تازہ تر ین
ziazia shahid

”20افراد کا قاتل دھڑلے سے کہہ رہا ہے سب کو زندہ کردوں گا کیا یہ خدائی کا دعویٰ نہیں“ نامور تجزیہ کا رضیاشاہد کی چینل ۵ کے مقبول پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ سرگودھا میں پیش آنے والا سانحہ انتہائی افسوسناک ہے، زیادہ دکھ کی بات یہ ہے کہ مرنے والوں کے لواحقین کوئی قانونی کارروائی کرنے کو بھی تیار نہیں ہے۔ ہم لاکھ کہتے رہیں کہ خواندگی بڑھ رہی ہے لیکن یہ آنے والادن بتاتا ہے کہ جہالت زیادہ تیزی سے بڑھ رہی ہے اور تعلیم نے بھی ہمارا کچھ نہیں بگاڑا، عام طبقات کی بات چھوڑیں ہمارے تو اعلیٰ تعلیم یافتہ حکمران بھی پیر صاحبان کے پاس جا کر چھڑیاں کھانا باعث سعادت اور اقتدار کی طوالت کا باعث سمجھتے ہیں۔ کراچی میں متعدد افراد کو ٹرنکوں میں بند کر کے لہروں کے سپرد کر دیا گیا کہ کربلا شریف جا پہنچیں گے اور وہ سارے مارے گئے۔ اس طرح کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں تاہم آج تک ان کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا نہیں سنا۔ سانحہ سرگودھا کا ذمہ دار الیکشن کمیشن کا سابق افسر اب بھی دھڑلے سے کہہ رہا ہے کہ 20 افراد کے مارنے پر کوئی شرمندگی نہیں یہ سب زندہ ہو جائیں گے۔ ایک دعویٰ تو نبوت کا ہوتا ہے لیکن یہ دعویٰ تو خدائی کا ہے۔ کوئی کپڑے اتار کر ننگا پھرنا شروع کر دے تو اسے ملنگ سمجھا جاتا ہے اب کوئی بتائے کہ کپڑے اتارنے کا بزرگی سے کیا تعلق ہے۔۰ عام افراد کی ضعیف الاعتقادی تو ایک طرف ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ملازم بھی ان لوگوں پر ہاتھ ڈالنے سے ڈرتے ہیں۔ پنجاب حکومت کے ترجمان زعیم قادری کی منطق کہ مزار محکمہ اوقاف کے تحت نہیں ہے پر ان سے اتنا ہی عرض کر سکتا ہوں کہ کیا اوقاف کے تحت آنے والے مزارات کے بارے میں خصوصی رپورٹ بنوا کر بھجوا دوں۔ مزار کے اوقاف میں رجسٹرڈ نہ ہونے کی دلیل صرف کج بحثی ہے، اس طرح کی تاویلات دینے کی بجائے مسائل کی جڑ تک پہنچنا چاہئے، اس مسئلہ پر کام کرنا چاہئے کہ کوئی مدعی بننے کو کیوں تیار نہیں ہے۔ ایک شخص نے خدائی کا دعویٰ کر دیا، قانون دانوں سے پوچھا جائے کہ اس کی سزا کیا ہے۔ بہتر معاشرے کی تشکیل کیلئے اہم فیصلے کرنا ہوں گے، ہمارا قانون ان معاملات بہت نرم ہے جس کے باعث ایسے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو ایک بڑے لیڈر تھے ان کے کیس میں جسٹس نسیم حسن شاہ کی وجہ سے انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا جبکہ یہی ٹھگنے قد کے جسٹس اس کے بعد بھی برسوں زندہ رہے اور وہ خود کہتے تھے کہ مجھ پر ضیاءالحق کا بہت دباﺅ تھا اس لئے بھٹو کے خلاف فیصلہ دیا۔ پورے ملک نے یہ بات سنی، یہ جسٹس برسوں زندہ رہے اور مختلف تقریبات میں آتے جاتے تھے لیکن کبھی کسی نے ان کا گریبان پکڑ کر نہ پوچھا کہ تمہاری بزدلی کی وجہ سے ایک بڑا لیڈر مارا گیا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ 18 ویں ترمیم کے بعد وفاق کمزور ہو گیا ہے اور اس کے پاس وہ قوت نہیں رہی جو ایک ملک کو متحد رکھنے کیلئے ضروری ہے۔ اسی باعث ہر تیسرے دن ایک مقدمہ ہوتا ہے اور عدالتوں میں کیس چلے جاتے ہیں، صوبوں کو اختیارات دینے کا جو مخالف نہیں تاہم وفاق کے پاس بھی حکومت چلانے کے لئے اختیارات ہونا چاہئیں۔ سینئر صحافی نے کہا کہ حریت رہنما یاسین ملک نے نریندر مودی کو موثر جواب دیا تاریخ کا رخ وہی رہنما موڑتے ہیں جو حکمرانوں سے خلعت لے کر نہیں ناچتے بلکہ آزادی کے لئے جنگ کرتے ہیں۔ لندن سے معروف تجزیہ کار شمع جونیجو نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اے ڈی خواجہ کے معاملہ پر سندھ حکومت نے اپنے لئے جتنی شرمندگی پیدا کرنی تھی کر لی ہے۔ سندھ حکومت ایک ولن کے طور پر سامنے آئی ہے اس نے پولیس کو تباہ کر دیا ہے، خود انارکی پیدا کر رہی ہے، سول وار کی کیفیت بنا دی ہے، اداروں کی کوئی حیثیت نہیں رہی، اے ڈی خواجہ کی بحالی کے بعد وزیراعلیٰ کو مستعفی ہو جانا چاہئے۔ سوشل میڈیا پر نظر ڈالیں تو پتہ چلتا ہے کہ لوگ ان کی حرکتوں کے باعث ان سے کتنی نفرت کرنے لگے ہیں۔ اب خبریں آ رہی ہیں کہ آصف زرداری نے سندھ کارڈ استعمال کیا ہے اور کہا ہے کہ ”آپ نے ہمیں اسی طرح باہر رکھا اور سیاسی معاملات میں محرومیوں کو بڑھایا تو پاکستان نہ کھپے کا نعرہ بھی لگا سکتے ہیں۔ یہ انتہائی خوفناک بات ہے اس کی تصدیق کے لئے آصف زرداری سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن رابطہ نہ ہو سکا۔ اسٹیبلشمنٹ پریشان ہے کہ ابھی تک الطاف حسین سے نمٹ نہیں پا رہے، متحدہ لندن کو مکمل طور پر ختم نہیں کر سکے۔ یہ نعاملہ سامنے آ گیا۔ تجزیہ کار نے کہا کہ آصف زرداری نے یہ نعرہ لگایا تو بری طرح پٹ جائے گا کیونکہ ایک عام سندھی خوب سمجھتا ہے کہ اس کی بقا کدھر ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv