ملتان (میاں غفار سے) لودھراں شہر میں جنوبی پنجاب کے سب سے بڑے اراضی سکینڈل کا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق سابق حکومت نے اپنے آخری دنوں میں علی ترین کو ہروانے اور اقبال شاہ کو جتوانے کے لیے صرف چند لوگوں کو مفاد دینے کے لیے کیا اور حکومت پنجاب کی ایک ارب روپے کی زمین اس فراڈ کی نذر ہوگئی۔ اس فراڈ کے مرکزی کردار سابق ڈپٹی کمشنر لودھراں ہیں جنہوں نے قواعد و ضوابط کے برعکس سارے کام کیے۔تفصیل کے مطابق تحصیل لودھراں کی میونسپل کمیٹی کی حدود میں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال لودھراں مقامی پرائیویٹ میڈیکل کالج کے انتہائی قریب واقع حکومت پنجاب کی ”گرومور“ سکیم کے تحت 4 مختلف پٹہ داروں کو یہ رقبہ جو کہ 12 ایکڑ 4کنال پر مشتمل تھا جسے عرف عام میں ایک لاٹ کہا جاتا ہے ، الاٹ کیا گیا اور قانون کے مطابق گرومور سکیم کا رقبہ اول تو الاٹ نہیں ہو سکتا البتہ اس کا تبادلہ ہ سکتا ہے۔ اگر اس کا بیع نامہ بھی بنے تو کم سے کم 14 سال تک یہ زمین کسی دوسرے نام ٹرانسفر نہیں ہو سکتی۔ مگر ایک ارب روپے مالیت کی یہ زمین ریونیو عملے نے محض 2کروڑ روپے رشوت کے عوض کاغذات میں ہیرپھیر کر کے ایک شخص میاں جہانگیر ارائیں کے بہنوئی قاری امید کو فروخت کرا دی۔ ضلعی انتظامیہ اور مقامی ریونیو عملے کو 2 کروڑ روپے ملے۔ بیع نامہ حاصل کرنے والوں نے 12کروڑ کمایا۔ایک کروڑ روپے کے دیگر اخراجات ہوئے اور ایک ارب روپے کی زمین 15کروڑ روپے میں قاری امید کے حوالے کر دی گئی۔ بورڈ آف ریونیو لاہور نے چٹھی نمبر 824-III-CL2011-2096 کے تحت 25 مئی 2011ئ کو واضح مو¿قف اختیار کرتے ہوئے تحریری آگاہ کیا کہ گرومور سکیم کے تحت کاشت کی جانے والی اراضی اگر ممنوعہ شہری زون میں آجائے تو الاٹی درخواست دے کر سینئر ممبر ریونیو بورڈ لاہور یا ڈسٹرکٹ کلکٹر کے روبرو یہ مو¿قف اختیار کرے کہ اس کے زیرکاشت سرکاری زمین جو کہ اسے غلہ سکیم کے تحت الاٹ ہوئی تھی کاشت کے لیے اب وہ زمین ممنوعہ زون میں آگئی ہے لہٰذا اب اسے اس کی جگہ کوئی اور زمین الاٹ کی جائے۔ قانون کے مطابق اگر زمین ممنوعہ زون میں نہ ہو تو قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد کاشتکار کا گرومور سکیم کے تحت سینئر کے ریونیو بورڈ کی اجازت سے ایک بیع نامہ بنایا جا سکتا ہے تو بھی بیع نامہ بننے کے 5سال بعد تک یہ زمین کسی اور کو منتقل نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اس زمین پر کسی قسم کی کمرشل سرگرمی کی جا سکتی ہے اور اگر کوئی کاشتکار ان قوانین کی خلاف ورزی کرے تو معاہدہ منسوخ تصورہو گا۔ کیونکہ بورڈ آف ریونیو کی چٹھی جاری کردہ 25 مئی 2011ئ میں یہ بات واضح ہے مگر سابق ڈپٹی کمشنر لودھراں نے غیرقانونی طور پر محض 2 کروڑ روپے معاوضے کے عوض سرکاری زمین کا ممنوعہ زون میں بیع نامہ بنا دیا اور بیعہ نامہ بنتے ہی 5سال کی پابندی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فوری طور پر ایک ارب روپے کی مالیت کی زمین کو میاں جہانگیر ارائیں کے بہنوئی قاری امید کے نام پر ٹرانسفر کر دیا گیا اور یہ سارا عمل صرف 4 ماہ مکمل کر دیاگ یا جس کے بعد ڈپٹی کمشنر راجہ خرم شہزاد نے ٹرانسفر کروالیا۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ گرومور سکیم کی یہ ساڑھے 12 ایکڑ اراضی میاں جہانگیر اورقاری امید نے اورین ہا?سنگ سکیم بنا کر 5 لاکھ روپے فی مرلہ رہائشی اور 8 لاکھ روپے فی مرلہ کمرشل پلاٹ 4سال کی قسطوں پر فوری طور پر فروخت کردی ہے۔ اس سلسلے میں حقائق سامنے آنے پر جب موجودہ ڈپٹی کمشنر کو شہریوں اور متعلقہ زمین کے خریداروں کا ایک وفد پیش ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں کمزور ہوں میاں جہانگیر ارائیں بہت طاقتور ہیں اور مجھے ایک منٹ میں ٹرانسفر کرا دیں گے۔