تازہ تر ین

آزادی مارچ: حکومت اور اپوزیشن کے مابین ڈیڈ لاک برقرار

اسلام آباد (ویب ڈیسک)جمعیت علمائے اسلام (فضل الرحمٰن) اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے کنوینر اکرم درانی نے کہا ہے کہ ہم اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔حکومتی وفد اور رہبرکمیٹی کے مابین مذاکرات کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں اکرم درانی نے کہا کہ رہبر کمیٹی کے تمام ارکان متفقہ طور پر وہ ہی مطالبہ پیش کیا۔علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ حکومت کوشش کررہی ہے کہ کوئی درمیانی راستے نکلے۔واضح رہے اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کی جانب سے مطالبہ ہے کہ وزیراعظم عمران خان وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیں، دوبارہ انتخابات ہوں جس میں ’فوج‘ کا دخل شامل نہ ہو اور آئین کا تحفظ کیا جائے۔اس موقع پر حکومتی وفد کے سربراہ اور وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ کچھ معاملات پر اتفاق ہوا ہے تاہم ابھی تک مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔پرویز خٹک نے کہا کہ ’اپوزیشن کا اپنا اور ہمارا اپنا موقف ہے تاہم درمیانی راستہ تلاش کرنے کی کوشش کی جاری ہے‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا راستہ نکالنے پر مذاکرات جاری ہے جس میں اپوزیشن کی عزت بھی برقرار رہے اور حکومتی موقف بھی متاثر نہ ہو‘۔پریس بریفنگ میں اپوزیشن اور حکومتی وفد نے صحافیوں کے سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا۔واضح رہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) نے جون میں یہ اعلان کیا تھا کہ ان کی جماعت اکتوبر میں اسلام آباد میں حکومت مخالف لانگ مارچ کرے گی۔اپوزیشن جماعت کے سربراہ کا اس آزادی مارچ کو منعقد کرنے کا مقصد ‘وزیراعظم’ سے استعفیٰ لینا ہے کیونکہ ان کے بقول عمران خان ‘جعلی انتخابات’ کے ذریعے اقتدار میں آئے۔مولانا فضل الرحمٰن کی جانب سے اس لانگ مارچ کے لیے پہلے 27 اکتوبر کا اعلان کیا گیا تھا لیکن بعد ازاں اسے 31 اکتوبر تک ملتوی کردیا گیا، ساتھ ہی یہ کہا گیا کہ 27 اکتوبر کو دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی قبضے کے خلاف یوم سیاہ منایا جاتا ہے، لہٰذا اس روز کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیا جائے گا۔اس آزادی مارچ کے اعلان کے بعد وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ ہفتے جے یو آئی (ف) اور دیگر اپوزیشن جماعتوں سے مذاکرات کے لیے وزیر دفاع پرویز خٹک کی سربراہی میں ایک 7 رکنی مذاکراتی کمیٹی قائم کی تھی۔ابتدائی طور پر کمیٹی کے رکن اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی جانب سے ملاقات کے لیے ٹیلی فون پر رابطہ کرنے کے بعد جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے اپنی جماعت کے سیکریٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری کو اس ملاقات کی اجازت دی تھی۔تاہم 20 اکتوبر کو پاکستان پیپلز پارٹی کے تحفظات کے بعد مولانا فضل الرحمٰن نے پارٹی کے وفد کو صادق سنجرانی سے ملاقات کرنے سے روک دیا تھا اور کہا تھا کہ حکومت سے مذاکرات کا فیصلہ اب اپوزیشن کی مشترکہ رہبر کمیٹی کرے گی۔علاوہ ازیں 21 اکتوبر کو اپوزیشن کی رہبر کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا کہ حکومت سے مذاکرات پرامن مارچ کی یقین دہانی کے بعد ہوں گے، جس کے بعد حکومت نے جے یو آئی (ف) کو ‘آزادی مارچ’ منعقد کرنے کی مشروط اجازت دینے کا فیصلہ کیا تھا۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv