اسلام آباد(ویب ڈیسک ) چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگئی جس کے ساتھ ہی وہ چیئرمین سینیٹ کے عہدے پر برقرار رہیں گے قرارداد پر ووٹنگ کے دوران میر حاصل خان بزنجو نے 50 ووٹ حاصل کیے اور صادق سنجرانی نے 45 ووٹ حاصل کیے جبکہ 5 ووٹ مسترد ہوگئے‘اپوزیشن کے کو کامیابی کے لیے 53ووٹ درکار تھے.پریزائڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے ووٹنگ کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد مطلوبہ اکثریت تک ووٹ حاصل نہ کرسکی جس کی وجہ سے اسے مسترد کردیا گیا.چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے سینیٹ کا اہم اجلاس جاری ہے جہاں اپوزیشن کی تحریک پر خفیہ رائے شماری کا عمل مکمل ہوچکا ہے جبکہ حکومتی تحریک پر ووٹنگ کا عمل جاری ہے.سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کر رہے ہیں . اپوزیشن کے64اراکین نے خفیہ رائے شماری شروع ہونے سے پہلے نہ صرف قراردادپر دستخط کیئے تھے بلکہ اپنی نشستوں پر کھڑے ہوکر حمایت کا اعلان بھی کیا تھا قبل ازیں سینیٹ کے اجلاس کی صدارت پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف کر رہے ہیں جنہوں نے چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم پر دستخط کرنے والے اراکین کے نام لیے ‘اپوزیشن لیڈر راجہ ظفر الحق کی جانب سے چیئرمین سینیٹ کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد پر 64 اراکین نے حمایت کی.اس موقع پر پریزائڈنگ افسر کی اجازت پر بات کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق کا کہنا تھا کہ رولز میں قرارداد پر بحث کی گنجائش موجود ہے تاہم ہم بحث نہیں کریں گے اور ایوان کے ماحول کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں. اجلاس کے دوران 100 سینیٹرز ایوان میں موجود ہیں، جبکہ ووٹنگ کے آغاز سے قبل پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے تمام سینیٹرز کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے آگاہ کیا‘حکومتی اراکین کی جانب سے نعمان وزیر جبکہ اپوزیشن کی جانب سے جاوید عباسی کو پولنگ ایجنٹ مقرر کیا گیا جس کے بعد ووٹنگ کا باقاعدہ آغاز کیا گیا.اجلاس کے دوران وزیر دفاع پرویز خٹک، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال الیانی، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، اے این پی رہنما میاں افتخار حسین سمیت دیگر اراکین بھی شامل ہے. خیال رہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ ہے. تازہ ترین اطلاعات کے مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کی قرارداد پر ایوان بالا (سینیٹ) میں ووٹنگ کی تیاری مکمل کر لی گئی، اب سے کچھ دیر بعد ووٹنگ ہو گی، 64 سینیٹرز نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کر دی.سینیٹ اجلاس سے قبل معمول کی گھنٹیاں بجائی گئیں، جبکہ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی بھی ایوان میں موجود ہیں‘قائدایوان راجہ ظفرالحق نے عدم اعتماد کی تحریک پیش کر دی، پریزائیڈنگ افسر نے چیئرمین کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کرنے والوں کے نام پڑھ کر سنائے جس کے مطابق 64 سینیٹرز نے تحریکِ عدم اعتماد کی حمایت کی ہے. سینیٹ اجلاس کے لیے بیلٹ بکس، پولنگ بوتھ ایوان میں پہلے ہی پہنچادیئے گئے ہیں جبکہ سینیٹ اجلاس میں ووٹ ڈالنے کا طریقہ کار اسکرینز پر آویزاں ہے‘ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن سینیٹرز بھی موجود ہیں، مشاہد اللّٰہ خان، شیری رحمان، جاوید عباسی، عبدالغفور حیدری نے صادق سنجرانی کی نشست پر جا کر ان سے مصافحہ کیا.سینیٹر کامران مائیکل ، راجہ ظفر الحق، سلیم مانڈوی والا، شبلی فراز اور دیگر سینیٹ ارکان بھی ایوان میں موجود ہیں. اس موقع پر پریزائڈنگ افسر کی اجازت پر بات کرتے ہوئے راجہ ظفر الحق نے کہا کہ رولز میں قرارداد پر بحث کی گنجائش موجودہے تاہم ہم بحث نہیں کریں گے اور ایوان کے ماحول کو پرامن رکھنا چاہتے ہیں‘ووٹنگ کے آغاز سے قبل پریزائیڈنگ افسر بیرسٹر سیف نے تمام سینیٹرز کو ووٹنگ کے طریقہ کار اور ضابطہ اخلاق سے آگاہ کیا.