تازہ تر ین

وزیراعظم نے گیس کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز توڑ کر اچھا کیا ، تحقیقات کرائیں بحران کا ذمہ دار کون ؟ : ضیا شاہد ،امریکہ افغانستان میں شکست کھا گیا ، اب وہاں فیصلے طالبان کرینگے : عبداللہ گل ، چینل۵ کے پروگرام ” ضیا شاہد کے ساتھ “ میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پرمشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ گیس بحران کا جواب گیس کمپنی والے ہی دے سکتے ہیں کہ بلاوجہ یہ کیسے ہو گیا۔ نہ سپلائی میں رکاوٹ دکھائی دے رہی ہے نہ قطر سے ایل این جی بند ہوئی۔ پھر یہ گیس کا بحران کیوں ہے۔ چاہے ان کا کوئی ترجمان ہی ہو وہی بتا سکتا ہے۔ البتہ ان کے بورڈ آف گورنرز توڑ دیئے گئے ہیں دونوں جگہوں سوئی سدرن اور نادرن کے نئے لوگ نامزد کر دیئے گئے ہیں۔ اب لگتا ہے کچھ نہ کچھ صورت حال، جو بات سامنے آئیں گی کیا وجہ تھی۔وزیراعظم نے باضابطہ اعلان کیا تھا شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی نہیں بنایا جائے آج حکومت نے لچک دکھا دی ہے پر گفتگوکرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ چونکہ قائمہ کمیٹیاں نہیں بن رہی تھیں اور اپوزیشن نے بائیکاٹ کیا تھا کہ جب تک شہباز شریف کی تقرری عمل میں نہیں لائی جائے گی، ہم کوئی نام نہیں دیں گے حکومت مجبور ہوئی ہے کہ ایک مطالبہ مان کر کم از کم کمیٹیاں تو بنانے میں کامیاب ہو جائیں۔ اصل چیز یہ ہے کہ آج الیکشن ہو رہا ہے سعد رفیق نے جو صوبائی اسمبلی کی سیٹ خالی کی تھی اس میں الیکشن کے رزلٹ شروع ہو گئے ہیں اندازہ ہو جائے گا کہ کون جیت رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کی حمایت کرنا نہ کرنا برابر ہے کیونکہ پنجاب میں وہ کسی بھی سیٹ پر 6 سو، 8 سو ووٹ وہ لیتے ہیں۔ صوبہ سندھ میں تو سیٹیں ہیں وہاں وہ کامیاب بھی ہوتی ہے حکومت بھی انہوں نے بنائی ہے پنجاب میں بالخصوص لاہور میں پیپلزپارٹی تقریباً ختم ہو چکی ہے۔ یہ بات بالکل نظر آ رہی ہے۔ شہباز شریف کی باتیں سیاسی باتیں ہیں انہوں نے کتنی بار کہا تھا کہ فلاں کام نہ ہوا تو میں سیاست چھوڑ دوں گا چھوڑی تو نہیں، البتہ جب تک کسی عدالت سے ثابت نہ ہو جائے کہ انہوں نے واقعی کوئی کرپشن کی ہے اس وقت تک ان پر کرپشن کا الزام، الزام رہے گا وہ ثبوت اس کا سامنے نہیں آئے گا۔ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اس کا انحصار حالات و واقعات کیا کہتے ہیں۔ حالات کسی کو گناہ گار بھی ثابت کر دیتے ہیں اور یہ بھی ہوتا ہے کہ کوئی گناہگار وہ آخری فیصلے میں عدالت سے بچ نکلتا ہے۔ پروڈکشن آرڈر تو جاری کرنے پڑیں گے۔ قانون یہ کہتا ہے کہ اگر کوئی شخص ملزم ہے کہ وہ پکڑا جاتا ہے ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا تو بھی جیل میں ہے جب سپیکر کے پاس درخواست جاتی ہے تو وہ اس کے پروڈکشن آرڈر بھجوا دیتا ہے جس طرح سے شہباز شریف کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے تھے اور تینوں مرتبہ وہ اسمبلی میں آئے ہیں اور انہوں نے اپنی کارروائی میں حصہ لیا۔ اس طرح میں سمجھتا ہو ںکہ خواجہ سعد رفیق جو ہیں ملزم بھی ہیں تو بھی اگر آئین یہ اجازت دیتا ہے کہ پروڈکشن آرڈر جاری کئے جا سکتے ہیں میرا خیال ہے آج نہیں تو کل وہ ہو جائیں گے۔ پاکپتن اراضی کیس نوازشریف کا جس دن آیا تھا میں نے اس دن کہا تھا کہ یہ ان کے خلاف تگڑا کیس ہو گا اس لئے کہ وہ متعلقہ نمائندہ پاکپتن سے بھی تفصیلات لی تھی یہ تقریباً سارا شہر اس میں آ جاتا ہے یہ تعداد بھی اراضی کی اتنی زیادہ ہے کہ اب لوگوں نے پکے گھر بنائے ہوئے ہیں اور بڑے ٹھاٹھ باٹ سے رہ رہے ہیں یہی وہ الاٹ نہیں ہیں جو نوازشریف نے وقتاً فوقتاً کی تہیں اب پتہ چل رہا ہے یہ ساری کی ساری غیر قانونی نہیں اور اگر غیر قانونی نہیں تو یہ دوبارہ ختم کرنا ضروری ہے اور انصاف کو نافذ کرنا بھی اس سے زیادہ لازمم ہے۔ جے آئی ٹی غیر جانبدار ادارے سمجھا جاتا ہے اس لئے کہ اس نے آئی ایس آئی کا آدمی بھی ہوتا ہے اور اس میں آئی پی کے لوگ بھی ہوتے ہیں وہ صرف پولیس یا ایف آئی اے نہیں ہوتی، میرے خیال میں جے آئی ٹی کا قیام از خود ایک ملزم کے لئے خود بڑا جھٹکا ہوتا ہے کہ ملزم کے لئے آسانی سے اس سے نکلنا مشکل ہو گا جس طرح سانحہ ماڈل ٹاﺅن میں بھی دوبارہ جے آئی ٹی کا قیام بہت بڑی خبر ہے اور اس خبر سے رانا ثناءاللہ سے لے کر شہباز شریف تتک اور جناب پرویز رشید سے لے کر جناب نوازشریف تک سب کے لئے مسائل ہوں گے۔ جب بڑے سکولوں کی باتت آتی ہے تو اسی رو آتے ہوئے اور بہت سے سکول جو ہیں رفتہ رفتہ ان کی شکایات بھی سامنے آئیں گی بہرحال یہ جو بیکشن ہاﺅس ہے یہ جناب خورشید محمود قصوری کی بیگم صاحبہ نسرین قصوری کا چین آف سکول ہے پورے ملک میں جو دوسرا سکول ہے وہ گرائمر سکول ہے اس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز بارے میری معلومات کا تعلق ہے اس کے سربراہوں میں بیگم سیدہ عابدہ حسین بھی شامل ہیں بہت اچھا سکول شمار ہوتا ہے اس کی فیس زیادہ یا کم ہے یہ فیصلہ عدالت کا کام تھا جو عدالت نے کرلیا۔ اس کے جواب میں سکولوں والے کہتے ہیں جو تین مہینےکی چھٹیاں ہوتی ہیں اگر ہم ان میں بچوں سے فیسیں نہ لیں تو ہم اساتذہ کو تنخواہیں کیسے دیں۔ اس وقت ملک کا مستقبل جو ہے وہ نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے۔ آج کے نوجوان انہوں نے حکومت ملک کا نظام چلانا ہے۔ اگر وہ طاقتور، توانا ہیں ان کی سوچ کا معیار ٹھیک ان کی سوچ میں پاکستانیت شامل ہے۔قصور میں لڑکی اور لڑکے کو قتل کر کے ان کی لاشیں درخت کے ساتھ لٹکا دی گئیں اور خودکشی قرار دے دیا گیا ہے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک طرف اتنی پکڑ دھکڑ کے باوجود دوسری طرف سے قصور پر اللہ کا فضل ہے ایک شہر 300 بچوں کے سلسلے میں 8 بچیوں کے قتل کے سلسلے میں، زینب کے سلسلے میںیہ شہر اتنا بدنام ہے کہ یہاں سے ذرا سی بھی خبر آتی ہے تو دل دہلنے لگتا ہے کہ کوئی بڑا واقعہ نہ ہو گیا ہو۔ضیا شاہد نے مزید کہا کہ ملتان میں مرجان کیس کی طرح سے بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی کے ایک استاد نے پھر وہی گل کھلایا ہے جو پہلے بھی رونما ہوا تھا۔ سمسٹر سسٹم نے ملک میں تعلیمی نظام کا ستیا ناس کر دیا ہے، اس نظام میں چونکہ استاد ہی نے نمبر دینے ہوتے ہیں اس لئے بلیک میل کرنے کی پوزیشن میں ہوتا ہے خاص طور پر لڑکیوں کو بلیک میل کیا جاتا ہے۰ اساتذہ میں بڑے اچھے، قابل، بااخلاق، باکردار بھی ہیں لیکن اگر کوئی اساتذہ برائی پرآمادہ ہوں تو وہ لڑکیوں کو بلیک میل کرتے ہیں۔ گزشتہ روز جو لڑکی پکڑی گئی، اس کی ویڈیو میرے پاس آ گئی ہے جس کو دیکھ کر کانوں کو ہاتھ لگانے کو جی چاہتا ہے وہ لڑکی بے چاری معذور ہے، اسی کے استاد نے جس کا تعلق اسلامی جمعیت طلبہ سے بتایا جاتا ہے وہ فیصل آباد میں جمعیت کا عہدیدار رہا ہے، اس نے لڑکی کو مجبور کیا اور فلمیں بھی بنائیں وہ میرے پاس موجود ہیں۔ ویڈیو میں وہ استاد ننگا ہو کر معذور لڑکی کے ساتھ تصویریں بنا رہا ہے اور پھرانہی تصویروں کی بنیاد پر بلیک میل کر رہا ہے۔ جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق سے درخواست ہے کہ وہ اپنی طلبا تنظیم کو سنبھالیں جس کا حشر یہ ہو چکا ہے کہ خوفناک مجرم کو جمعیت تحفظ دے رہی ہے۔نمائندہ قصور جاوید ملک نے قصور بائی پاس روڈ ایک ویران سڑک ہے جہاں سے گزشتہ صبح 2 لاشیں درخت سے لٹکی ہوئی ملی ہیں۔ اطلاع ملنے پر ڈی پی او سمیت پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی تھی۔ لاشوں کی شناخت نہیں ہو رہی تھی۔ریذیڈنٹ ایڈیٹر خبریں ملتان میاں غفار نے کہا کہ نبروٹا ٹیچرز یونین اسلامی جمعیت طلبہ کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ ملزم پروفیسر واصف نعمان فیصل آباد کا رہائشی ہے، جمعیت کے ساتھ ان کا تعلق تھا۔ اسکی ویڈیو دکھاتے بھی شرم آتی ہے۔ اس سے پہلے بھی بہاﺅالدین زکریا یونیورسٹی میں طالبات کو بلیک میل کرنے کے 2 واقعات ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی طالبہ ہاسٹل میں رہتی ہے اگر پروفیسر اس کو بلیک میل کر کے فیصل کر دے گا تو اس کو 4 مہینے مزید لگ جائیں گے، غریب والدین کیسے خرچہ برداشت کریں گے لہٰذا طالبات کو مجبور کر دیا جاتا ہے۔دفاعی تجزیہ کار عبداللہ گل نے ک ہا ہے کہ افغانستان کے اندنر اگر پاکستان کچھ کرے گا تو اس کا نقصان بھی اسی کو ہو گا۔ افواج پاکستان کی اولین ذمہ داری سرحدوں کی حفاظت کرنا ہوتی ہے۔ انڈیا نے ہم پر دو طرفہ جنگ مسلط کی ہوئی ہے۔ افغانستان میں اس کی مداخلت ہے، 5 قونصل خانے اور اس کے لوگ موجود ہیں، 4.2 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری ہے یہ حالات خطرناک ہیں۔ اس کے علاوہ یو این او نے جو کشمیر پر رپورٹ جاری کی اس کے عہدیدار خود اس کو پڑھتے ہوئے رو پڑھے لیکن بھارت مجرمانہ خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ افغانستان میں جنگ ہار چکا ہے۔ افغانستان کے فیصلے اب طالبان کریں گے۔ امریکہ افغانستان سے ذلیل ہو کر نکلے گا۔ جنرل سیکرٹری پاکستان کے لئے نئی حکمت عملی لے کر آئیں گے، جنرل یوزف ریٹائر ہو رہے ہیں۔ انہو ںنے کہا کور کمانڈرکانفرنس میں پرنسپل سٹاف آفیسر، ڈی جی آئی ایس آئی اور ایچ آئی کی شرکت غیر معمولی ہے۔ کور کمانڈر کانفرنس عام نہیں بلکہ غیر معمولی تھی۔ عام طور پر مہینے کے پہلے ہفتے میں کانفرنس ہو جاتی ہے لیکن اس بار امریکی فیصلہ آنے کے بعد تاخیر سے ہوتی۔ ملک کی بگڑتی صورتحال، قومی خزانے کو نقصان اور معیشت کا جو حال ہے اس کے پیش نظر اب افواج پاکستان بھی خود کو کسی نتیجے پر دیکھ رہے ہیں۔ چین سے جو توقعات تھیں وہ پوری نہیں ہوئیں، سعودی عرب معاہدے کی بھی کھل کر وضاحت سامنے نہیں آئی۔ ان حالات میں پاکستان کے پاس آئی ایم ایف کے پاس جانے کے علاوہ کچھ نہیں، یو اے ای پر بھی جوائنٹ پریس کانفرنس نہیں ہوئی۔ اسد عمر نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ ہم نے تو پہلے ہی آئی ایم ایف کی شرائط مان لیں تھیں۔ حکومت ایک طرف تسلیم کرتی ہے جبکہ دوسری طرف تردید کرتی ہے، دوہرے معیار اور بار بار یو ٹرن لئے جا رہے ہیں۔ اس ملک و قوم کی ساکھ، خطے کے تیزی سے بدلتے حالات، دینی جماعتوں پر پابندی، مدارس میں خوف و ہراس کی کیفیت، یہ سارے معاملات بہت خطرناک صورتحال کی غمازی کر رہے ہیں۔سینئرقانون دان اظہر صدیق نے کہا ہے کہ فواد حسن فواد نوازشریف سے سمریاں منظور کراتے رہے، فیصلے کرتے رہے۔ پاکپتن زمین پر ہائیکورٹ سے سٹے آرڈر موجود تھے لیکن ان کے کہنے پر سمری منظوری ہو گئی، نوازشریف نے پہلے کہا مجھے پتہ نہیں جب وکیل آئے تو بتانا پڑا کہ انہی کے دور میں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا اب جو جے آئی ٹی بنائی گئی ہے، یہ ان کے لئے مشکلات بڑھائے گی۔ ایک علیحدہ نیب کا کیس بن سکتا ہے۔ نوازشریف نااہل ہیں تو میں ہی ان پر فوجداری مقدمہ بھی ہو سکتا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv