لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگوکرتے ہوئے کالم نگار ڈاکٹر افتخار بخاری نے کہا ہے کہ سینٹ میں جو کچھ ہوا اسمیں کوئی انہونی نہیں، یہ پاکستان کی 70سالا تاریخ اور اسٹیبلشمنٹ کے کردار کا تسلسل ہے۔ آنیوالے وقت میں تمام سودے بازیاں منظر عام پر آجائیں گی۔ مسئلہ کشمیر پاکستان اور انڈیا کی تقسیم کی بنیادوں میں رکھا بم ہے۔ دونوں ممالک کے حکمران نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ حل ہو۔ کشمیری عوام اپنا آزاد ملک چاہتے ہیں۔ کشمیر آزاد ملک بنتا ہے تو بھارت اسے ایک نیا افغانستان بنا دے گا۔ مسئلہ کشمیر کا پاکستان اور بھارت کے پاس کوئی حل نہیں۔ کشمیری ہی اپنے مسئلے کا حل نکالیں گے۔ طالبان آپس میں نہیں لڑتے ، وہ انکے لیے لڑتے ہیں جو انہیں پیسے دیتے ہیں۔ پاکستان کیساتھ الگ ، بھارت، ایران، فرانس، امریکہ اور دیگر ایجنسیوں کیساتھ الگ الگ طالبان گروپ ہیں۔ میزبان کالم نگارخالد چوہدری کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کیخلاف تحریک میں پاکستانی سیاسی موسم میں اہم تبدیلی نظر آئی۔ ہاﺅس میں اپوزیشن کے 64ممبران نے چیئرمین سینٹ کیخلاف قراردادکی حمایت میں ہاتھ اٹھایا مگر جب نتائج آئے تو انکے 14ممبران کی ٹانگیں کھڑی ہوگئیں۔پارٹی کیخلاف ووٹ دینے والے تمام 14افراد کے نام سوشل میڈیا پر جاری ہوچکے ہیں۔ یہ دن جمہوریت کا سیاہ ترین دن تھا۔سیاسی جماعتوں کو اپنا احتساب خود کرنا چاہئے۔کل ووٹ ہارا اور نوٹ جیتاہے۔مودی حکومت کشمیری عوام کیساتھ وہی کرنے جارہی ہے جو اسرائیل نے فلسطینیوں کیساتھ کیا ۔ یہ اقدام پاکستان میںموجود انتہاپسندوں کو ہلاشیری دیگا اور یہ انتہا پسند پاکستان کے چاہے بغیر کشمیر میں داخل ہوں گے اورعالمی طور پر عجیب صورتحال پیدا ہوجائے گی۔ آج طالبان پاکستان سمیت امریکہ کی بات ماننے کو بھی تیار نہیں، وہ آزاد قوت ہیں۔ قومی کرکٹر حسن سعید کی بھارتی لڑکی سے شادی کو بھارت کا داماد کہنا گھٹیا سوچ ہے۔ تجزیہ کار منور انجم کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ووٹنگ کے نتائج نے عوام کے ووٹ کی پامالی کی ہے۔ سینیٹر ان لوگوں کو بنایا جاتا ہے جو پارٹی کیساتھ مخلص ہوتے ہیں۔ ڈبل اسٹیمپ لگانے والے5سینیٹرز نے پاکستان کیساتھ غداری کی ہے ۔ بلاول بھٹو، شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کو وفاداریاں تبدیل کرنے والوں کے بارے سوچناہوگا۔ سینٹ میں ووٹنگ کے دن صادق سنجرانی کی مسکراہٹ کے پیچھے راز تھا۔اصولی طور پر اپوزیشن کی جیت ہوئی ہے۔دنیا کا امن پاکستان کے امن میں پوشیدہ ہے۔ کشمیری چاہتے ہیں کہ کشمیر پاکستان بنے۔ دنیا میں انتہا پسندلوگوں کی حکومتیں ہیں۔ عمران خان،سعودی شاہ سلمان ڈکٹیٹر ہیں۔ کالم نگارز اور سعید بدر نے کہا ہے کہ دنیا کے تمام آئی آر ایکسپرٹ اس بات پر متفق ہیں کہ تیسری جنگ عظیم مسئلہ کشمیر پر ہوگی۔ امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ مودی چاہے گا تو مسئلہ کشمیر حل ہو سکتا ہے۔