تازہ تر ین

اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی روایت نقصان دہ ہوگی:اعجاز الحق کی چینل ۵ کے پروگرام ” نیوز ایٹ 7 “ میں گفتگو

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام نیوز ایٹ سیون میں گفتگو کرتے ہوئے صدر مسلم لیگ ضیا اعجازالحق نے کہا ہے کہ سینٹ میں صادق سنجرانی کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہونے پر حیرانی ہے۔ ہو سکتا ہے سینٹرز نے اپنے ضمیر کی آواز پر حکومت کا ساتھ دیا اور کچھ نے صادق سنجرانی کے ساتھ تعلقات کا ساتھ دیا مگر رسیکریٹ بیلٹ ہونے کے باوجود اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی روایت نقصان دہ ہوگی۔ یہ معاملہ اپوزیشن جماعتوں کو ایک دوسرے کے مزید قریب کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مکمل طور پر اپوزیشن کے ساتھ نہیں کھڑے تاہم اپوزیشن جماعتیں اپنے قائدین کی جان چھڑوانے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی جانب دیکھ رہی ہیں۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں سے کسی ایک جماعت کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں اور اس جماعت کو ڈھیل دینے کی بات بھی ہوئی ہے تاہم اصل حقیقت آنے والے دنوں میں واضح ہوگی۔ اپر ہاﺅس، ہاﺅس آف لارڈز ہے اس کا دنیا بھر میں بڑا مقام ہے۔ سینٹ کے اگلے اجلاس میں اپوزیشن اے پی سی بلائے گی، مزاحمت کا ہر حربہ استعمال کیا جائے گا تاکہ مزاحمت ہوسکے حکومت کا کام ہے کہ سینٹ کا ماحول سازگار کرنے کے لیے اقدامات کرے۔ سینٹ میں سیکریٹ بیلٹ سسٹم ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے اعجاز الحق نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور مستقبل قریب میں یہ ایکٹ ختم نہیں کیا جاسکتا نہ حکومت ایسا چاہے گی۔ اپوزیشن جماعتیں کبھی متحد نہیں تھیں نہ ہیں، بلاول اور مریم کا مل بیٹھا اور اے پی سی میں متفق ہونا صرف اتفاق ہے۔ اپوزیشن کمزور ہے ایک دوسرے کیساتھ ملکر مہم نہیں چلا سکتے۔ اپوزیشن کے پاس مہم چلانے کے لیے کوئی لیڈر نہیں جس پر اتفاق رائے ہوسکے۔ ٹیکسز، مہنگائی اور بے روزگاری کے ایشوز پر اپوزیشن عوام کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ حکومت کو ایسا کوئی موقع نہیں دینا چاہئے کہ اپوزیشن عوام کی حمایت سے کوئی مہم چلا سکے۔ سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر 14 اراکین سینٹ نے جس طرح سے اپنا ووٹ کاسٹ کیا اس سے عوام کا جمہوریت پر سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ فیڈریشن کی علامت کے سینیٹرز نے اپنی پارٹی پالیسی سے انحراف کرتے ہوئے حکومت کے حق میں ووٹ دیا جس سے واضح ہوگیا کہ تمام ادارے مفاد پرستی کے آلہ کار ہیں۔ پارٹی سے سینیٹر بننے کے لیے ٹکٹ حاصل کرنے والوں نے پارٹی فنڈ میں کروڑوں روپے جمع کروائے تھے۔ ان کے دلوں میں پارٹی کے مفادات اہمیت نہیں رکھتے۔ 5 سینیٹر اراکین نے جان بوجھ کر اپنا ووٹ مسترد کروایا جو ان کی مفاد پرستانہ سوچ کا عنصر ہے۔ پالیسی میکرز اگر اپنے ہی ووٹ مسترد کروائیں گے تو عوام اداروں پر بھروسہ کیسے کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت منافقانہ کردار ادا کر رہی ہے۔ پارٹی قیادت جانتی ہے کہ 9اراکین کون ہیں۔ ہم ان 9 اراکین کو جانتے ہیں تو کیا شہبازشریف اور بلاول انہیں نہیں جانتے ؟شہباز شریف جانتے ہیںکہ ان کے 5 لوگوں نے کس طرح اپنے ووٹ کینسل کروائے۔ یہ لوگ عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ عمران خان نے 15مارچ 2018ءکو کے پی کے کے سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ سے دولت کمانے والے 20صوبائی اسمبلی ممبران کو اپنی پارٹی سے خارج کر دیا تھا۔ انہوں نے شہباز شریف کی طرح انکوائری کا ڈرامہ نہیں رچایا۔ عمران خان نے ان ممبران کا نام لے کر کہا تھا کہ ان لوگوں نے مجھے دھوکہ دیا اور آج وہ لوگ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں ہیں۔ الیکٹرانک و سوشل میڈیا نے اپوزیشن کی تمام چال بازیاں عیاں کردی ہیں جہاں تمام سینیٹرز کے نام آچکے ہیں۔ لیگی ورکرز مریم نواز سے مایوس ہوچکے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے سینٹ الیکشن اوپن کرانے کے لیے الیکشن سے پہلے قوم سے وعدہ کیا تھا مگر ایک سال میں یہ ترمیم نہیں ہوئی۔ حکومت 2021ءکے سینٹ الیکشن کے لیے آرٹیکل 226 میں ترمیم کرے تاکہ ہارس ٹریڈنگ اور بلیک میلنگ کا خاتمہ ہوسکے۔ یہ ترمیم عمران خان کے حق میں فائدہ لائے گی۔ پاک سرزمین پارٹی کے رہنما مصطفیٰ کمال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینٹ کے انتخاب پر کہاہے کہ اداروں کے سیاسی استعمال سے انکا اپنا وقار مجروح ہوگا۔ کراچی میں بارشوں سے تباہی کیوجہ کرپشن اور نااہلی ہے۔ میرے دورمیں اس سے کئی زیادہ بارش ہوئی مگر کوئی جانی و مالی نقصان ہونے نہیں دیا۔ سٹی گورنمٹ کے ادارے نااہل اور کرپٹ ہیں۔ نالوں کی صفائی کا کام سٹی گورنمٹ کا ہے ، یہ لوگ ایشو ہوجانے پر اختیارات نہ ہونے کا رونا روتے ہیں۔ فیصلہ عوام کے ہاتھ ہے کہ کیا انہوں نے انہی لوگوں سے اپنے بچوں کو قتل کروانا ہے۔ نوازشریف اور آصف زرداری سینٹ چیئرمین جوڑ توڑ سے ہی بناتے رہے ہیں۔ تحریک انصاف بھی آج اسی نظام کا حصہ بن گئی ہے۔ عوام کو اگر کوئی بہتر حکمران نظر نہیں آتا تو عوام ووٹ دینے کے لیے نہ نکلیں۔ عوام جانتی ہے کہ ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور کراچی کو بہتر طریقے سے چلا کر دکھایا۔ دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) شوکت قادر نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھارت کسی اور ملک کی مداخلت نہیں چاہتا۔ مسئلہ کشمیر پر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر بھارتی وزیراعظم مودی اپنی ڈومیسٹک آﺅڈینس کو یہی کہیں گے کہ انہوں نے ٹرمپ کو ثالثی کے لیے کبھی نہیں کہا۔ وزیراعظم ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش پر ورلڈ کپ جیتنے جیسی خوشی کا اظہار کر رہے ہیں مگر کیا یہ بات واقعی خوشی کی ہے اور کیا امریکا پاکستان کے لیے ایماندار بروکر ثابت ہوگا؟ ہمیں تشویش ہونی چاہئے کہ مودی نے ثالثی کے حوالے سے پوری بات کیا کی ہے۔ امریکا ہمارا چاہنے والا نہیں ہے، مجبوری میں ہمارا فائدہ اٹھا رہا ہے ۔کشمیر کی بے حد خراب صورتحال پر دنیا ہندوستان حکومت پر سوال اٹھا رہی ہے۔ ہیومن رائٹس کے خلاف ورزی پر ہر ملک بھارت پر زور ڈالے گا۔ مودی چاہتے ہیں کہ کوئی ایسا بندہ آئے جو کہے کہ میں آپ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مجبور کر رہا ہوںاو ر مودی کہہ سکیں کہ مجبوری کے تحت وہ اپنا ارادہ تبدیل کر رہے ہیں۔ ہندوستان اپن رخ تبدیل کر چکا ہے مسلمان ہندوستان میں پس رہا ہے۔ مودی واقعی مسئلہ کشمیر پر ثالثی چاہتے ہیں یا ڈرامہ رچا رہے ہیں جلد کھل جائے گا۔



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv