چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ عدلیہ میں کسی قسم کی مداخلت برداشت نہیں ہو گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 6 ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت فل کورٹ اجلاس ہوا، جس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان کو 26 مارچ کو خط ملا، معاملےکی سنگینی پر اسی دن چیف جسٹس اور اسلام آباد کے 6 ججز کی میٹنگ بلائی، چیف جسٹس نے اپنی رہائش گاہ پر تمام جج صاحبان کو مدعو کیا اور تمام جج صاحبان سے انفرادی طور پر گفتگو کی، ملاقات میں انکوائری کمیشن تشکیل دینے کی تجویز آئی، اچھی ساکھ والے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیشن کو معاملے کی چھان بین کرنی چاہیے۔
وزیراعظم نے یقین دہانی کروائی کمیشن کی تشکیل کی منظوری کے لیے وفاقی کابینہ کا اجلاس بلایا جائے گا۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ فل کورٹ میٹنگ نے 6 ججز کے خط میں اٹھائے گئے ایشوز پر غور کیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایگزیکٹو کی جانب سے ججز کے عدالتی کاموں میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی، عدلیہ میں ایگزیکٹو کی مداخلت کو بطور ادارہ بالکل برداشت نہیں کیا جائے، کسی بھی حالات میں عدلیہ کی آزادی پر سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
یاد رہے کہ فل کورٹ اجلاس چیف جسٹس اور وزیراعظم شہباز شریف کی ملاقات کے بعد ہوا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں نے عدلیہ میں ایگزیکٹیو اور خفیہ اداروں کی مداخلت کا معاملہ اُٹھایا تھا۔
ان ججز نے اپنے ساتھ پیش آئے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ تحقیقات کا دائرہ وسیع ہونا چاہیے کہ کہیں کیسز کی سماعت کے لیے مارکنگ اور بینچز کی تشکیل میں اب بھی مداخلت تو نہیں ہو رہی؟