کراچی (ویب ڈیسک) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ منسوخ کردے۔کراچی میں ’آزادی کشمیر مارچ‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی میں عبوری طور پر مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین اور عوام کو نمائندگی دی جائے۔سراج الحق کا کہنا تھا کہ ’اب وقت آگیا ہے کہ کشمیر کا قانون ساز ادارہ مقبوضہ کشمیری کے لیے لائحہ عمل اور حکمت عملی تیار کرے‘۔انہوں نے کہا کہ ’بھارت نے آرٹیکل 370 منسوخ کرکے عالمی قانون کی خلاف ورزی کی اور اپنی فوجیں سری نگر میں اتار دیں تو پاکستان کی فوجوں کو بھی سری نگر میں ہونا چاہیے‘۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان نے یہ لڑائی سری نگر میں نہیں لڑی تو آپ دیکھیں گے کہ یہ لڑائی اسلام آباد اور مظفر آباد میں لڑنا پڑے گی۔جماعت اسلامی کے امیر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرحد اور ایل او سی پر 450 کلومیٹر پر نصب آہنی باڑ کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدام اٹھائے جائیں۔انہوں نے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کو مخاطب کرکے کہا کہ ’تمہیں انتہا پسند ہندو تنظیم آر ایس ایس پر فخر ہے لیکن یاد رکھنا ہم بھی غزنوی کی اولاد اور احمد شاہ ابدالی کے بھائی ہیں، سومنات ایک مرتبہ پھر پاش پاش کرسکتے ہیں‘۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ’آج کی توانا آواز نے سری نگر کی ماو¿ں، بہنوں اور بیٹیوں کو حوصلہ دیا‘۔سراج الحق نے دعویٰ کیا کہ بھارت کے کئی ٹکڑے ہوں گے، کئی صوبوں میں ریاست مخالف گروہ موجود ہیں جو متحرک ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اقدام کے بعد بھارت میں ہی کئی مقامات پر پاکستان کے جھنڈے لہرائے گئے اور انتظامیہ نے ان کے خلاف غداری کے مقدمات دائر کیے۔واضح رہے کہ 2004 میں بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’شملہ معاہدہ آج بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ٹھیک کرنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے‘۔سراج الحق نے کا کہنا تھا کہ ’ہماری حکومت بھارت سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کررہی ہے، اگر نئی دہلی نے آرٹیکل 370 اور 35 اے بحال کردیا تو کیا ہمارا مطالبہ پورا ہوجائے گیا؟انہوں نے کہا کہ ’نہیں، ہرگز نہیں ہمارا مطالبہ ہرگز پورا نہیں ہوگا کیوں کہ ہم مقبوضہ کشمیر کی آزادی چاہتے ہیں‘۔امیر جماعت اسلامی نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ’آپ نے دورہ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمٹ سے کشمیر پر ثالثی کی بات کی لیکن عوام کو مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر کی ثالثی قبول نہیں‘۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ڈونلڈ ٹرمپ ثالثی کی مد میں صرف یہ کہیں گے کہ جہاں بھارت کا تسلط برقرار ہے وہ کشمیر نئی دہلی کا حصہ جبکہ جہاں پاکستان کا کنٹرول ہے وہ کشمیر اسلام آباد کا ہوگا‘۔اس سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد نے جماعت اسلامی کے کشمیر مارچ کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے اہلیان کراچی سے بھرپور شرکت کی اپیل کی تھی۔اپنے ویڈیو پیغام میں انہوں نے بتایا تھا کہ کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمٰن نے مجھے شاہراہ فیصل پر منعقد کشمیر مارچ میں شرکت کی دعوت دی تاہم میں لاہور میں ہوں، اگر کراچی میں ہوتا تو ضرور شرکت کرتا۔انہوں نے کہ کراچی کے لوگوں سے اپیل کی وہ جماعت اسلامی کے مارچ میں شرکت کرکے ہمارے کشمیری بھائیوں سے یکجہتی کا اظہار کریں اور کشمیر مارچ کو کامیاب بنائیں۔
مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ
واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے 5 اگست کو اپنے آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کرکے حریت قیادت اور سیاسی رہنماﺅں کو گرفتار کر کے گھروں یا جیلوں میں قید کردیا تھا۔بھارت کی جانب سے مقبوضہ وادی میں کرفیو اور پابندیاں چوتھے ہفتے میں داخل ہو گئی ہیں اور مسلسل 27 روز کے لاک ڈاو¿ن سے خوراک اور ادویات کی شدید قلت ہے۔فورسز کی جانب سے سختیوں اور پابندیوں کے باوجود کشمیری عوام کی بڑی تعداد وادی کے مختلف علاقوں میں بڑے مظاہرے کرچکی ہے، مظاہروں کے دوران شیلنگ اور پیلٹ گن کے چھروں سے درجنوں افراد زخمی جبکہ ہزاروں گرفتار کیے جاچکے ہیں۔