تازہ تر ین

سینیٹ کمیٹی میں گرما گرمی ،مشاہد اللہ سے کس نے پھڈا لیا ؟؟

اسلام آباد (آن لائن) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزا نہ میں ایف بی آر کی جانب سے شریف خاندان کے ٹیکس ریکارڈ میں مبینہ ٹمپرنگ کے معاملہ پر حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز کے مابین گرما گرمی‘ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایف بی آر کے افسران نے جے آئی ٹی کو دیئے گئے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی ہے یہ نہ اس حوالے سے تیار ہیں اور نہ ہی کمیٹی کو ریکارڈ دے رہے ہیں انہوں نے خط لکھا ہے کہ ریکارڈ خفیہ ہے قانون کے تحت کسی شخص کا ریکارڈ نہیں دے سکتے جبکہ سینیٹر مشاہد اللہ خان کا کہنا تھاکہ جے آئی ٹی کے معاملات سیاسی ہیں اگر اجلاس میں جے آئی ٹی پر بات ہوگی تو میں آپ کے بارے میں بات کروں گا یہ ریکارڈ منگوانے کے کیا مقاصد ہیں سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ اگر کمیٹی نے ایک شخص کا ریکارڈ منگوایا تو آنے والے دنوں میں پانچ سو افراد کا ریکارڈ منگوانا پڑ سکتا ہے یہ ایک چنگاری ہے جو کسی بھی وقت بھڑک سکتی ہے کمیٹی نے معاملہ پر بحث کے بعد چیئرمین سینیٹ کے علم میں معاملہ لانے کا فیصلہ کیا ہے وہ فیصلہ کریں کہ کمیٹی ٹیکس ریکارڈ منگوا سکتی ہے یا نہیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈووی والا کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹرز نے ایوان مین ایک پٹیشن دی تھی کہ ایف بی آر نے جے آئی ٹی کو جو ڈیٹآ دیا ہے وہ کمیٹی کو بھی فراہم کیا جائے اس پر ایف بی آر نے جواب دیا ہے کہ قانون کے تہت کسی بھی شخص کا ڈیٹا فراہم نہیں کر سکتے۔ سلیم مانڈووی والا نے کہا کہ اگر ایف بی آر سپریم کورٹ کو ڈیٹا دے سکتا ہے تو یہ پارلیمنٹ کو بھی قانون کے تہت دے سکتا ہے اس کے علاوہ ایف بی آڑ نے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی ہے اس کے شواہد موجود ہیں اس لئے ان سے ریکارڈ مانگا ہے لیکن یہ فراہم نہیں کررہے ہیں اس پر سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جے آئی ٹی کا معاملہ سیاسی ہے اس معاملہ کو یہاں نہ لائیں اگر اس مسئلہ پر بات کرنا ہے تو پہلے اپنا ریکارڈ دیں اس پر سلیم مانڈووی والا نے کہا کہ میں ریکارڈ دینے کو تیار ہوں سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ اگر ایک بندے کا ریکارڈ منگوایا گیا تو آنے والے دنوں میں 500 افرد کا ریکارڈ بھی منگوایا جاسکتا ہے’ یہ ایک چنگاری ہے اس سے آگ مزید بھڑکے گی اس دوران پٹیشن کو پیش کرنے والے سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ ایف بی آر نے ریکارڈ میں ٹمپرنگ کی ہے اس کے واضح شواہد موجود ہین تمام سینیٹرز کو اپنا ریکارڈ دینا چاہیے اس لئے میں 2001 سے اپنا ریکارڈ لے کر آیا ہوں سینیٹر محسن لغاری نے کہاکہ قانون کے تحت کمیٹی ریکارڈ نہیں منگوا سکتی اس معاملہ پر چیئرمین سینیٹ سے رابطہ کیا جانا چاہیے اس پر تمام ممبران نے اتفاق کیا کہ جے آئی ٹی کو دیا گیا ریکارڈ کسی کمیٹی کو فراہمی کے ہوالے سے چیئرمین سینیٹ سے رائے لی جائے گی اس کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ دریں اثناءکمیٹی نے جی آئی ڈی سی کے ہوالے سے صبح معلومات نہ دینے پر وزارت خزانہ اور پیٹرولیم حکام پر برہمی کا اظہار کیا پیٹرولیم حکام نے بتایا کہ جی آئی ڈی سی کی مد میں 254.970 ارب روپے اکٹھے ہوئے ہین اس میں سے پچاس ارب روپے گزشتہ دو سالوں سے بجٹ میں مختص کئے گئے ہیں اس پر محسن عزیز نے کہا کہ اس کو خرچ کہا یا ہے کیونکہ ایکٹ کے تحت یہ رقم پاکستان ایران گیس پائپ لائن ‘ تابی گیس پائپ لائن سمیت دیگر پر خرچ ہونا تھی جس پر حکام جواب دینے سے قاصر رہے وزارت خزانہ کے ایڈیشنل سیکرٹری نے کمیٹی سے استدعا کی کہ ہمیں ایک دن کا وقت دیا جائے تاکہ اس پر مزید تیاری کر سکین جس پر کمیٹی نے معاملہ آج تک کیلئے موخر کردیا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv