اسلام آباد: (ویب ڈیسک)گوگل استعمال کرنے والے اس لحاظ سے ہوشیار ہوجائیں کہ وہ آپ کی نجی گفتگو کو ریکارڈ کرنے کے علاوہ سن بھی رہا ہے۔گوگل اسسٹنٹ کی گزشتہ دنوں ڈچ زبان میں کچھ ریکارڈنگز بیلجیئم کے پبلک براڈ کاسٹر ’وی آر ٹی‘ پر لیک ہوئی تھیں۔ وی آرٹی نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ان میں سے زیادہ ترکو جان بوجھ کر ریکارڈ کیا گیا تھا۔عالمی خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق گوگل نے اعتراف کیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کی وہ باتیں سنتا ہے جو ریکارڈ کی جاتی ہیں۔ ان باتوں میں بہت سے ازحد نہایت نجی نوعیت کی ہوتی ہیں۔خبررساں ادارے کے مطابق گوگل سرچ کے پروڈکٹ ڈیوس مانسیز نے کمپنی کی بلاگ پوسٹ کے ذریعے تسلیم کیا ہے کہ دنیا بھر میں اس کے ماہرین لسانیات ریکارڈنگ کو سن کر ’ اسپیچ ٹیکنالوجی‘ میں مزید جدیدیت پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور اس طرح وہ معاون و مددگار ثابت ہوتے ہیں۔عالمی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق گوگل کے صارفین بات شروع کرنے سے قبل ’اوکے گوگل‘ کی کمانڈ بھی دیتے ہیں لیکن اگر وہ کمانڈ نہ بھی دیں تب بھی ان کی نجی بات چیت کی ریکارڈنگ کی جارہی ہوتی ہے۔نجی امور کے تحفظ کے حوالے سے سرگرم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ الگ مسئلہ ہے کہ ماہرین لسانیات لوگوں کی بات چیت سن کر اس ضمن سے متعلق ٹیکنالوجی کے فروغ میں کردار ادا کرتے ہیں لیکن اس سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اس طرح وہ عوام کی زندگیوں کے نجی گوشوں تک رسائی حاصل کرلیتے ہیں جو بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔