لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“میں گفتگو کرتے ہوئے کالم نگار میاں حبیب نے کہا ہے کہ بین الاقوامی طور پر مطالبہ کیا جارہا تھاکہ پاکستان کو معیشت کی بہتری کے لیے کرپشن اور منی لانڈرنگ پر قابو پانا ہوگا۔ آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر قرض دینے سے قبل پاکستان سے نے مطالبات منوائے ہیں۔ جس لیول پر پاکستان سے ڈالر باہر جارہا تھا اسے روکنا پاکستان کے لیے بھی بہت ضروری تھا۔ امید نہیں تھی کہ کرپٹ لوگوں سے پیسہ واپس لیا جاسکتا ہے مگر بیرون ملک ،بے نامی جائیدادوں اور اکاﺅنٹس کی ضبطی سے بہت فرق پڑے گا۔ آئی ایم ایف کا قرض ہمارے گلے کی ہڈی اور رونے کا مقام ہے۔ قرض لیکر بھی عوام کو ریلیف نہ ملا تو حکمرانوں کے گریبانوں تک عوام کے ہاتھ پہنچ جائیں گے۔ آئی ایم ایف قرض سود کی ادائیگیوں، تجارتی خسارہ اور زرمبادلہ ذخائر کے توازن پر خرچ کیا جائے گا۔ سیاستدان ہر کیس میں نیب کو لتاڑ رہی ہے جس پر چیئرمین نیب نے کہا کہ ہم فیس نہیں کیس دیکھتے ہیںاور عدالت فیصلہ دیتی ہے۔ بے نامی جائیدادوں اور ٹیکس چوروں کیخلاف کریک ڈاﺅن شروع ہوگیا ہے آنے والے دنوں میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئیں گی۔ حکومت کو عوام کو اثاثے ظاہر کرنے کا ایک اور موقع دینا چاہیئے تاکہ جو لوگ رہ گئے ہیں وہ ٹیکس نیٹ میں آجائیں۔ حج ایسی عبادت ہے جو ڈسپلن سکھاتے ہیں مگر پاکستانیوں کیلئے تربیت کا کوئی انتظام نہیں۔ پوری دنیا میں فیشن اور کھانے ایک جیسے ہوتے جا رہے ہیں، کلچر کی معدومی پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ میزبان تجزیہ کار آغا باقر نے کہا کہ چیئرمین نیب کا بیان فیس نہیں کیس دیکھیں گے، قانون کی حکمرانی کا عہد ہے۔ ملک میں جو گرفتاریاں ہوئی ہیں ان کا سوچا بھی نہیں جاسکتا تھا کہ ان لوگوں پر ہاتھ ڈل سکتا ہے۔ بے نامی اثاثے ڈکلیئر کرنے کے مثبت نتائج ثابت ہوئے ہیں۔ حکومت کو اپنے وسائل بڑھانے پڑیں گے ورنہ معاشی سمت غلط راہ اختیار کرلے گی۔ روڈ ٹو مکہ کاﺅنٹر کے ہوتے ہوئے بھی عوا م خوار ہوں تویہ صرف نعرہ رہ جائے گا۔ الحمرا میں ڈرامہ ہوتا تھا اور لوگ فیملیز کیساتھ جاتے تھے مگر یہ کلچر اب معدوم ہوگیا۔کالم نگار میاں سیف الرحمان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے ملکی معیشت کے کمزور پہلوﺅں کو گرفت میں لیا ہے۔ پاکستان کو آئی ایم ایف سے بہت مشکل سے قرض ملا ہے۔ حکومت شفاف پالیسی مرتب کرکے معیشت کی سمت درست کرسکتی ہے۔ چین آہنی پردے کے پیچھے چھپا نظام ہے جو قوم کو منظم کرنے کے ساتھ زندگی کے اصول سکھاتا ہے۔ چین آئے روز نئی ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ چین میں سطح غربت سے نیچے لوگ 35 فیصد سے 5 فیصد ہوگئے ہیں۔ ہمارے قانونی اداروں میں فیس چلتا ہے اور بحث کے بغیر ریلیف پالیتے ہیں۔ پاکستان میں دستاویزی معیشت دنیا کیساتھ چلنے کے لیے ناگزیر ہوچکا ہے جو حکومت کے لیے بڑا چیلنج ہے۔ تجزیہ کار محمد ناصر اقبال خان نے کہاکہ آئی ایم کا قرض مرض ہے، قرض آتا کہاں سے ہے یہ معلوم ہے مگر جاتا کہاں ہے یہ پتا نہیں چلتا۔ تحریک انصاف کی حکومت کی10ماہ میں معاشی خودانحصاری کی جانب کوئی کوشش نظر نہیں آئی۔ عمران خان ملک کو خودمختار بنانے کی بجائے مقروض ہی کر رہے ہیں۔ موجودہ حکومت کے پاس پانچ سال کے لیے نہ ٹیم ہے نہ منصوبہ ہے۔ 50لاکھ گھروں اور پناہ گاہوں کی ملک کو قطعاً ضرورت نہیں ہے۔حکومت اعلان کرے کہ آئی ایم سے لیا گیا قرض کہاں خرچ ہوگا۔ نیب کا بیان نہیں کام بولنا چاہئے، چیئرمین نیب بولتے ہیں تو ان پر انگلیاں اٹھتی ہیں۔ نیب کی ریکوری ان کے اپنے اخراجات سے بہت کم ہے۔ روڈ ٹو مکہ میں عوام کو مکمل سہولیات ملنی چاہئیں۔ نوجوان کو ملنے والی آسائشیں ہمارے کلچر سے الگ ہیں جس کی وجہ پاکستانی کلچر کا معدوم ہونا ہے۔