لندن: سبز چائے کے لاتعداد فوائد میں ایک اور فائدے کا اضافہ یہ ہوا ہے کہ اس کا استعمال اینٹی بایوٹکس (ضد حیوی دواؤں) کے اثرات کو بڑھاتا ہے اور ایسے جراثیم سے لڑتا ہے جو ہر دوا کو تیزی سے ناکارہ بنا رہے ہوتے ہیں۔دنیا بھر میں انفیکشن امراض کے سامنے ہماری دوائیں تیزی سے بے اثر ہوتی جارہی ہیں جسے اینٹی بایوٹکس ریزسٹنٹس کہا جاتا ہے۔ اس کی واضح مثال پاکستان اور ہندوستان میں ٹی بی کا مرض ہے جس پر کئی طرح کی ادویہ ناکام ہوچکی ہیں اور مریض سخت تکلیف میں ہیں۔ایک حالیہ مطالعے سے علم ہوا ہے کہ سبز چائے میں موجود ایک قدرتی مرکب ایپیگیلوکیٹاکِن اینٹی بایوٹکس کی تاثیر بڑھا سکتا ہے۔ یہ تحقیق برطانیہ میں یونیورسٹی آف سرے اسکول آف ویٹرنری میڈیسن کے سائنس دانوں نے کی ہے۔ماہرین نے سبز چائے کو آزمانے کےلیے سب سے پہلے ایک خاص جرثومے کا انتخاب کیا جس کا نام ’سوڈوموناس ایئرگینوسا‘ ہے۔یہ ننھا دہشت گرد انسان کو بہت تکلیف دیتا ہے اور یہ جلد، خون، سانس اور پیشاب کی نالی کے شدید انفیکشن کی وجہ بنتا ہے۔ اب یہ حال ہے کہ یہ کئی دواؤں کو مکمل بے اثر بناچکا ہے۔ اس سے لڑنے کے لیے ڈاکٹر کئی ادویہ ایک ساتھ ملاکر مریض کو دیتے ہیں لیکن اس کے باوجود انفیکشن ختم ہونے میں بہت وقت لگ جاتا ہے۔ یہ مسئلہ غریب اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں بہت زیادہ ہے۔سبز چائے میں موجود ایپیگیلوکیٹاکِن مرکب اس سے قبل اندرونی سوزش اور جوڑوں کے درد دور کرنے میں مفید ثابت ہوا ہے۔ ماہرین نے سبز چائے سے یہ مرکب نکال کر اسے ایک دوا ایزٹریونام کے ساتھ ملا کر استعمال کیا۔ جب لیبارٹری میں اس کی آزمائش کی گئی تو اس سے جراثیم کی مزاحمت بہت حد تک کم ہوئی لیکن اگلے مرحلے میں صرف دوا آزمائی گئی تو جراثیم ویسے ہی ڈھیٹ ثابت ہوئے اور دوا کو ناکام بنادیا۔صرف امریکا میں ہی ہر سال 20 لاکھ افراد ایسے انفیکشن کے شکار ہورہے ہیں جو ہمارے پاس موجود تمام ادویہ کے سامنے سخت جان بن چکے ہیں۔ سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول کے مطابق، اس سے ہر سال 23 ہزار افراد موت کے منہ میں جارہے ہیں۔اسی بنا پر ماہرین نے کہا ہے کہ سبز چائے اینٹی بایوٹکس کی تاثیر بڑھا سکتی ہے؛ تاہم اس ضمن میں مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔