بر صغیر کے نامعلوم شاہی خزانے سے ملنے والے نایاب ہیرے اور زمرد سے بنے چشموں کو رواں ماہ کے آخر میں لندن میں ایک نیلامی میں فروخت کیا جائے گا۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نیلام گھر سوتھبائیز کے مطابق یہ چشمے مغل دور کے 1890 کے آس پاس کے ہیں۔
نیلام گھر نے بتایا کہ چشموں کو نیلامی کے لیے 15 لاکھ سے 25 لاکھ پاؤنڈ (20 لاکھ ڈالر سے 34 لاکھ ڈالر) میں پیش کیا جائے گا۔
فروخت سے پہلے ان کی نمائش اکتوبر میں پہلی بار ہانگ کانگ اور لندن میں کی جائے گی۔
سوتھبائیز کے مشرق وسطیٰ اور انڈیا کے چیئرمین ایڈورڈ گبز کا کہنا ہے کہ ‘یہ غیر معمولی چشمے ہیں جو تکنیکی مہارت اور کاریگری کی ذہانت سے لے کر بنانے والے کی سوچ کی عکاسی کرتے ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا تھا’۔
یہ واضح نہیں ہے کہ یہ چشمے کس نے پہنے تھے تاہم یہ ممکنہ طور پر مغلوں سے تعلق رکھتے ہیں جن کے خاندان نے 16 ویں اور 17 ویں صدیوں میں برصغیر پر حکمرانی کی اور فنکارانہ اور تعمیراتی کامرانیوں کے لیے جانے جاتے تھے۔
سوتھبائیز کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک ہیرے اور ایک زمرد کو دو چشموں کی شکل دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘جواہرات کا معیار اور پاکیزگی غیر معمولی ہے اور اس سائز کے پتھر کوئی شک نہیں کہ ایک شہنشاہ کا ذخیرہ ہوں گے’۔
انہوں نے کہا کہ ‘اگرچہ عام عینک محض بینائی کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتے ہیں، یہ فلٹر روحانی روشن خیالی کے لیے بھی مددگار تھے، ہیرے کے بارے میں خیال کیا جاتا تھا کہ یہ روشن کرنے کے لیے ہیں جبکہ زمرد کے بارے میں خیال تھا کہ یہ شفا یابی اور برائی سے بچانے کے لیے معجزاتی قوت رکھتی ہیں’۔