نئی دہلی(ویب ڈیسک ) 27فروری کو بھارتی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی اور پے لوڈ گرا کر فرار ہو گئے اور ساتھ ہی بھارتی سیکیورٹی فورسز نے دعویٰ کر دیا کہ کالعدم تنظیم کے کیمپ کو نشانہ بنایا گیا ہے جس میں تین سو دہشتگرد مارے گئے ہیں تاہم یہ دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا اور بھارت کو منہ کی کھاناپڑی جبکہ وہاں پر صرف چند ٹوٹے ہوئے درختوں اور ایک کوے کی لاش کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ اگلے ہی روز بھارتی طیاروں نے ایک مرتبہ پھر سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جس پرپاک فضائیہ نے دو طیارے گرا دیئے اور ایک بھارتی پائلٹ گرفتار کر لیا جسے امن کے قیام کیلئے رہا کر دیاگیا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان اب کشیدگی میں کچھ کمی آ چکی ہیں تاہم ابھی بھی پاکستان کی فضائی حدود مکمل طور پر نہیں کھولی گئی ہیں۔بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے سوشل میڈیا پر عجیب و غریب پراپیگنڈہ شروع کر رکھا ہے اور پرانی تصاویر اٹھا کر انہیں بھارتی طیاروں کی مبینہ سٹرائیک بنا کر پیش کیا جارہاہے۔ سوشل میڈیا پر ایک تصویر تیزی کے ساتھ وائرل ہو رہی ہے جس میں اجتماعی قبریں بنائی گئیں ہیں جس کے بارے میں جھوٹا اور بے بنیاد دعویٰ کیا جارہاہے کہ یہ اجتماعی قبریں بھارتی طیاروں کی بمباری کے بعد بنائی جارہی ہیں تاہم اصل حقیقت یہ ہے کہ یہ تصاویر 17فروری 2013 کی ہیں۔یہ تصویر بھارتی سوشل میڈیا صارفین نے یہ پوسٹ تین مارچ سے اب تک تقریبا 700 مرتبہ شیئر کر دی ہے جبکہ وہ اس کی حقیقت سے بھی انجان ہیں ، اس تصویر کے ساتھ ہندی میں تحریر درج کی گئی ہے کہ ” گزشتہ چار دنوں سے پاکستان میں اجتماعی قبریں بنائی جارہی ہیں اور پھر بھی آپ ثبو ت مانگ رہے ہیں “۔اگر اس تصویر کے بارے میں گوگل پر تحقیق کی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ تصویر دراصل حقیقت میں 17 فروری 2013 کو بنائی گئی اور یہ قبریں کوئٹہ میں ہونے والے انتہائی خوفناک بم دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کیلئے بنائی جارہی تھیں۔امریکی جریدے نیو یارک ٹائمز نے اپنے 17 فروری 2013 کے آرٹیکل میں بھی یہ تصویر شائع کی ہے جو کہ اسوسی ایٹڈ پریس کی جانب سے بنائی گئی تھی۔اس تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں جو کہ غیر ملکی ادارے ” اے ایف پی “ کی جانب سے شائع کی گئی تھی جس میں اور اس کا موازنہ سوشل میڈیا پر چلنے والی تصویر کے ساتھ کیا جائے تو دونوں میں منظر عین ایک جیسا ہی ہے۔تصویر میں لال رنگ کے دائرے بنا ئے گئے ہیں جس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ پیچھے پتھر کے پہاڑ ہیں اور کسی ٹی وی چینل کی گاڑی بھی کھڑی ہوئی دکھائی دیتی ہے جبکہ گورکن بھی ایک ہی ہے ۔ یہاں پر نیچے دی گئی تصویر دراصل ” ایسوسی ایٹڈ پریس “ کی جانب سے شائع کیے گئے آرٹیکل سے لی گئی ہے جو کہ فروری 2013 میں شائع کیا گیا ، یہ تصویر ان کے فوٹو گرافر ارشد بٹ نے بنائی تھی۔نیچے دی گئی تصویر اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ تصویر 17 فروری 2013 کو بنائی گئی ، یہ تصویر معروف غیر ملکی خبر رساں ادارے ” رائٹرز “ کی ہے جس کے ساتھ تحریر درج ہے کہ ایک شخص کوئٹہ میں ہونے والے بم دھماکوں کے نتیجے میں شہید ہونے والے لوگوں کیلئے اجتماعی قبریں تیار کر رہاہے۔بھارتی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بے بنیاد پراپیگنڈہ کیا جارہاہے اور بغیر تحقیق کئی سال پرانی تصویر کو بالاکوٹ میں ہونے والے معاملے کی بنا کر پیش کیا جارہا ہے جو کہ سراسر جھوٹی اور بے بنیاد بات ہے۔ بھارت اب تک اپنے دعووں کا کوئی بھی ثبو ت پیش نہیں کر سکتا ہے اور غیر ملکی میڈیا نے پاکستان کے موقف کو درست قرار دیا ہے۔