لاہور: (ویب ڈیسک) چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کے بغیر عوام کی حمایت سے بننے والی حکومت ہی ملک کو مسائل سے نکال سکتی ہے کیونکہ پاکستان کو بڑے فیصلوں سے بچایا جاسکتا ہے، میں اپنے حقیقی آزادی کے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا اور غلامی سے بہتر موت کو قبول کروں گا اور آزادی کیلئے جان تک قربان کر دوں گا۔
لاہور میں ویڈیو لنک کے ذریعے قوم سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے اس بات کا علم ہے کہ عدلیہ شدید دباؤ میں ہے اور ججز کے پاس نامعلوم نمبروں سے کالز آرہی ہیں، ججز کو فون کر کے دھمکیاں دی جا رہی ہیں کہ تمہاری فائلیں ہمارے پاس پڑی ہیں اگر حکم نہ مانا تو کھول دی جائیں گی مگر مجھے عدلیہ سے امید ہے کہ وہ ہی ملک میں قانون کی بالادستی قائم کرے گی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ایف آئی اے سمیت تمام اداروں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور وہ سب کچھ بھول کر اب تحریک انصاف کے خلاف مقدمات دیکھ رہے ہیں، پولیس اس رویے اور گرفتاریوں پر خوش نہیں ہے جبکہ ایماندار سرکاری افسران بھی اس رویے پر ناخوش ہیں، گھر مسمار، کاروبار بند کرنے اور بچوں کو دھمکیاں دینے جیسے مظالم کے باوجود لوگ ہمارے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے کہہ دیا ہے اگر دباؤ زیادہ ہے تو چھوڑ دو مگر امیدوار کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کو خیرباد کہا تو عوام ہمیں تسلیم نہیں کریں گے، ملک کی تاریخ میں کبھی ایسا سیاسی دباؤ نہیں ڈالا گیا، سارے ادارے مل کر یہ کام کر رہے ہیں اور ان دانستہ اقدامات کی وجہ سے اداروں کو تباہ کیا جا رہا ہے جبکہ جرائم روکنے والے اداروں کو تحریک انصاف کو ختم کرنے کا ٹاسک دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ میں بات چیت کرنے کو تیار ہوں مگر مجھے یہ سمجھا دیں کہ میرے بعد کیا ہو گا؟ یہ ایک پارٹی بنا کر ووٹر کو تقسیم کریں گے اور اُس میں پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو شامل کریں گے، یہ مخلوط حکومت قائم کریں گے اور مسلم لیگ (ن) کو تو عوام ووٹ ہی نہیں دیں گے، مخلوط حکومت ملکی مسائل کا حل نہیں، یہ اب تیسری بار بھی مجھ پر حملہ کریں گے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرے سکیورٹی افسر کرنل عاصم کو بھی اٹھا لیا گیا ہے اور وہ چار روز سے لاپتہ ہے، عوام گھبرائیں نہیں کیونکہ آپ سے زیادہ خطرہ مجھے ہے، عوام کو بھی اب کھڑا ہونا پڑے گا کیونکہ اگر ہم جبر کے آگے خاموش ہو گئے تو آنے والی نسلیں معاف نہیں کریں گی، آزادی کیلئے جدوجہد کرنے کے دوران آنے والی موت عظیم ہے، ہمیں حقیقی آزادی پر ڈٹ جانا ہوگا۔