تازہ تر ین
operation rad ul fasad

افغانستان کا پھر پاکستان پر حملہ،پاک فوج کا نائب صوبیدار شہید

راجگال، راولپنڈی (مانیٹرنگ ڈیسک) افغان سرحد کے پار سے دہشت گردوں کی فائرنگ سے پاک فوج کے نائب صوبیدار شہید ہوگئے ہیں، جن کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے جبکہ ان کا جسد خاکی آبائی علاقے کیلئے روانہ کردیا گیا ہے جہاں انہیں فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عالمہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق راجگال ویلی میں پاکستانی پوسٹ پر افغانستان سے فائرنگ کے نتیجے میں نائب صوبیدار اظہر علی شہید ہوگئے شہید نائب صوبیدار کی نماز جنازہ پشاور گیریژن میں ادا کی گئی جبکہ ان کا جسد خاکی ان کے آبائی علاقے میں لے جایا جائے گا جہاں شہید جوان کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے سری نگر (اے این این،مانیٹرنگ ڈیسک) مقبوضہ کشمیر میدان جنگ بن گیا،فوجی کیمپ پر فدائی حملہ ،فوج کی گھروں پر گولہ باری اور جھڑپیں 13ہلاک،23زخمی ،مبینہ مجاہدین کا سرینگر ایئر پورٹ کے قریب بی ایس ایف کے کیمپ پر فدائی حملہ ،2اہلکار جہنم واصل 5زخمی،تین مجاہدین شہید،ایئر پورٹ بند،پروازیں دلی کی جانب موڑ دی گئیں ،علاقے میں کرفیو نافذ،تمام شاہرات بند،ریل سروس معطل ،پونچھ میں پاک فوج سے مار کھانے کے بعد بھارتی فوج نے غصہ لوگوں کے گھروں پر گولہ باری سے نکالا،دو بچوں سمیت 3شہری شہید،16زخمی ،اوڑی اور ٹنگڈار میں بھارتی فورسز کا 5مجاہدین کو شہید کرنے کا دعویٰ،بارہ مولہ میں دستی بم کے حملے میں 2اہلکار زخمی ،حاجن میں شبانہ محاصرہ،دو بھائی گرفتار،علاقے میں احتجاجی مظاہرے ،شیلنگ اور لاٹھی چارج، شوپیاں اور راجوڑی میں جعلی دستاویزات پر اسلحہ جاری کرنے والا بی ایس ایف کمانڈر گرفتار،ڈپٹی کمشنر راجوڑی اور اسلحہ ڈیلر کی تلاش جاری ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق منگل کی صبح مسلح مجاہدین نے سری نگر سے ملحقہ بی ایس ایف کے کیمپ کو فدائی حملے سے نشانہ بنایا جس کے نتیجے میںدو اہلکار ہلاک اور 5 زخمی ہوئے جبکہ فورسز کی کارروائی میں تین حملہ آور مارے گئے ہیں جن میں سے ایک نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑایا ہے ۔بیان کے مطابق مجاہدین اور فورسز کے درمیان یہ جھڑپ 7گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی اور آخری اطلاعات تک علاقے میں سرچ آپریشن جاری تھا۔اس دوران علاقے کو گھیرے میں لے لیا گیا اور تمام شاہرات کو بند کیا گیا۔حکام کے بعد سرینگر ایئر پورٹ کو بھی بند کر دیا گیا اور پروازیں منسوخ اور ریل سروس بھی بند کر دی گئی۔سرینگر آنے والی پروازوں کو دلی ایئر پورٹ کی طرف موڑ دیا گیا۔پولیس ترجمان کے مطابق کچھ مسلح افراد بی ایس ایف 182بٹالین پر حملہ آور ہوئے اور فائر کھول دیا ۔حملہ آوروں نے کیمپ میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم اس دوران مزید نفری طلب کی گئی اور انھیں اندر داخل ہونے سے روک دیا گیا ۔اس دوران فورسز کے ساتھ جھڑپ میں دو حملہ آور مارے گئے جبکہ ایک نے خود کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا گیا۔اس علاقے میں بی ایس ایف کی تنصیبات ،رہائشی علاقہ ،لائٹ انفنٹری اور ایئر پورٹ واقع ہے ۔ترجمان کے مطابق واقعہ کے بعد ایئر پورٹ کو بند کر دیا گیا اور پروازوں کو دلی کی جانب موڑ دیا گیا۔ذرائع کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری لشکر طیبہ نے قبول کر لی ہے ۔حکام کے مطابق بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب کر لیا ہے ۔دریں اثناءپونچھ سیکٹر میں پاک فوج کے ہاتھوں پٹنے کے بعد بھارتی فوج نے سارا غصہ اپنے زیر قبضہ علاقے میں لوگوں کے گھروں پر گولہ باری کر کے نکالا ہے جس کے نتیجے میں دو بچوں سمیت 3شہری شہید اور 16زخمی ہو گئے ہیں ۔گوہ کے بھارتی فوج نے گولہ باری کا الزام پاکستان پر عائد کیا ہے تاہم مقامی لوگوں نے الزام بھارتی فوج پر لگایا ہے ۔بھارتی فوج کے مطابق پاکستان کی جانب سے شدیدفائرنگ اور گولہ باری کے باعث2 کمسن سمیت3شہری لقمہ اجل جبکہ16افراد زخمی ہوئے ۔ سرحد پار فائرنگ کے نتیجے میں ایک فوجی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا اور اس میں کچھ اہلکاروں کو چوٹیں آئیں۔ پولیس کے مطابق صبح سات بجے پاکستانی افواج نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دیگوار اور کیرنی سیکٹروں میں فائرنگ اور گولہ باری شروع کردی اور اس دوران مارٹر گولے بگیال دھرا،دیگوار ، بنوت اور شاہپور علاقوں میں آ گرے جن کی زد میں آکر 9سالہ افراز احمد ولد محمد رشید ساکن قصبہ موقعہ پر ہی لقمہ اجل بن گیا جبکہ15 سالہ لڑکی یاسمین اختر دختر محمد صدیق ساکن بگیال دھرا شدید زخمی ہوئی اور وہ زخموں کی تاب نہ لاکر چل بسی ۔اس دوران12دیگر افراد بھی زخمی ہوئے جن میںسے4 کو نازک حالت میں جموں منتقل کیاگیا۔ جن کی شناخت محمد رفیق ولد شکر دین ساکن قصبہ ، محمد صدیق ولد محمد حسین ساکن بگیال دھرا ، محمد نزاکت ولد نذیر حسین ساکن بگیال دھرا اور پانچ سالہ رابیہ کوثر دختر محمد صادق ساکن بگیال دھرا کے طور پر ہوئی ہے ۔ ان میںسے رابیہ سمیت دو زخمیوں کو بذریعہ ہیلی کاپٹر جموں منتقل کیاگیاجبکہ بقیہ دو کو بذریعہ گاڑی جموں بھیجاگیا۔دیگر زخمیوں کو پونچھ ہسپتال میں ہی چل رہاہے جن کی شناخت ریشمہ بی ، یاسر حسین ، محمد سجاد ، سلیمہ بی ، تعظیم اختر ، یاسمین اختر ، پروین اختر اور عرفان شبیرکے طور پر ہوئی ہے جن کا تعلق بگیال دھرا ، بنوت اور دیگوار سے ہے ۔ڈپٹی کمشنر پونچھ طارق زرگر نے کشمیر عظمی سے بات کرتے ہوئے بتایاکہ 2 عام شہری لقمہ اجل بنے ہیں جبکہ دیگر 12 زخمی ہوئے ہیں جن میںسے 4 کو گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال منتقل کیاگیاہے ۔جانی نقصان کے علاوہ مالی نقصان کی اطلاعات ہیں ۔ذرائع نے مزید بتایاکہ فوجی اہلکاروں کو بھی زخم آئے ہیں تاہم ان کی حالت مستحکم ہے ۔ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ بھارتی فوج کی ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ اورگولہ باری سے ایک شہری ہلاک جبکہ 4 افراد زخمی ہوگئے ۔پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول کے پگواڑا اور نیزہ پبر سیکٹر پر فائرنگ اور گولہ باری کی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری ہلاک اور 4 افراد زخمی ہوگئے ۔ شہری کی شناخت محمد دین جب کہ زخمی ہونے والوں کی شناخت 35 سالہ تسلیم، 22 سالہ جمیل، 12 سالہ عاقت اور جاوید کے نام سے ہوئی ہے۔مقامی لوگوں کے مطابق بھارتی فوج نے پاکستان سے نار کھانے کے بعد غصہ مقامی آبادی پر نکالا ہے اور لوگوں کے گھروں پر گولہ باری کر کے الزام پاکستان پر عائد کیا گیا ہے ۔ادھر بھارتی فوج نے اوڑی اور کپوارہ میں دراندازی کی دو کوششوں کا ناکام بنانے اور 5جنگجوﺅں کی ہلاکت کا دعوی کیا ہے جبکہ بارہمولہ میں پولیس پارٹی پر گرینیڈ پھینکا گیا جس کے نتیجے میں 2اہلکار زخمی ہوئے۔ بھارتی فوج کے مطابق رام پور سیکٹر کے بونیار علاقے میں کنٹرول لائن پر فوج کی تورنا گلی چوکی کے نزدیک اتوار کی شام فوج کو جنگجوﺅں کی دراندازی کاشبہ ہوا جس کے بعدفوج نے علاقے میںتلاشی آپریشن شروع کر دیا اور سوموار کی صبح فوج اور جنگجوﺅں کے درمیان جھڑپ شرع ہوئی جوکئی گھنٹے تک جاری رہی جس میں فوج نے دو جنگجوﺅں کو ہلاک کرنے کا دعوی کیا۔ایس ڈی پی او سید جاوید احمد نے بتا یا کہ علاقے میں فوج کی جانب سے آپریشن جاری ہے اورفوج نے مارے گئے جنگجوﺅں کی لاشیں پولیس کے سپرد نہیں کی ہیں۔ادھر بھارتی کے دفاعی ترجمان نے بتایا کہ سرحدی ضلع کپوارہ کے ٹنگڈار ناڑ گلی کے پاس بلتھڑیاں علاقے میں فوج اور جنگجوﺅں کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ جنگجوﺅں کے ایک گروپ نے ٹنگڈار سیکٹر سے کنٹرول لائن عبور کرنے کی کوشش کی جسے20آر آر اور گڑوال ریجمنٹ کے اہلکاروں نے ناکام بنا تے ہوئے 3جنگجوﺅں کو ہلاک کیا ۔مذکورہ جنگجو ﺅںکو ہتھیار ڈالنے کیلئے کہا گیا لیکن انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے اندھا دھند دفائرنگ شروع کردی۔ فوج نے پورے سرحدی علاقے میں تلاشی آپریشن جاری رکھا ہوا ہے ۔ ایس ایس پی کپوارہ شمشیر حسین نے بتایا کہ جھڑپ ہوئی ہے لیکن ابھی تک اس میں یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ کتنے جنگجو ہلاک ہوئے ہیں ۔ جبکہ سرینگر میں مقیم دفاعی ترجمان کرنل راجیش کالیا نےبتایا کہ ٹنگڈار سیکٹر میں جہاں یہ جھڑپ ہوئی ہے وہ جگہ کافی دور ہے ۔انہوں نے کہا کہ جھڑپ میں 2جنگجو مارے جا چکے ہیں اور جھڑپ کی جگہ سے فوج نے 2ہتھیار بھی برامد کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علاقے میں جھڑپ جاری ہے ۔ادھر پولیس کے مطابق پیر کی شام 6بجکر 30منٹ پر پولیس اور فوج نے مصدقہ اطلاع پر جہامہ بارہمولہ علاقے میں ناکہ لگایا تھا، اس دوران موٹر سائیکل پر سوار مشتبہ جنگجوﺅں کو رکنے کا اشارہ کیا گیاتاہم انہوںنے گرینیڈ داغا جس کے نتیجے میں دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے ۔ اگر چہ مشتبہ افراد کو پکڑنے کی کوششیں کی گئی تاہم وہ اندھرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے ۔دریں اثناءبانڈی پورہ میں شبانہ کریک ڈاون کے دوران فورسز نے دو بھائیوں کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ اس دوران لوگوں نے گھروں سے باہر آکر زبردست احتجاج کیا ۔ مقامی لوگوں کے مطابق حاجن میں 13 آر آر فوج اور ایس او جی نے رات 10بجے کے قریب محاصرہ کر کے گھر گھر تلاشی کارروائی شروع کی جوکئی گھنٹوں تک جاری رہی ۔ اس دوران سید محلہ کے جہانگیر رشید پرے اور ہارون رشید پرے ولد مرحوم عبدالرشید پرے دوبھائیوں کوگرفتار کر لیا۔مقامی لوگوں کے مطابق دونوں کیزبردست مارپیٹ کی گئی ہے ۔گرفتار شدگان کے لواحقین نے کہا کہ دونوں بھائی بے قصور ہیں اور بلا وجہ ان کی مارپیٹ کی گئی ہے جبکہ ان کا باپ بیس سال قبل سرکاری فورسز کے ہاتھوں جان بحق ہوا تھا ۔ادھر بھارت کی مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی)نے شوپیان اور راجوری میںجعلی دستاویزات کی بنیاد پر بی ایس اہلکاروں کو اسلحہ کے لائسنس فراہم کرنے کے معاملے میں سرحدی حفاظتی فورس کے ایک کمانڈنٹ، سابق ڈپٹی کمشنر راجوری اور جموں سے تعلق رکھنے والے اسلحہ ڈیلر کے خلاف کیس درج کرلیا ہے۔معلوم ہوا ہے کہ سال2014میں سرحدی حفاظتی فورس(بی ایس ایف)کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل(آپریشنز)کے کے شرما، جو اِس وقت فورس کے سربراہ ہیں، نے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن(سی بی آئی) میں ایک شکایت درج کروائی تھی ۔انہوں نے اپنی شکایت میں شوپیان اور راجوری اضلاع میں بی ایس ایف اہلکاروں کے حق میںجعلی دستاویزات پر اسلحہ کے پرائیویٹ لائسنس اجرا کرنے کا ذکر کرتے ہوئے اس کی چھان بین پر زور دیا تھا۔ تین سال کی مسلسل تحقیقات کے بعد سی بی آئی نے معاملے کی نسبت باضابطہ طور ایف آئی آر درج کی ہے۔یہ کیس بی ایس ایف131بٹالین کے اس وقت کے کمانڈنٹ سکھوندر سنگھ، راجوری کے سابق(ریٹائرڈ) ڈپٹی کمشنر فقیر چند بھگت اور جموں کے اسلحہ ڈیلر نو درگا گن ہاﺅس کے مالک پی کے شرما جو بی ایس ایف کا سابق کانسٹیبل بھی ہے، کے خلاف رجسٹر کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میںملزمان پر ساز باز، دھوکہ دہی، آرمز ایکٹ کی خلاف ورزی اور رشوت خوری کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ذرائع نے کے ا یم این کو بتایا کہ دوران تحقیقات یہ بات منکشف ہوئی ہے کہ سکھوندر نے سال2013میںاپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسلحہ ڈیلر پی کے شرما کی ملاقات بی ایس ایف کے 9 اہلکاروں کے ساتھ کروائی اور انہیں12ہزار روپے فی لائسنس کے عوض اسلحہ کے پرائیویٹ لائسنس حاصل کرنے پر آمادہ کیا۔ذرائع کے مطابق یہ لائسنس شوپیان اور راجوری اضلاع سے جاری کی گئیں، تاہم بی ایس ایف کے فرنٹئیر ہیڈکوارٹر گجرات میں تعینات ان بی ایس ایف اہلکاروں میں سے کسی کا تعلق ان دو اضلاع سے نہیں تھا۔دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اسلحہ کے لائسنس حاصل کرنے کیلئے جعلی دستاویزات کا استعمال کیا گیا جو جان بوجھ کر اصلی دستاویزات کی جگہ پیش کئے گئے۔ایف آئی آر میں یہ بات بھی درج ہے کہ سابق ضلع مجسٹریٹ راجوری فقیر چند بھگت نے اپنے عہدے کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے اسلحہ کے یہ لائسنس قواعد و ضوابط کو بالائے طاق رکھتے ہوئے جاری کئے اور اس ضمن میں کاغذات کی چھان بین بھی عمل میں نہیں لائی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ پورے معاملے کی وسیع پیمانے پر تحقیقات جاری ہے اور اس سلسلے میں عنقریب گرفتاریاں متوقع ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv