اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ے کہ ہم نے سابق صوبائی وزیر رانا ثناءاللہ منشیات برآمدگی کیس میں 17 روز میں تمام ثبوت عدالت کے سامنے رکھ دیئے تھے،منشیات برآمدگی کے کیس میں کسی بھی لیول پر ڈیل نہیں ہو گی، جتنا دباو¿ آئے گا برداشت کروں گا،رانا ثناءبری نہیں ہوئے ضمانت ہوئی ہے ، اب بھی ملزم ہیں ،ثبوت اپنی آنکھوںسے دیکھے ہیں ، رانا ثناءاللہ کیس ک منطقی انجام تک پہنچائیں گے ،ہم دل سے عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، عدالتیں جس معاشرے میں نہیں ہوتیں وہ کھوکھلے ہو جاتے ہیں، تمام لیگل پروسیجر کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کو پڑھیں گے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے انسداد منشیات شہریار آفریدی نے ایک بار پھر دعویٰ کیا ہے کہ اے این ایف ایک پروفیشنل فورس ہے، ہم نے رانا ثناءاللہ منشیات برآمدگی کیس میں 17 روز میں تمام ثبوت عدالت کے سامنے رکھ دیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ رانا ثناءاللہ سے منشیات برآمدگی کے کیس میں کسی بھی لیول پر ڈیل نہیں ہو گی، جتنا دباو¿ آئے گا برداشت کروں گا، تمام ثبوت اپنی آنکھوں سے دیکھے ہیں، کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔میڈیا پر تاثر یہ دیا گیا کہ رانا ثناءاللہ شاید بری ہو گئے ہیں لیکن قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ وہ اب بھی ملزم ہیں۔انہوںنے کہاکہ میڈیا پر کہا گیا کہ کدھر ہے ویڈیو، میں بتا دوں کہ ویڈیو کا ہرگز مقصد یہ نہیں کہ رانا ثناءاللہ کے مختلف پوز والی ویڈیوز ہوں، ویڈیو اور فوٹیج میں فرق ہوتا ہے اور ہم نے تین ہفتے تک رانا ثناءاللہ کی نقل و حرکت کو چیک کیا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ میں ملک سے باہر تھا، تاثر دیا گیا کہ بھاگ گیا ہوں، ہم بھاگنے والے نہیں ہیں، ہم نے قانونی معاملات میں کوئی دخل اندازی نہیں کی، وقت ثابت کرے گا کہ یہ موسم ضمانتوں کا موسم ہے۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے پلیٹیلیٹس گر گئے لیکن وہ بیرون ملک جا کر علاج نہیں کروا رہے، نواز شریف باہر جا کر شاپنگ کر رہے ہیں۔رانا ثناءاللہ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ رانا ثناءکے اثاثے کیسے بڑھے، رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ آمدنی کا ذریعہ پراپرٹی اور وکالت ہے لیکن آج تک ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔قومی اسمبلی اور سینیٹ میں پریس کانفرنس کے دوران 17 دسمبر کو تمام ثبوت پیش کیے، جب میں کہتا ہوں کہ جان اللہ کو دینی ہے تو اس کا مطلب ہے حلف ہے جو ہم اٹھاتے ہیں۔وزیر مملکت نے کہا کہ ہم دل سے عدالتوں کا احترام کرتے ہیں، عدالتیں جس معاشرے میں نہیں ہوتیں وہ کھوکھلے ہو جاتے ہیں، تمام لیگل پروسیجر کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلے کو پڑھیں گے۔انہوںنے کہاکہ پہلے عدالتی فیصلہ آنے دیں، جب کیس کا ٹرائل شروع ہو گا تو قانونی نکات کا بغور جائزہ لے کر گواہان کو عدالت میں پیش کر دیں گے۔شہریار آفریدی نے دعویٰ کیا کہ وزیراعظم اپنی ٹیم کو سپورٹ کرتے ہیں اور مجھ پر عمران خان کا اندھا اعتماد ہے۔ایک سوال کے جواب میں شہریار آفریدی نے کہا کہ ہم جیوری نہیں کسی کو سزا نہیں دے سکتے، مجھے جو فیڈ بیک ملتا ہے اس کی بنیاد پر بات کرتا ہوں، جب عدالتی فیصلہ آئے گا تو آئندہ کا لائحہ عمل تیار کریں گے۔انہوں نے تردید کی کہ میں کانفرنس میں لفظ ویڈیو نہیں بلکہ فوٹیج استعمال کیا تھا۔شہریار آفریدی نے کہا کہ میڈیا کو تصویر کے دونوں رخ دیکھانے چاہیے، میڈیا کی بہت بڑی اخلاقی ذمہ داری ہے۔انہوںنے کہاکہ رانا ثنا اللہ کیس کو میڈیا ٹرائل نہ بنائیں، کیا قوم اور میڈیا سانحہ ماڈل ٹاو¿ن بھول چکے ہیں،انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاو¿ن میں کس نے معصوم لوگوں کو گولیاں ماریں؟انہوںنے کہاکہ میری یا اے این ایف کی کسی سے کوئی ذاتی رنجش نہیں، قانون کی حکمرانی پر کسی صورت سودے بازی نہیں ہوگی۔انہوںنے کہاکہ وزیر اعظم عمران خان سمیت پوری ٹیم کو اللہ کے بعد میڈیا نے عوامی شناخت دی۔