تازہ تر ین

درگاہ پر متولی نے 20مرید قتل کر کے لاشیں جلادیں اتنے لوگوں کو کیسے قتل کیا گیا۔۔۔خوفناک انکشافات نے ہلچل مچادی

سرگودھا، بچیانہ، ننکانہ صاحب (نمائندگان خبریں) سرگودھا کے نواحی علاقے چک 95میں ایک دربار کے متولی نے گدی پر قبضہ کیلئے مرحوم پیر کے بیٹے سمیت20افراد کو قتل کر دیا30 زخمی ہو گئے۔ پولیس نے ملزم متولی عبدالوحید کو ساتھیوں سمیت گرفتار کرلیا ، ملزم نے لرزہ خیز قتل کی واردات کا اعتراف کر لیا۔ متولی نے مریدوں کو نشہ آور مشروب پلا کر ڈنڈوں اور چھریوں کے وار سے قتل کیا،3مریدوں نے زخمی حالت میں بھاگ کر جان بچائی ،قتل ہونے والوں میں ملزم کے پیر کا بیٹا، 6خواتین اور ایک ہی خاندان کے 5افراد بھی شامل ، میتیں آبائی علاقوں کو روانہ کردی گئیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے واقعہ کا نوٹس لے لیا،فوری رپورٹ طلب کر لی ،فرانزک ٹیم اور ماہرین کو طلب کرلیا گیا،واقعہ کا تاحال مقدمہ درج نہ ہو سکا۔ تفصیلات کے مطابق سرگودھا میں مقامی درگاہ گدی نشین نے ساتھیوں سے مل کر مبینہ طور پر ایک ہی خاندان کے پانچ افراد سمیت 20 مریدوں کو قتل اور 30کو زخمی کر دیا۔ سرگودھا کے ڈپٹی کمشنر لیاقت علی چٹھہ کے مطابق نواحی علاقے 95 شمالی میں قائم دربار مبینہ طور پر علی محمد گجرکے گدی نشین عبدالوحید نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ درگاہ پر موجود 6 خواتین سمیت 23 افراد کو کو نشہ آور مشروب پلا کر پہلے بے ہوش کیا گیا اور پھر انہیں ڈنڈوں اور چھریوں کے وار کر کے قتل کیا گیا۔ عبدالوحید کے تین مریدوں نے بھاگ کر جان بچائی، اسپتال میں تینوں زخمی افراد کی حالت تسلی بخش ہے۔ ڈپٹی کمشنر سرگودھا لیاقت علی چٹھہ کے مطابق جاں بحق افراد میں 4 خواتین اور 16 مرد شامل ہیں جبکہ دو خواتین سمیت 4 افراد زخمی ہیں۔ واقعہ کی اطلاع متولی کے تشدد سے بچ کر اسپتال پہنچنے والی خاتون نے دی۔لیاقت علی چٹھہ کا کہنا ہے کہ دربار کے متولی عبدالوحید اور درگاہ کی صفائی کرنے والے نوید سمیت 3 افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے مطابق گرفتار عبدالوحید خود کو اعلیٰ پائے کی روحانی شخصیت کہتا تھا۔ ڈپٹی کمشنر سرگودھا کہتے ہیں عبدالوحید مریدوں پر تشدد کر کے کہتا تھا کہ ان کا جسم پاک ہونے لگا ہے۔ واقعے میں گدی نشینی کے تنازع کاپہلو نظرنہیں آتا۔انہوں نے مزید بتایا کہ ملزم عبدالوحید الیکشن کمیشن سرگودھا کا سابق ملازم ہے،اس سے آفس کارڈ بھی برآمدہوا ہے۔ دوسری جانب ترجمان الیکشن کمیشن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ عبدالوحید کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں، وہ الیکشن کمیشن کا سابق ملازم اور لاہور میں تعینات تھا تاہم عبدالوحید نے ایک سال قبل الیکشن کمیشن سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔پولیس کے مطابق قتل ہونے والے افراد کا پوسٹ مارٹم مکمل کر نے کے بعد ان کی لاشیں ورثاءکے حوالے کردی گئیں ہیں۔ قتل ہونے والوں میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد بھی شامل ہیں۔ واقعہ کے بعد پولیس کی بھاری نفری نے درگاہ کو مکمل طور پر سیل کر دیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ درگاہ کے متولی عبدالوحید کا ذہنی توازن درست معلوم نہیں ہوتا۔ عبدالوحید مریدین کو برہنہ کر کے دھمال ڈلواتا اور ان سے کہتا کہ اس طرح مریدین گناہوں سے پاک ہو جاتے ہیں۔ ادھر مقامی افراد کا کہناہے کہ عبدالوحید مہینے میں ایک دو بار درگاہ پر آتا تھا۔ مریدوں پر تشدد کر تا تھا، انہیں برہنہ کر کے آگ بھی لگاتا تھا۔ قتل کئے گئے11افراد کا تعلق سرگودھا، 2 کا اسلام آباد،2 کا تعلق لیہ، ایک کا میانوالی، ایک اور شخص کا تعلق پیر محل سے ہے۔ ایک خاتون کی شناخت نہیں ہو سکی کے علاوہ قتل ہونے والے میں ملزم عبدالوحید کے پیر علی محمد گجر کا بیٹا آصف بھی شامل ہے۔ بی بی سی سے گفتگو میں تھانہ صدر سرگودھا میں ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکار محمد احسان نے بتایا کہ ان افراد کو قتل کرنے کا سلسلہ جمعے کی رات سے شروع ہوا تاہم پولیس کو سنیچر کی شب اطلاع ملی۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولین کو چھریوں اور چاقوں کے وار کر کے قتل کیا گیا۔ جیسے ہی مرید دربار میں خلیفہ کے پاس پہنچتے تھے وہ انھیں نشہ آور دوائی پلاتا تھا، خلیفہ کا نام عبدالوحید تھا جو تین ساتھیوں سمیت گرفتار ہے اور اس سے تفتیش جاری ہے۔قاتل عبدالوحید نے دورانِ تفتیش پولیس کو بتایا ہے کہ وہ ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر الیکشن کمیشن پنجاب ہیں اور اب دربار میں بغیر رجسٹریشن نے مریدوں کو اس شک میں قتل کیا ہے کہ وہ علی احمد گجر نامی پیر کو زہر دینے کی سازش کا حصہ تھے۔انھیں شک تھا کہ یہ مرید اسے بھی زہر دے کر مار دیں گے۔ ادھر وزیراعلی پنجاب شہبازشریف نے سرگودھا میں 20افراد کے قتل کے واقعے کے بعد صوبائی وزیر اوقاف زعیم قادری کو موقع پر پہنچنے کی ہدایت کردی اور آر پی او سرگودھا کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے انکوائری کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ وہ 24گھنٹے میں اپنی رپورٹ پیش کرے۔ انہوں نے سرگودھا واقعے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ شہبازشریف نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جائیںاور ملزمان کو فوراً گرفتار کیا جائے۔ مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ عبدالوحید مریدوں کو مشروب پلا کر انھیں مبینہ طور پر عریاں کرتا تھا اور پھر ان پر تشدد کرتے ہوئے کہتا کہ اب وہ بالکل “پاک” ہو گئے ہیں۔ بعدازاں لوگوں کے اترے ہوئے کپڑوں کو مبینہ طور پر آگ لگا دی جاتی تھی۔ پاکستان میں جعلی پیروں اور عاملوں کے ہاتھوں لوگوں پر تشدد کوئی غیرمعمولی بات نہیں لیکن کسی ایک ہی جگہ ایسے مبینہ تشدد سے اتنی تعداد میں ہلاکتوں کا یہ واقعہ غیر معمولی تصور کیا جا رہا ہے۔ آری پی او سرگودھا کا کہنا ہے کہ ملزم عبدالوحید ہر بات کا جواب دے رہا ہے۔ ملزم عبدالوحید کا ذہنی توازن بظاہردرست ہے۔ واقعے کا ہرپہلو سے جائزہ لیں گے ملزم نے اعترافی بیان دیا ہے کہ گدی نشیی کا معاملہ ہے۔ انہوں نے بتایاکہ وزیراعلیٰ نے تحقیقاتی ٹیم بنائی ہے، میں کنوینر ہوں جبکہ فرانزک ٹیم اور ماہرین کو طلب کرلیا گیا ہے۔ آر پی او سرگودھا نے کہا کہ تاحال واقعے کی ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ ادھر ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مریدین کو گناہ جھاڑنے کیلیے ڈنڈے سے مارنے اورچپ رہنے کا کہا۔ ملزم نے ساری واردات ایک دن میں نہیں دو دن میں وقفے وقفے سے کی ، پولیس رپورٹ کے مطابق سجادہ نشین نے کہا اگر ٹکڑے بھی کر دوں تو صبح صحیح حالت میں لے آﺅںگا، مریدین سجادہ نشین سے عقیدت میں ڈنڈے کھاتے رہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق پہلے جمعے اور ہفتے کی رات تین چار افراد کو مروایا گیا دیگر افراد کو ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات مارا گیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv