تازہ تر ین

آزاد کشمیر پر ’کنٹرول‘ سے متعلق بھارتی وزیر کا بیان غیر ذمہ دارانہ قرار

آزاد کشمیر (ویب ڈیسک)پاکستان نے آزاد جموں وکشمیر پر ’کنٹرول‘ سے متعلق بھارتی وزیر خارجہ کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارت کے وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ آزاد جموں و کشمیر بھی بھارت کا حصہ ہے اور انہیں امید ہے کہ ایک دن نئی دہلی وادی پر کنٹرول حاصل کرے گا۔اس ضمن میں وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ ’پاکستان، بھارتی وزیر خارجہ کے غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز بیان کی مذمت اور اسے مسترد کرتا ہے۔ترجمان وزارت خارجہ نے عالمی برادری سے بھارتی وزیر خارجہ کے ’جارحانہ انداز پر مشتمل بیان‘ پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔خیال رہے کہ بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا تھا کہ ’آزاد جموں و کشمیر سے متعلق ہمارا موقف پہلے بھی تھا، اب بھی ہے اور آئندہ بھی رہے گا کہ آزاد کشمیر بھارت کا حصہ ہے اور ایک دن ہمارا کنٹرول ہوگا‘۔بھارت نے 5 اگست کو آرٹیکل 370 منسوخ کرکے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے وادی میں کرفیو لگا دیا اور مواصلات کا نظام بھی معطل کردیا۔ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق فیصلے پر بھارت کو عالمی سطح پر سخت خفت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے باعث بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے پاکستان پر الزام تراشی کر کے عالمی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ترجمان وزارت خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے پر امن رویے کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اور کسی بھی جارحیت کے خلاف بھرپور جواب دیں گے۔واضح رہے 5 اگست کو بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ نے پارلیمنٹ میں آرٹیکل 370 کو صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے متعلقہ بل پیش کردیا تھا جبکہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ کردیا گیا تھا۔مقبوضہ کشمیر میں احتجاج کے پیش نظر انٹرنیٹ، موبائل سروس اور ابلاغ کے دیگر ذرائع کو بھی معطل کر دیا گیا تھا۔بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ خطے میں امن و استحکام لانا بہت ضروری تھا جس کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔بھارتی حکومت کے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے اعلان کے بعد مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘آج کا دن بھارت کی جمہوریت کا سیاہ ترین دن ہے‘۔انہوں نے کہا تھا کہ ’جموں و کشمیر کی قیادت کی جانب سے 1947 میں دو قومی نظریے کو رد کرنا اور بھارت کے ساتھ الحاق کا فیصلہ آج غلط ثابت ہوا، بھارتی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کو یک طرفہ طور پر ختم کرنا غیر قانونی اور غیر آئینی ہے جس سے بھارت، جموں و کشمیر میں قابض قوت بن جائے گا’مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کیا ہے؟واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست جموں و کشمیر کو خصوصی اور منفرد مقام حاصل ہے اور آرٹیکل ریاست کو آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتا ہے۔اس خصوصی دفعہ کے تحت دفاعی، مالیات، خارجہ امور وغیرہ کو چھوڑ کر کسی اور معاملے میں وفاقی حکومت، مرکزی پارلیمان اور ریاستی حکومت کی توثیق و منظوری کے بغیر بھارتی قوانین کا نفاذ ریاست جموں و کشمیر میں نہیں کر سکتی۔بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے، تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والا آرٹیکل 35 ‘اے’ اسی آرٹیکل کا حصہ ہے جو ریاست کی قانون ساز اسمبلی کو ریاست کے مستقل شہریوں کے خصوصی حقوق اور استحقاق کی تعریف کے اختیارات دیتا ہے۔1954 کے صدارتی حکم نامے کے تحت آرٹیکل 35 ‘اے’ آئین میں شامل کیا گیا جو مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو خصوصی حقوق اور استحقاق فراہم کرتا ہے۔اس آرٹیکل کے مطابق صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔آرٹیکل 35 ‘اے’ کے تحت مقبوضہ وادی کے باہر کے کسی شہری سے شادی کرنے والی خواتین جائیداد کے حقوق سے محروم رہتی ہیں، جبکہ آئین کے تحت بھارت کی کسی اور ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر میں جائیداد خریدنے اور مستقل رہائش اختیار کرنے کا حق نہیں رکھتا۔آئین کے آرٹیکل 35 ‘اے’ کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے شہری کو اپنی ریاست میں ملازمت بھی نہیں دے سکتی۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv