تازہ تر ین

”18ویں ترمیم کے بعد انتہا ہوگئی لگتا ہے پاکستان میں 4صوبے نہیں 4ملک ہیں“ نامور تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن کے حوالے سے حکومت پر سفارتی دباﺅ آنا شروع ہو گیا ہو گا، وزیراعظم نے آرمی چیف سے ملاقات کی اور اس معاملہ پر کھل کر بات کی ہے، کور کمانڈر کانفرنس میں بھی اس معاملہ پر بحث ہوئی۔ وفاقی حکومت فیصلہ کر چکی ہے کہ کلبھوشن کے معاملہ پر کوئی بیرونی دباﺅ قبول نہیں کرے گی اور قانون کے مطابق اس معاملہ سے نمٹا جائے گا۔ میرے خیال میں کلبھوشن کو سزا دینے کے معاملے پر بھی قوم کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط نے بھارتی ٹی وی کی انٹرویو دیتے ہوئے بڑی وضاحت اور بے لاگ انداز میں ہر سوال کا جواب دیا اور ہر الزام کو جھٹلایا، کلبھوشن بارے بتایا کہ وہ 2003ءسے بلوچستان میں سرگرم رہا کبھی ایران، کبھی بلوچستان میں رہائش پذیر رہا، جعلی نام سے سفر کرتا تھا۔ سینئر صحافی نے کہا کہ کلبھوشن بھارتی نیوی میں حاضر سروس افسر تھا اب ممکن ہے کہ کاغذوں میں اسے ریٹائر کر دیا گیا ہو۔ حیرانگی تو مشیر خارجہ سرتاج عزیز پر ہوتی ہے کہ اتنے سینئر آدمی ہیں انتہائی اہم عہدوں پر براجمان رہے تاہم جتنی غیر محتاط گفتگو کرتے ہیں وہ سمجھ سے باہر ہے۔ ہائی کمشنر عبدالباسط کو بھی سب سے مشکل اس سوال کا جواب دینا پڑی جس میں پوچھا گیا کہ ”آپ کے مشیر خارجہ نے 3 ماہ قبل سینٹ میں بیان دیا کہ ہمارے پاس کلبھوشن کے خلاف کوئی معلومات نہیں اور انکوائر بھی مکمل نہیں ہوئی۔ جبکہ آپ آج کوئی اور بات کر رہے ہیں“ وزیراعظم جب یو این او گئے تھے تو اس وقت بھی بھارتی جاسوس کے حوالے سے ڈوزیئر یو این او کے حوالے کئے تھے بعد میں بھی وقتاً فوقتاً ڈوزیئر بھجوائے جاتے رہے، ہمارے مشیر خارجہ نے کہا اس بات کا ٹھیکہ لے رکھا ہے کہ ہر معاملہ پر حکومت کیلئے شرمندگی پیدا کرنا ہے کیونکہ سرتاج عزیز ایک بار جنرل (ر) راحیل شریف کے حوالے سے بھی حکومتی موقف سے الگ تھلگ بیان دے چکے ہیں۔ سرتاج عزیز کو اپنے بیانات کی وضاحت کرنی چاہئے اور قوم سے معذرت کرنی چاہئے۔ مشیر خارجہ کو چاہئے تھا کہ کلبھوشن کے بارے میں بیان دینے سے قبل حساس اداروں سے ہی معلومات حاصل کر لیتے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ہمارے ایک سابق آرمی افسر کو جن کے بارے سنا ہے کہ کلبھوشن کی گرفتاری میں نمایاں کردار ادا کیا کہ ” را“ نے باقاعدہ منصوبے کے تحت ٹریپ کیا اور نیپال سے اغوا کر لیا ہے۔ سابق افسر نے اقوام متحدہ اور دیگر ویب سائٹس پر جاب کیلئے اپلائی کیا تھا۔ منصوبہ کے تحت انہیں جاب کی آفر کی گئی جو حکومت نیپال کی جانب سے تھی، نیپال میں حکام نے انہیں ریسیو کیا اور ساتھ لے گئے پھر خبر آ گئی کہ لاپتہ ہیں۔ ”را“ نے یقینی طور پر انہیں اغوا کیا ہے۔ لگتا یہی ہے کہ بھارتی حکومت کلبھوشن کے معاملہ پر انہیں استعمال کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کو یو این او سے بات کرنی چاہئے کہ ہمارا شہری تو بھارت گیا ہی نہیں، وہ تو نیپال گیا پھر ”را“ کا اسے اغوا کرنا کیا معنی رکھتا ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ بھارتی میڈیا کا رویہ پرو گورنمنٹ ہوتا ہے خاص طور پر خارجہ معاملات میں تو 100 فیصد حکومت کو سپورٹ کی جاتی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم ڈھانے والے بھارت کو کلبھوشن کے بارے میں تو بڑی فکر ہے اور بڑی انسانیت یاد آتی ہے جبکہ یو این نے مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگز مشن بھیجنا چاہا تو اجازت نہ دی، یو این مشن کے کشمیر جانے کی اجازت نہ دینے والا بھارت آج کس منہ سے یو این، ایمنسٹی انٹرنیشنل کو یاد کر رہا ہے۔ سینئر صحافی نے وزیراعلیٰ سندھ کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حقوق ضرور ہونے چاہئیں تاہم 18 ویں ترمیم کے بعد تو انتہا ہو گئی ہے یوں لگتا ہے کہ ملک میں چار ملک بن گئے ہیں، سوائے فوج، مواصلات اور کرنسی کے کوئی چیز مشترک نظر نہیں آتی۔ کبھی وزیراعلیٰ کے پی کے تڑی لگاتا ہے کبھی بلوچستان سے دھمکیاں آتی ہیں اب وزیراعلیٰ سندھ تڑی لگا رہے ہیں۔ پیپلزپارٹی جس کی سینٹ میں اکثریت ہے کو تو ایسا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہئے اور بات چیت سے معاملات حل کرنے چاہئیں۔ سرگودھا میں بچوں کی فحش فلمیں اور تصاویر کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ قصور میں بھی ایسا ہی بھیانک واقعہ سامنے آیا تھا بچوں کی فحش فلمیں بنائی جاتی اور پھر بلیک میل کر کے مظلوم والدین سے بھاری رقوم بھی ہتھیائی جاتی تھیں کوئی بتائے کہ اس کے مجرموں کا کیا ہوا، ہماری عدالتیں ان معاملات میں اپنے فرائض بالکل بھی ٹھیک طریقے سے انجام نہیں دے رہیں، ایسے واقعات کے مقدمات کو دہشتگردی کی عدالت میں چلانا چاہئے اور 3 ماہ کے اندر مجرموں کو سخت سزائیں دینی چاہئیں پھر ہی ایسے واقعات پر قابو پایا جا سکتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv