تازہ تر ین
supreme-court-of-pakistan

پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے تمام امتحانات اور انٹرویوز کالعدم قرار دوبارہ امتحان دینے کا حکم جاری

کراچی‘ اسلام آباد (نمائندگان خبریں) منچھر جھیل کے آلودہ پانی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سب ٹیکس پر پل رہے ہیں مگر کوئی کام کرنے کو تیار نہیں، سارا کام ٹھیکے پر چل رہا ہے تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی ٹھیکے پر دے دیں۔پیر کوسپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں منچھرجھیل میں گندے پانی کی آمیزش سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سندھ حکومت کی جانب سے آر بی او ڈی پراجیکٹ سے متعلق وفاق اورصوبائی حکومت کی رپورٹ پیش گئی جس میں بتایا گیا کہ آر بی او ڈی پراجیکٹ وفاقی ادارے واپڈا کا منصوبہ ہے اور سندھ حکومت اس میں حصے دار ہے۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ حکومتِ سندھ کی جانب سے منچھر جھیل سے متعلق ٹاسک فورس بنالی گئی ہے۔ عدالت نے حکومت سندھ کے تشکیل کردہ ٹاسک فورس کا نوٹی فکیشن مسترد کردیا۔جسٹس امیرہانی کا کہنا تھا کہ واٹر کمیشن کی رپورٹ نعیم احمد بخاری کےخلاف چارج شیٹ ہے جس شخص نے منچھرجھیل کو تباہ کیا اسے ٹاسک فورس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیئے کہ سندھ حکومت میں صلاحیت نہیں، تعلقات کی بنیاد پر عہدے ملتے ہیں، ڈی جی انوائرمینٹل عوام کے ٹیکس کے پیسے مفت بیٹھ کرکھا رہے ہیں۔ قتل ایک آدمی کا ہوتا ہے یہ شخص پورے سندھ اور کراچی کے کروڑوں لوگوں کا قتل کر رہا ہے، ڈی جی انوائر مینٹل نااہل ترین شخص ہے حکومتی نااہلی پرصبرکا پیمانہ لبریز ہورہا ہے۔عدالت کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس میں قابل، باصلاحیت اورماہرین شامل کئے جائیں اور ٹاسک فورس میں شامل ڈی جی انوائر مینٹل پروٹیکشن ایجنسی نعیم بخاری کو نکالا جائے۔ عدالت نے ٹاسک فورس دوبارہ تشکیل دے کر جمعرات تک رپورٹ طلب کر لی۔عدالت میں واپڈا حکام اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے مقف پیش کیا کہ سندھ حکومت اپنے حصے کے فنڈز دینے کو تیار نہیں۔ وفاقی سیکریٹری خزانہ نے عدالت کو بتایا کہ پراجیکٹ میں سندھ حکومت حصے دار ہے۔ عدالت نے آر بی او ڈی پراجیکٹ 16 سال سے مکمل نہ ہونے اورمنچھر جھیل میں گندے پانی کی آمیزش کا حل نہ نکالنے پر برہمی کا اظہار کیا۔جسٹس قاضی فائزعیسی نے ریمارکس دیئے کہ وفاق اور سندھ دونوں حکومتیں کام کرنے کو تیار نہیں منچھرجھیل آلودگی سے تباہ ہورہی ہے لیکن یہ طے نہیں ہوپایا کہ منصوبہ کس کا ہے، سب ٹیکس پر پل رہے ہیں مگر کوئی کام کرنے کو تیار نہیں سارا کام ٹھیکے پر چل رہا ہے تو وفاقی و صوبائی حکومتوں کو بھی ٹھیکے پر دے دیں۔جسٹس قاضی فائز عیسی کا کہنا تھا کہ منصوبے میں وفاقی و صوبائی حکومت کے درمیان تنازع لگتا ہے، یہ ہمارا کام نہیں کہ دو حکومتوں کا تنازعہ حل کریں، آئین میں تنازعے کا حل موجود ہے فوجی آمروں کے دور میں من مانی ہوتی ہے جمہوری دور میں آئین کے ذریعے حل نکالا جاتا ہے یہ وفاق اور صوبے کے مابین عدم تعاون کی بدترین مثال ہے۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ بااثر افراد کی جھیلوں میں گندا پانی کیوں نہیں ڈالا جاتا، ہمت ہے تو وہاں گندا پانی ڈال کر دکھائیں اگرایک ماہ میں مسئلہ حل نہ ہوا تو وزیراعظم اور وزیر اعلی سندھ کو بلائیں گے۔ عدالت نے تنازع ختم کرنے کیلئے دونوں حکومتوں کو ایک ماہ کی حتمی مہلت دے دی۔ سپریم کورٹ نے 2013ءسے 2016ءتک ہونے والے سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والے تمام امتحانات اور انٹر ویوزکو کالعدم قرار دیتے ہوئے امیدواروں کو دوبارہ امتحان دینے کا حکم جاری کردیا۔سپریم کورٹ میں سندھ پبلک سروس کمیشن سے متعلق ازخود نوٹس کیس کا فیصلہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے پڑھ کر سنایا۔فیصلے کے مطابق کمیشن کے تحت ہونے والے مسابقتی امتحانات کے نتائج شفاف نہیں تھے لہٰذا2013ءکے مشترکہ مسابقتی امتحانات کے نتائج کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔عدالت کے مطابق امتحانات کے لیے لیے گئے اسکریننگ ٹیسٹ کی قانونی حیثیت برقرار رہے گی جبکہ دوبارہ ہونے والے امتحان میں اسکریننگ ٹیسٹ پاس کرنے والے 2813 امیدوار ہی شرکت کے اہل ہوں گے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے سندھ پبلک سروس کمیشن کے سربراہ کی دو ہفتے میں تقرری جبکہ اہلیت رکھنے والے کمیشن ممبران کی چار ہفتے میں تقرری کی ہدایات بھی جاری کیں۔فیصلے میں مزید کہا گیا کہ نئے تحریری مسابقتی امتحانات چیئرمین اور ممبران کی تقرری کے فوری بعد کرائے جائیں۔یہ فیصلہ جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت مکمل ہونے پر گزشتہ ماہ 22فروری میں محفوظ کیا تھا۔سندھ پبلک سروس کمیشن میں ممبران کی غیر قانونی بھرتیوں اور عہدے کے لیے نااہل چیئرمین کی تقرری کے خلاف ایڈووکیٹ محمد جنید فاروقی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان نے معاملے کا ازخود نوٹس لیا تھا۔سندھ پبلک سروس کمیشن کے ممبران میں سید جاوید علی شاہ بخاری، شمس الدین ہسبانی، سائیں داد خان سولنگی، ڈاکٹر باز محمد جونیجو، غلام شبیر شیخ، فیروز محمود بھٹی، عاشق علی میمن اور محمد حنیف پٹھان شامل تھے۔سپریم کورٹ کی جانب سے کارروائی کے آغاز کے بعد سندھ پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین اور 8 میں سے 5 ممبران مستعفی ہوگئے تھے۔جبکہ کمیشن کے تین ممبران سائیں داد خان سولنگی، غلام شبیر شیخ اور محمد حنیف پٹھان نے اکتوبر 2016 میں ازخود نوٹس کیس میں فریق بننے کی درخواست جمع کرادی تھی۔17 اکتوبر 2016 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین سندھ پبلک سروس کمیشن کی تعیناتی سے متعلق ازخود نوٹس کے حتمی فیصلے تک سندھ پبلک سروس کمیشن کو تمام بھرتیوں سے روک دیا تھا۔واضح رہے کہ پچھلے تین سال کے دوران سندھ پبلک سروس کمیشن کے تحت کل 27ہزار امیدواروں نے امتحان دیا کل امیدواروں میں سے 664 تحریری امتحانات میں کامیا ب جبکہ 227 امیدوار انٹرویو میں پاس ہوکر اہل قرار پائے تھے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv