(ویب ڈیسک)ہماری زمین پر طرح طرح کے جاندار پائے جاتے ہیں جن میں سے کچھ ہماری ا?نکھوں کے سامنے ہیں، جبکہ کچھ اوجھل ہیں۔ہماری آنکھوں سے اوجھل یہ وہ جاندار ہیں جو ابھی دریافت نہیں ہوسکے، یا یہ پرانے وقتوں میں ہوا کرتے تھے اور اب معدوم ہوچکے ہیں۔ اب ان جانداروں کی باقیات ماہرین کو ورطہ حیرت میں ڈال دیتی ہیں جو ان کی بناوٹ و ساخت دیکھ کر سخت پریشان ہوجاتے ہیں۔ایسی ہی ایک شارک نے ماہرین کو خوفزدہ کر رکھا ہے جس کے منہ میں برقی ا?ری موجود ہوا کرتی تھی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شارک جسے ہیلی کوپریون کا نام دیا گیا ہے، 25 کروڑ سال قبل ہمارے سمندروں میں ہوا کرتی تھی۔یہ شارک 35 فٹ طویل تھی اور اس کے ا?گے کے دانتوں کی ساخت ایسی تھی کہ وہ گھوم کر ایک برقی ا?ری کی شکل اختیار کر گئے تھے۔ فرق صرف یہ تھا کہ یہ ا?ری حرکت نہیں کرتی تھی۔ماہرین کے مطابق اس شارک کے منہ میں اوپر کا حصہ دانتوں سے خالی ہوتا تھا لہٰذا یہ ا?ری باا?سانی اس کے منہ میں سما جاتی تھی۔نہایت خطرناک دکھنے والی اس ا?ری کو دیکھ کر یوں لگتا ہے کہ شارک اپنے شکار کی طرف بڑھتی ہوگی اور اس ا?ری کی مدد سے چند لمحوں میں شکار کو چیر پھاڑ کر رکھ دیتی ہوگی، لیکن یہ ا?ری اس قدر مو¿ثر نہیں تھی۔شارک اپنے شکار کیے گئے صرف چند چھوٹے موٹے جانوروں کے اس ا?ری کی مدد سے ٹکڑے کرسکتی تھی۔اب تک ہم نے ایسے جانور صرف سائنس فکشن فلموں میں ہی دیکھے ہیں، تاہم اب جبکہ ان جانوروں کا حقیقت میں موجود ہونا بھی ثابت ہوگیا، تو اسے خوش قسمتی ہی کہی جاسکتی ہے کہ یہ خطرناک شارک کروڑوں سال قبل معدوم ہوگئی۔