اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ معاشی بحران سے نکلنے کیلئے مشترکہ کوششیں کرنی ہوں گے۔میڈیا کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا جس میں مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ، وزیر منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیر تجارت عبدالرزاق داد، چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان کے وزرائے اعلی سمیت وزیراعظم آزاد کشمیر نے شرکت کی۔اجلاس میں جی ڈی پی گروتھ ریٹ 4 فیصد مقرر کرنے، زراعت کے شعبے میں ترقی کی ساڑھے 3 فیصد، صنعت میں 2.2 فیصد جبکہ خدمات کے شعبے میں ترقی کی شرح 4.8 فیصد مقرر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ قومی اقتصادی کونسل نے آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کے 1.837 کھرب روپے کے ترقیاتی بجٹ اور بارہویں 5 سالہ منصوبے کی منظوری بھی دے دی۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ میں سے فاٹا کے لیے حصہ دینے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ معاشی بحران سے نکلنے کے لیے وفاق اور صوبوں کی مشترکہ کاوشوں کی ضرورت ہے، جب حکومت ملی تو پاکستان ملکی تاریخ کے شدید معاشی بحران کا شکار تھا، ہماری تمام تر کوششیں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانا تھا، ہم وہ تمام کام کررہے ہیں جو پہلے کیے جانے چاہیے تھے۔قومی اقتصادی کونسل نے سال 2019-2020 کیلئے جی ڈی پی کا ہدف 4 فیصد رکھنے کی منظوری دیدی ، زراعت کیلئے ہدف 3.5 فیصد،صنعت کےلیے 2.2 فیصد جبکہ سروسز سیکٹرزکےلیے4.8 فیصد کا ہدف مقررکیا گیاہے،وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو ملک کو غیر معمولی معاشی بحران کا سامنا تھا، ہماری تمام کوششوں کا مقصد ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا، موجودہ اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ کوششیں ضروری ہے، حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کرایا ہے تاکہ لوگوںکونچلی سطح پر بااختیار بنایا جاسکے اور انھیںترقی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع مل سکے، فاٹا کی ترقی کیلئے صوبوںکو ان کے وعدوں کے مطابق لازمی مالی وسائل مختص کیے جائیں گئے۔بدھ کووزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل نے سال 2019-2020 کیلئے جی ڈی پی کا ہدف 4 فیصد رکھنے کی منظوری دیدی۔ زراعت کیلئے ہدف 3.5 فیصد،صنعت کےلیے 2.2 فیصد جبکہ سروسز سیکٹرزکےلیے4.8 فیصد کا ہدف مقررکیا گیاہے۔قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں آئندہ مالی سال 2019-20کے ترقیاتی بجٹ کی منظوری بھی دی جانی تھی۔ وفاق اور صوبوں کے لیے 1837 ارب روپے کا سالانہ ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیاہے۔قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں وزیر اعظم آزاد کشمیر ، پنجاب، سندھ ، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور بلوچستان کے وزرائے اعلی کے ساتھ ساتھ مشیر خزانہ حفیظ شیخ، مشیر تجارت رزاق داود اور وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی وترقی مخدوم خسرو بختیار بھی شریک ہوئے۔ وفاقی ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا حجم 925 ارب روپے تجویزکیا گیاہے۔ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 912 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے لیے وفاق اور صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 577ارب روپے اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ وفاقی ترقیاتی بجٹ میں 250ارب روپے اضافے کیا جا رہا ہے جبکہ صوبوں کے ترقیاتی بجٹ میں 327ارب روپے اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔ وفاقی وزارتوں کیلئے 370ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویزکیا گیاہے۔ نیشنل ہائی وے اتھارٹی(این ایچ اے )کیلئے 157 ارب روپے، پیپکو اور این ٹی ڈی سی کیلئے 42 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیاہے۔اسی طرح آبی وسائل کیلئے 84 ارب روپے، ریلویز کیلئے 14 ارب روپے اور ایرا کیلئے 5ارب روپے مختص کرنے کی تجویزسامنے آئی ہے۔وفاقی حکومت نے عارضی طور پر بے گھر افراد(آئی ڈی پیز) کی بحالی کیلئے 32 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کی سفارش کی ہے۔آئندہ مالی سال میں سکیورٹی کی بہتری کیلئے 32 ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ تجویزکیا گیاہے جبکہ وزیر اعظم یوتھ ہنر مند پروگرام کیلئے 10 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔وفاقی حکومت کی طرف سے کلین گرین پاکستان پروگرام کیلئے 2ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیاہے جبکہ جی آئی ڈی سی کیلئے 1 ارب روپے مختص کرنے سفارش سامنے آئی ہے۔سابقہ فاٹا کے دس سالہ پروگرام کے تحت 22 ارب روپے مختص کرنے کے علاوہ خزانہ ڈویڑن کیلئے 36ارب کا ترقیاتی بجٹ تجویز کیا گیاہے۔اسی طرح کشمیر و گلگت بلتستان کیلئے 44ارب روپے ،ایٹمی توانائی کمیشن کیلئے 24ارب روپے اور تخفیف غربت ڈویڑن کیلئے 20کروڑ مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی کی ترقیاتی بجٹ کی سفارشات کی قومی اقتصادی کونسل کی طرف سے حتمی منظوری دی جانی تھی۔اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے جب اقتدار سنبھالا تو ملک کو غیر معمولی معاشی بحران کا سامنا تھا۔ ہماری تمام کوششوں کا مقصد ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانا تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اقتصادی بحران پر قابو پانے کے لئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کی مشترکہ کوششیں ضروری ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ میں مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کرایا ہے تاکہ لوگوںکونچلی سطح پر بااختیار بنایا جاسکے اور انھیں ترقی کے عمل میں اپنا کردار ادا کرنے کا موقع مل سکے۔وزیراعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فاٹا کی ترقی کیلئے صوبوںکو انکے وعدوں کے مطابق لازمی مالی وسائل مختص کیے جائیں گئے۔اجلاس میں گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان، وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور وفاق اور صوبوں کے متعلقہ وفاقی وزرائ، وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حفیظ الرحمن شریک ہوئے۔