تازہ تر ین

کرونا کے حوالے سے افواہوں سے بچنے کے لیے میڈیا غیر تصدیق شدہ خبریں شائع نہ کرے ،ضیا شاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ کرونا وائرس سے متعلق جتنی خبریں آئی یں ان سے خوف اور سنسنی پھیل گئی ہے۔ دو صوبوں میں سکول بند ہو گئے ہیں۔ پنجاب میں بھی سوچا گیا لیکن پھر کہا گیا کہ فی الحال اس کی ضرورت نہیں ہے۔ عوام میں یہ کہا جا رہا ہے پیاز فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے۔ کوئی صاحب کہتے ہیں کلونجی کیلئے کہہ رہے ہیں باقاعدہ ٹیسٹ اس کا ہے نہیں صرف علامات ہوتی ہیں۔ وہ علامات تو کسی بھی شخص کو نزلہ ہو سکتا ہے فلو ہو سکتا ہے ضروری نہیں وہ کرونا وائرس ہو جیساکہ پروفیسر شاہد ملک نے بتایا ہے کہ 14 دن کے اندر یہ از خود ہو جاتا ہے۔ پاکستان اور چین کا بارڈر بھی ملتا ہے ہماری تو زمینی سڑک شاہراہ ریشم اور لوگ سڑک سے جاتے ہیں اور سامان بھی آتا ہے زیادہ اموات ہیں وہ ایران سے ہیں اس کی کیا وجہ ہے بیماری چائنہ کے ایک صوبے سے شروع ہوئی۔ ان لوگوں بارے خبریں آ رہی ہیں جو کسی نہ کسی طریقے سے ایران گئے یا ایران سے واپس آئے ایران میں وہ کیسے چائنہ ٹریول کر گئے۔ چین سے تو ایران ایسا بارڈر بھی نہیں ملتا حکومت جو اقدامات کر رہی ہے پنجاب حکومت کے ہیلتھ منسٹری کے دفتر میں وزیر اعلیٰ خود آئے ہوئے تھے اور وہ کئی گھنٹے بیٹھے رہے۔ انہوں نے کوشش بھی کی کہ جتنی احتیاطی تدابیر بھی ہو سکتی ہے عام آدمی کو علامات کا کیسے پتہ چلے۔ دوسرا یہ کہ احتیاطی تدابیر کیا اختیار کی جائے۔ یہ حکم کیا جاتا ہے کہ یہ علاج ایلوپیتھک میں نہیں ہوتا وہ ہومیو پیتھک میں موجود ہوتا ہے۔ ہمارے ہاں لوگوں نے پیسے بنانے کیلئے ماسک بنانے اور بلیک کرنے شروع کر دیئے۔ حکومت کو چاہیے کہ لالچ میں ماسک بلیک کرنے اور ذخیرہ کرنے والوں کو پکڑے۔ یہ دھوکہ بازی اور چیٹر جو ہیں ہر جگہ پر فریب دینے والے لوگ ہوتے ہیں بنگالی بابوں کا رس کرونا جیسے مہلک علاج سے کیا تعلق ہے۔اسلم نے صفائی کو نصف ایمان کیا ہے جب دن میں نماز پڑھنی ہے تو وضو کرنا ہے تو اس طرح سے از خود اللہ تعالیٰ نے ایک ریفریشر کورس مقرر کر دیا ہے مسلمان کیلئے اگر ہم اس پر پریکٹس کریں تو ہم بہت ساری چیزوں سے بچ سکتے ہیں۔ چین میں تو حرام جانور کھانے سے یہ بیماری شروع ہوئی خود اسلام کا جو زندگی کا نظام ہے وہ تو خود صفائی کی ترغیب دیتا ہے۔ افواہوں کے حوالہ سے بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا ہے کہ یہ میڈیا کی ذمہ داری ہے کہ غیر تصدیق شدہ خبریں نہیں چھاپنی چاہیے کیونکہ اس سے خواہ مخواہ سستی پھیلتی ہے۔ بنیادی طور پر ہمیں کرکٹ کی طرح لائن اینڈ لینتھ صحیح رکھنی چاہیے اور اللہ سے رحمت کی استدعا کرنی چاہیے اللہ تعالیٰ رحم کرے گا ابھی تک بھی پاکستان میں جو حالات ہیں آج بھی دو کیسز شاید سامنے آتے ہیں اس طرح کی علامات والے لوگ کرتے ہیں پتہ نہیں کیسے اندازہ کیا جائے یا ع ام فلو ہے اتنی سائنس اور ٹیکنالوجی ترقی پر ہے میڈیسن کے ماہرین اتنے موجود ہیں کیا وجہ ہے کہ اتنے دن گزرنے کے باوجود اس کا کوئی علاج سامنے نہیں آ سکا۔ علی پور میں پسند کی شادی کرنے پر اس کے والد اور بھائی نے اس کو زندہ دفنا دیا اور 2 ماہ بعد لاش برآمد ہوئی۔ ضیا شاہد نے کہا یہ بہت بڑی درندگی ہے کہ اپنی ہی بیٹی کو بچے سمیت زندہ دفن کر دیا۔ اس طرح کی غیرت کے نام پر کہانیاں زیادہ تر جنوبی پنجاب اور سندھ سے سامنے آتی ہیں۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv