے۔ کے پی کے یونیورسٹی میں جس نوجوان کو توہین کے الزام میں قتل کر دیا گیا کیا ثبوت ہے کہ اس نے ایسی کوئی بات کی تھی۔ مقتول کے گھر والوں کے مطابق تو وہ تصوف کی جانب مائل نوجوان تھا جس نے کبھی بھی ایسی گستاخی کی بات کبھی نہیں کی۔ اس طرح کے الزامات کے تحت جو لوگ قتل کرتے ہیں کیا وہ خود کو غازی علم دین سمجھتے ہیں، غازی علم دین نے تو خود کو عدالت کے سامنے پیش کیا تھا، مقدمہ چلا تھا ٹرائل ہوا تھا۔ معاشرے میں اگر کسی کو ایسا حق دے دیا جائے تو پھر کوئی بھی سلامت نہیں رہ سکتا علماءکرام سے درخواست کروں گا کہ اس معاملہ میں اپنا کردار ادا کریں۔ اور لوگوں کی تربیت کریں، انہیں بتائیں کہ قانون کی کیا اہمیت ہے، اس طرح مشتعل ہو کر کسی کو سزا نہیں دی جا سکتی۔ مہذب معاشروں میں تو تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کہ کچھ لوگ اکٹھے ہو کر محض الزام لگا کر کسی کو قتل کر دیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ امریکہ نے دنیا کا سب سے بڑا بم افغان صوبے میں گرا کر اصل میں دنیا کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم سب سے بڑے قصائی ہیں جس کو دل چاہے گا مار دیں گے۔ امریکہ نے پہلی بار تو ایسی حرکت نہیں کی اس سے قبل تو وہ محض الزامات کی بنا پر عراق اور افغانستان کو برباد کر چکا ہے، لاکھوں کی تعداد میں لوگوں کو قتل کر چکا ہے اور اس کے لگائے الزامات بھی بعد میں جھوٹ ثابت ہوئے۔ افسوس کہ دنیا بھر کا میڈیا جو بڑا فعال بنا پھرتا ہے، حساس ادارے موجود ہیں لیکن کسی نے بھی افغان صوبہ میں گرائے گئے خطرناک بم بارے کوئی مرنے والوں کے اعداد و شمار یا تفصیلات نہیں دی۔ امریکہ دنیا میں بدمعاش بنا ہوا ہے اور سارے ممالک خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔ روس، چین، فرانس، برطانیہ جیسے طاقتور ممالک سے پوچھتا ہوں کہ اس طرح خاموش رہ کر کس طرح کا ماحول اور مزاج دنیا میں بنا رہے ہیں۔ کیا کسی واحد ملک کو ایسا اختیار دیا جا سکتا ہے کہ کسی کو بھی تباہ و برباد کر دے۔ مغربی دنیا کی بہت بڑی اجارہ داری ہے کہ ہمیں خبریں صرف اسی کے توسط سے ملتی ہیں وہ اپنے مفادات کے تحت خبریں توڑ مروڑ کر پیش کرتے ہیں اور ہم مسلمان ممالک انہیں سچ تسلیم کرنے پر مجبور ہیں کو خود کسی مسلمان ملک کی ایسی خبر رساں ایجنسیاں نہیں ہیں۔ پاکستان میں اسلامی کانفرنس ہوئی تھی تو میں بھی اس میں بطور مترجم خدمات پیش کر رہا تھا۔ کانفرنس میں سب سے اہم فیصلہ یہ تھا کہ تمام مسلمان ممالک ملک کر اپنی ایک نیوز ایجنسی بنائیں تا کہ غیر ملکی خبر رساں ایجنسیوں کے جھوٹ سے بچا جا سکے۔ ہمارا معلومات کا اپنا وسیلہ اور ذرائع ابلاغ ہونے چاہئیں۔ افسوسناک حقیقت ہے کہ دنیا میں کتنے مسلمان ممالک میں کہا جاتا ہے کہ اگر چند مسلم ممالک ہی امریکہ سے اپنا پیسہ نکلوا لیں تو وہ دیوالیہ ہو جائے، تاہم سارے مسلمان ممالک مل کر ایک نیوزایجنسی تک نہیں بنا سکے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ نوازشریف کو بطور وزیراعظم اپنا جمہوری کردار ادا کرنا چاہئے اور تمام وزراءکو ہدایت کرنی چاہئے کہ وہ سینٹ میں حاضر ہوں۔ اگر وہ ارکان اسمبلی اور وزراءکو ایوان میں حاضر رہنے کا پابند نہیں بنا سکتے تو پھر خود کس استحقاق کے تحت چیف ایگزیکٹو بنے ہوئے ہیں۔ سینٹ کی اہمیت تو قومی اسمبلی سے بھی زیادہ ہے کیونکہ اس میں نمائندگی آبادی کے حساب سے نہیں ہوتی بلکہ تمام صوبوں کو برابرکی نمائندگی حاصل ہوتی ہے۔ سینٹ میں ملک کی سلامتی اور تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنے کی ضامن ہے۔ شرمناک حقیقت ہے کہ ایوان زیریں و بالا میں کورم ہی پورا نہیں ہوتا حالانکہ کورم میں صرف ایک تہائی ارکان ہوتے ہیں۔ حکومت سے پوچھتا ہوں کہ کیا اس طرح سے جمہوری نظام چل سکتا ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ دولت کا ارتکاز کسی ایک شخص کے ہاتھوں میں ہو تو ایسے مالیاتی قوانین موجود ہیں جو چیلنج کر سکتے ہیں کہ صرف ایک ہی شخص کے پاس سارا کچھ کیوں ہے۔ عزیر بلوچ نے جو الزامات لگائے اور انکشافات کئے ہیں پیپلزپارٹی کو ان کا جواب دینا ہو گا جبکہ پی پی رہنما اب تک صرف آئیں بائیں شائیں ہی کرتے نظر آتے ہیں۔ اومنی گروپ کیا ہے، انور مجید کے پاس کون سی گیڈرسنگی تھی کہ یکے بعد دیگرے شوگر ملز بناتے گئے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv