لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کارخالد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کی حالت’ ننگی نہائے گی کیا اور نچوڑے گی کیا‘ جیسی ہے۔ پاکستان کے ذرائع آمدنی اور برآمدات بہت کم ہیں، ذرائع آمدنی اور برآمدات میں اضافہ ہوتا تو خسارہ کم ہونا شروع ہوجاتا۔ یہ روایت غلط ہے کہ بجٹ سے پہلے جن ارکان اسمبلی پر الزامات ہیں انہیں گرفتار کر لیا جائے اور اپنی مرضی کا بجٹ پاس کروا لیا جائے۔ ٹیکس نیٹ میں اضافہ نہ ہونے کی ذمہ دار ایف بی آر ہے۔ نیب اور ایف آئی اے کو ایف بی آر کے پیچھے لگایا جائے جہاں انہیں کئی ارب پتی ملیں گے۔ خط غربت سے نیچے صومالیہ جیسے ممالک کی معیثت بہتر ہورہی ہے جسکی وجہ وہاں پاکستانی سرمایہ کاری ہے۔ دنیا کو سوشلسٹ نظام کی جانب جانا پڑے گا اور سرمایہ داری نظام کا خاتمہ کرنا ہوگا ورنہ دفاع جتنا بھی مضبوط ہومعیثت کی مضبوطی کے بغیر بے کار ہے۔ آرمی چیف کا معاشی تعلقات کے حوالے سے بیان بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے اس بیان کی ترجمانی ہے کہ ”میں چاہوں گا کہ جب میں چھٹیوں پر جا?ں تو بمبئی میں اپنے گھر میں رہوں“۔ آرمی چیف کی بات سے اشارہ ملتا ہے کہ بنیادی مسائل وقتی ہیں، تجارت کسی کیساتھ بھی ہوسکتی ہے۔ پانی میانوالی لاہور کا ہی مسئلہ نہیں ، حکومت کوواٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے ہوں گے۔ پاکستان میں ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کیوجہ پینے کا آلودہ پانی ہے۔ ڈالر 36فیصد اوپر جانے کے بعد صرف 4روپے نیچے آیا تو خوشیاں منائی جارہی ہیں۔دسمبر تک سونا ایک لاکھ روپے تولہ تک پہنچ جائے گا اور غریب کی بیٹی پھر جہیز نہ ہونے کیوجہ سے شادی سے محروم رہ جائے گی اور ملک انارکی کی طرف بڑھ جائے گا۔تما م ہسپتالوں اور مارکیٹوں میں چھاپے مارے جائیں ، ہم اتنے خوفناک لوگ ہیں کہ زندگی بچانے والی ایکسپائر ادویات فروخت کی جارہی ہیں۔ میزبان تجزیہ کار آغاباقر نے کہا ہے کہ ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے بہت سارے چھپے ہوئے پیسے نکل کر سامنے آرہے ہیں اور پراپرٹیز کا ذکر ہورہا ہے۔ چند سالوں پہلے گھروں سے 40چالیس من سونانکلا ہے۔ نیشنل ڈیفینس یونیورسٹی میں معیثت کے حوالے سے آئی ایس پی آر کی جانب سے منعقدسیمینار میں آرمی چیف کا خطاب حکومتی معاشی پالیسی کی سپورٹ ہے۔ باجوہ ڈاکٹرائن معاشی بحالی اور آزادی کی بات کرتی ہے۔ ریاست کا کام ہے کہ ڈالر کی قیمت کنٹرول کرے مگر حکومت ناکام ہے۔ خبریں اور محکمہ اینٹی کرپنشن نے جناح ہسپتال میں مشترکہ چھاپہ مار کر کروڑوں روپے مالیت کی ہیپاٹائٹس اے، بی کی ادویات برآمد کی ہیں اور عوام سفارشیں کرتے پھر رہے ہیں کہ کوئی انہیں دس ہزار کا انجیکشن لے دے۔ کالم نگار منور انجم کا کہنا تھا کہ بزنس مین حکومت کی جانب سے سہولتیں نہ ملنے پر ٹیکس چوری کی طرف جاتا ہے۔ کسی حکومت نے بڑے بزنس مین کو دبا? کیوجہ سے ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش نہیں کی۔ حکومت نیب اور ایف آئی اے کو بزنس مین کے پیچھے لگانے کی بجائے ایسے حالات پیدا کریں کہ وہ خود پیسے دیں۔ فوج کے حکومت کیساتھ ہونے معیثت ٹھیک نہیں ہوگی۔ معیثت پارلیمنٹ میں موجود لوگوں کے ویڑن سے ٹھیک ہوگی، میثاق معیثت کرنا ہوگا۔ پاکستان میں پانی کے حوالے سے کوئی اقدامات نہیں ، بارش کا تمام پانی ضائع ہو جاتا ہے۔ صرف میانوالی میں نہیں ملک بھر میں پانی کی قلت ہے وزیراعظم سب علاقوں کا نوٹس لیں۔ عمران خان کو سب سے پہلے اداروں کی مضبوطی اور اصلاحات پر کام کرنا چاہیئے تھا۔ پاکستان میں ڈالر187.5پر جائے گا۔ڈالر کی قیمت اس مقام پر لائے بغیر آئی ایم ایف کے سی ای او معاہدے پر دستخط نہیں کریںگے۔ پاکستانی فضائی حدود کے استعمال پر پابندی میں اضافہ کیوجہ ہماری سرحدیں محفوظ نہ ہونا ہے۔ تجزیہ کارزابرسعید بدر نے کہا ہے کہ بلیک منی ریاست کی ملکیت ہے اسمیں کوئی دورائے نہیں ہے۔ پاکستان میں اندھیر نگری ہے کوئی اصول نہیں، پوری قوم کو ٹیکس چور قرار دینے سے ٹیکس دینے والی عوام کا احساس مجروح ہوا ہے۔ تنخواہ دار طبقے کی تنخواہ سے انکے پوچھے بغیر ہی ٹیکس کاٹا جاتا ہے۔آرمی چیف اور موجودہ حکومت معاشی پالیسی پر ایک صفحے پر ہیں۔ آرمی چیف کے بیان کہ ملک ترقی نہیں کرتے خطے ترقی کرتے ہیںکا مطلب وہ چاہتے ہیں کہ خطے میں بھارت اور دیگر ممالک کیساتھ بہتر تعلقات ہوں۔ ملک میں پانی کے مسئلوں پر وزیراعظم کے نوٹس لینے کا مطلب ادارتی مشینری کا کام نہ کرنا ہے۔ ملکی معاشی حالات مستقبل میں مزید خراب ہوتے نظر آرہے ہیں۔ پورے ملک میں خوف اور غیر یقینی کی کیفیت نے معیث کا بیڑہ غرق کر دیا ہے۔