تازہ تر ین

دورہ پاکستان کیلئے ویسٹ انڈین کرکٹرز کو 25 ہزار ڈالرز کی اضافی ادائیگی

لاہور (ویب ڈیسک)ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ اپنے کنٹریکٹ اور غیر کنٹریکٹ یافتہ کھلاڑیوں کو ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے پر تقریباً 25 ہزار ڈالر اضافی ادائیگی کررہا ہے۔رپورٹس کے مطابق ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز یکم ،2 اور 3 اپریل کو کراچی میں ہوگی اور ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے دورہ پاکستان کے لیے 13 رکنی اسکواڈ کا بھی اعلان کردیا ہے۔ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ نے پاکستان کا دورہ کرنے والے کھلاڑیوں کو 25 ہزار ڈالر اضافی ادائیگی کی رپورٹس کی تصدیق یا تردید نہیں کی ہے۔رپورٹس کے مطابق کھلاڑیوں کے کنٹریکٹ کو مدنظر رکھا جائے تو یہ بات سامنے ا?تی ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والے کھلاڑیوں کو معمول کی ادائیگی سے تقریباً 70 فیصد زیادہ معاوضہ ملے گا۔کرکٹ ویسٹ انڈیز کی جانب سے رواں برس جنوری میں اعلان کردہ کنٹریکٹ کے مطابق غیر کنٹریکٹ یافتہ ٹی ٹوئنٹی اسپیشلسٹ کھلاڑیوں کی اکثریت کے معاوضوں میں فی میچ 1725 سے 5 ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جبکہ تینوں فارمیٹس کے میچز کیلئے میچ فیس بھی دگنی کردی گئی ہے۔اب ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ پاکستان کرکٹ بورڈ سے دورے کے عوض ملنے والے پیسوں میں سے اپنے کھلاڑیوں کو اضافی پیسے ادا کرے گا، چونکہ ویسٹ انڈیز کا دورہ پاکستان ا?ئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام کا حصہ نہیں ہے لہٰذا اس دورے کے لیے پی سی بی ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کو مخصوص رقم ادا کرے گا۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک عہدے دار کے مطابق فیوچر ٹور پروگرام کے علاوہ اگر کوئی ٹیم کسی ملک کا دورہ کرتی ہے تو میزبان ملک طے کردہ اصولوں کے مطابق دورہ کرنے والی ٹیم کے بورڈ کو ادائیگی کرتا ہے، 2013 میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے جنوبی افریقا کا دورہ کیا تھا تو پی سی بی کو بھی مالی فائدہ ہوا تھا۔کرکٹ ویسٹ انڈیز کے چیف ایگزیکٹو ا?فیسر جانی گریو نے ویب سائٹ کرک انفو کو بتایا کہ پاکستان اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہے، ا?ئندہ برس ا?دھا پی ایس ایل پاکستان میں کرانے کا ارادہ ہے اور ایف ٹی پی کی زیادہ تر باہمی سیریز بھی ملک میں کرانا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ”پی سی بی نے اس سیریز کیلئے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کو ادائیگی کردی ہے جسے کھلاڑیوں کو اضافی معاوضے کی صورت میں استعمال کیا گیا“۔جانی گریو نے کہا کہ اس سیریز سے ویسٹ انڈین کرکٹ بورڈ کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہورہا، ہم اپنی ٹیم کو صرف پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی میں معاونت کیلئے بھیج رہے ہیں۔خیال رہے کہ 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ نہ ہونے کی وجہ سے پی سی بی غیر ملکی ٹیموں کو دورہ پاکستان کے لیے اضافی مالی فوائد کی پیشکش کرتا رہا ہے۔ 2015 میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے زمبابوے کے ہر کھلاڑی کو دورہ پاکستان کیلئے 12500 ڈالر ادا کیے تھے۔ زمبابوے 2009 کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والی پہلی انٹرنیشنل ٹیم تھی۔پی ایس ایل 2 کے لاہور میں ہونے والے فائنل کے لیے پاکستان ا?نے والے غیر ملکی کھلاڑیوں کو بھی اضافی پیسے دیے گئے تھے جبکہ گزشتہ برس ستمبر میں پاکستان کا دورہ کرنے والی ورلڈ الیون کی ٹیم کے کھلاڑیوں کو بھی پی سی بی نے معاوضہ ادا کیا تھا۔پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کے لیے اضافی ادائیگیوں کو فی الحال پاکستان طویل المدتی سرمایہ کاری تصور کررہا ہے کیوں کہ فی الحال اصل ہدف پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی ہے۔پی سی بی ا?ہستہ ا?ہستہ اس عمل کو ختم کرنا چاہتا ہے، گزشتہ برس لاہور میں ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے ا?نے والی سری لنکن ٹیم کے کھلاڑیوں کو کوئی اضافہ معاوضہ ادا نہیں کیا گیا تھا۔فی الحال یہ واضح نہیں کہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے پاکستان کا دورہ کرنے والی ویسٹ انڈین ٹیم میں کون سے کھلاڑی شامل ہوں گے البتہ ذرائع کے مطابق براوو برادرز، کیرون پولارڈ، سنیل نارائن اور ا?ندرے رسل کو اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ویسٹ انڈین چیف سلیکٹر کورٹنی براو¿ن نے مذکورہ کھلاڑیوں پر شدید تنقید کی تھی جنہوں نے ورلڈ کپ کوالیفائر میچز کے بجائے پی ایس ایل کھیلنے کو ترجیح دی تھی۔امکان ہے کہ پاکستان کا دورہ کرنے والی ٹیم میں ڈیرن سیمی کی بھی کوئی جگہ نہیں ہوگی، ا?ندرے رسل اور ڈیوائن براوو فی الحال انجرڈ ہیں جبکہ سنیل نارائن نے پاکستان نہ جانے کا اعلان کررکھا ہے۔کیرون پولارڈ نے بھی فی الحال پاکستان کا دورہ نہ کرنے کا فیصلہ کررکھا ہے، انہوں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ اگر ان کی پی ایس ایل ٹیم ملتان سلطانز فائنل میں پہنچی تو وہ ٹیم کے ساتھ پاکستان نہیں جائیں گے۔ڈیرن براوو کی ٹیم میں شمولیت کے حوالے سے بھی فی الحال کوئی اطلاعات موجود نہیں، اسکواڈ میں شامل چند ممکنہ کھلاڑیوں میں سیموئل بدری، ریاد ایمرٹ اور دنیش رام دین شامل ہیں۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv