تازہ تر ین

”سشما سوراج کے بیان سے پتہ چلتا ہے کلبھوشن کی سزا پر بھارت کو کتنی تکلیف ہے“ نامورتجزیہ کار ضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں وتبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کلوبھوشن کے حوالے سے بھارتی بیان پر کہا ہے کہ بھارتی وزیرخارجہ متعصب ذہنیت کی مالک ہیں، ان سے کوئی خیر کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ میری سشما سوراج سے تین ملاقاتیں ہوئی ہیں ان کے خیالات سے زیادہ واقف ہوں۔ پہلے وہ بڑے پیار سے ملتی ہیں پھر ان کے اندر کا بغض سامنے آ جاتا ہے۔ یہ ہندو لیڈروں کا مخصوص طریقہ کار ہے جبکہ ہمارے بہت سارے بےوقوف اس گھڑے میں گر پڑتے ہیں۔ سشما سوراج نے آگرہ میں ہونے والی ملاقات میں مجھ سے کہا تھا کہ کشمیر کے مسئلے پر پاکستان ہمارا نقطہ نظر سمجھے۔ تب تک کوئی مذاکرات کامیاب نہیں ہونگے۔ پاکستان کے مطابق کشمیر میں رائے شماری جبکہ ہمارے نزدیک وہاں انتخابات کروانا اٹوٹ انگ ہے جو ہمارے آئین میں شامل ہے۔ پاکستان نے وہاں ایک حصے پر قبضہ جما رکھا ہے وہ چھوڑ دیں۔ تاکہ ہم وہاں بھی انتخابات کروائیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آپ نے گلگت، بلتستان کو الگ کر کے وہاں بھی قبضہ کر رکھا ہے جو کشمیر کا اہم حصہ ہے۔ چینی دوستوں سے بھی کہتے ہیں کہ وہ گلگت وبلتستان کو متنازعہ علاقہ سمجھیں وہی ہوا سی پیک کے بعد بھارت نے کہا کہ چین متنازعہ علاقے میں سڑک بنا ہی نہیں سکتا جس پر چین نے بھارت کو شیٹ اپ کال دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حسینہ واجد کے والد شیخ مجیب الرحمان جن کو بنگلہ قوم کا باپ قرار دیتے تھے ان کو انہی کی بنائی گئی فوج نے بیٹے، داماد اور 12 سالہ نواسہ اَسل سمیت فائرنگ کر کے مار دیا تھا اور تین دن انکی لاشیں ان کے گھر میں ہی پڑی ہی تھیں کیونکہ تدفین کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ حسینہ واجد اس وقت اپنے شوہر کے ساتھ یورپ کے دورے پر تھیں ورنہ وہ بھی ماری جاتیں۔ فوج کے اجازت دینے پر شیخ مجیب الرحمان اور ان کے اہلخانہ کی تین دن پرانی لاشوں کی گاﺅں والوں نے تدفین کی۔ بنگلہ دیش کی علامت پاکستانی افواج کا بھارتی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دینا ہے۔ ملک میں ایسے غداروں، وطن فروشوں اور جھوٹے دانشوروں کی کمی نہیں جو بنگلہ دیش میں ہونے والی تقاریب میں ہاتھ پھیلائے جاتے ہیں۔ بنگلہ دیش بننے کے بعد پراپیگنڈا ہوا کہ پاک فوج کے جوانوں نے بہت سی لڑکیوں کو بے آبرو کیا جبکہ پاکستانی فوج چاروں طرف سے گھری ہوئی تھی یہ ممکن ہی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے دوست مقبول بٹ شہید نے مسئلہ کشمیر پر لوگوں کی توجہ دلانے کیلئے گنگا ہائی جیکنگ کیس آرگنائز کیا تھا۔ پاکستان میں ان پر بھارتی جاسوس ہونے کا کیس چلا بڑی مدت بعد وہ رہا ہوئے تو دوبارہ مقبوضہ کشمیر چلے گئے اور دینی آزادی کی تحریک چلانا شروع کر دی۔ بھارت نے متنازعہ علاقے میں آزادی کی تحریک چلانے پر انہیں دہشت گرد قرار دیتے ہوئے پھانسی دےدی۔ اس وقت کی حکومت پاکستان سوئی ہوئی تھی کوئی اعتراض نہیں کیا متنازعہ علاقے میں آزادی کی تحریک چلانے والوں کو دہشت گرد قرار نہیں دیا جا سکتا۔ حریت پسندی دہشت گردی کے زمرے میں نہیں آتی۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ایک نجی ایجنسی کی خبر پڑھی جس میں آصف زرداری کے حوالے سے ایسی بہت سی مثالیں تھیں کہ جب وہ مہربان ہوتے ہیں تو بہت نوازتے ہیں جب ناراض ہوتے ہیں تو ککس بل نکال دیتے ہیں۔ لگتا ہے کہ ان کے لاپتہ ہونے والے قریبی ساتھی اس رگڑے میں آ گئے۔ لاپتہ افراد بارے آصف زرداری ہی انکا قصور بتا سکتے ہیں کوئی اور اس پر روشنی نہیں ڈال سکتا۔ سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ”جسے پیا چاہے وہی سہاگر“۔ انہوں نے کوئی اچھے کام کیے ہونگے تو ہی وزیراعلیٰ شہباز شریف نے ان کو آئی جی بنایا۔ اگرچہ انکے ریکارڈ میں کوئی کارکردگی ملتی نہیں۔ جنوبی پنجاب میں ایک بار بھیجا گیا تھا جہاں انکی ساری کارکردگی ٹھس ہو گئی تھی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد نعیم لودھی نے کہا ہے کہ کلبھوشن کے حوالے سے بھارتی وزیرخارجہ کے بیان نے ثابت کر دیا کہ انکا بہت ہی ہائی پروفائل افسر پکڑا گیا ہے۔ بھارت جو کر سکتا ہے وہ پورا زور لگا کر کر رہا ہے اس سے آگے وہ کچھ نہیں کر سکتا۔ پاکستان کو نقصان پہنچانے اور دنیا میں امیج خراب کرنے میں بھارت نے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔ ہمارے لیڈروں کو اب سمجھ جانا چاہیے۔ بھارت کے ساتھ اسی کی زبان میں بات کرنے کی ضرورت ہے۔ کلبھوشن کے حوالے سے بھارت امریکہ کا دباﺅ ڈلوانے کی کوشش کر سکتا ہے جو عام نہیں کیس پر وہ ہو گا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv