اسلام آباد (ویب ڈیسک)۔( 03 اگست 2019) : بے نامی اثاثوں کے معاملے پر تحقیقات کا عمل تیز کرنے کے لیے آئی ایس آئی اور آئی بی سمیت 6 اداروں کی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ وفاقی کابینہ نے بھی اس 6 رکنی بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق بے نامی انفارمیشن کمیٹی کے نام سے بنائی جانے والی یہ اعلٰی سطح کی کمیٹی جے ائی ٹی طرز پر بنائی جائے گی۔یہ کمیٹی بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017 ءکے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ ائی ایس ائی، ائی بی ، ایف ائی اے، ایف بی ار، سٹیٹ بینک اف پاکستان اور سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن اف پاکستان (ایس ای سی پی) کے گریڈ 18 اور گریڈ 19 کے افسران اس کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔ کمیٹی کی سربراہی ممبر ایف بی ار نیشنل کوارڈینیٹر (بے نامی) نوشین جاوید امجد کریں گی۔
ے نامی اثاثوں کی چھان بین کے لیے تشکیل دی جانے والی یہ اعلیٰ سطحی کمیٹی ملک بھر میں موجود بے نامی اثاثوں اور ان کے مالکان کے حوالے سے معلومات اکٹھی کرکے متعلقہ حکام کو فراہم کرے گی۔ اور بے نامی قوانین پر عملدرامد کے عمل کو تیز کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی جبکہ حکام کی کارکردگی کو مزید مو¿ثر بنانے میں بھی کمیٹی سہولت کاری کرے گی۔کابینہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کمیٹی ممبران اپنے دفاتر میں رہ کر کام کریں گے جبکہ کمیٹی کی چئیرمین نوشین جاوید ضرورت پڑنے پر بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کا اجلاس طلب کریں گی۔ بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کے قیام کے لیے ریونیو ڈویڑن کی جانب سے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی گئی تھی جسے کابینہ نے منظور کر لیا۔ اس سمری کے مطابق ملک میں بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ 2017ءفروری 2017 ءسے نافذ ہے۔ریونیو ڈویڑن نے 11 مارچ 2019 ءکو بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کے رولز کا نوٹیفیکیشن جاری کیا اور سرکاری امور کے لیے افسران بھی مقرر کیے۔ سمری میں کہا گیا کہ بے نامی ٹرانزیکشن ایکٹ کے سیکشن 55 کے تحت حساس اور ریاستی اداروں کے نمائندوں پر ایک ایسی کمیٹی کے قیام کی ضرورت ہے جو بے نامی قوانین کے تحت ہونے والی کارروائی کے عمل کو تیز کرنے اور حکام کو سہولت فراہم میں مددگار ہو۔ وفاقی کابینہ نے سمری کے پیرا ٹو کے مطابق بے نامی انفارمیشن پروسیسنگ کمیٹی کے قیام کی منظوری دی۔