+حکومت پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 100 دن مکمل ہونے پر جس تقریب کا اہتمام کیا اس میں
وزیراعظم عمران خان اپنے 100 دن کا پروگرام بتاتے ہوئے یہ ضرور کہتے رہے کہ ان کی حکومت نے گزشتہ 100 دنوں میں کرپشن کے خاتمے‘ اداروں کی مضبوطی اور غریب اور متوسط طبقے کی بہتری کے لئے خاطر خواہ اقدامات کئے۔ وزیراعظم عمران خان اس پروقار تقریب جس میں حکومت پاکستان کے کروڑوں روپے خرچ ہوئے اور جس میں جناح کنونشن سنٹر کا ہال بھی مکمل طور پر بھر نہ سکا‘ میں اپنی حکومت کی کارکردگی بیان کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی سفارتی خوبیوں کو گنوانے کی کوشش میں لگے نظر آئے۔ ایک غیرجانبدار تجزیہ کار کی حیثیت سے گزشتہ 100 دنوں میں وزیراعظم عمران خان کی سب سے بڑی کاوش ملک میں سڑکوں پر سونے والے افراد کےلئے پناہ گاہوں کا قیام اور مفت علاج کےلئے ہیلتھ کارڈ کی سہولت ہے۔ وزیراعظم عمران خان جن سے قوم کو بہت زیادہ توقعات ہیں ‘ تاحال اپنی حکومت کی سمت بتانے میں کامیاب نہیں ہو پائے۔ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بلاشبہ عمران خان کے ذاتی کردار کی وجہ سے وجود میں آئی ہے لیکن ہرحکومت کی طرح اس حکومت کا بھی سب سے بڑا مسئلہ اس کے چند ایک مشیر جو وفاقی وزراءکی حیثیت اور بیوروکریسی میں موجود افراد کی حیثیت سے کچن کیبنٹ کا حصہ ہیں۔ وہ کپتان عمران خان کو ”گگلی “ کا جھاکہ دےکر بولڈ یا ایل بی ڈبلیو کرنے کے درپہ ہیں۔ اندر کی چند ایک رپورٹوں کے مطابق وزیراعظم اپنی موجودہ کابینہ کے کچھ وزراءسے خوش نہیں۔ مثلاً نیا پاکستان ہاﺅسنگ سکیم‘ پٹرولیم اور اسی طرح کی کچھ وزارتوں سے وہ سخت ناخوش ہیں بلکہ ان کو تین ماہ کا مزید وقت دیا گیا ہے کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر کریں۔ اس کی بہت بڑی وجہ وزیراعظم کے دورہ چین کے بعد سامنے آئی جب چینی حکومت نے پاکستانی وفد کو یہ پیغام دیا کہ آپ مختلف شعبہ جات میں اپنی کارکردگی بہتر کریں‘ مختلف وزارتوں کی آﺅٹ پٹ مفید بنائیں تاکہ پاکستان سے چین میں ہونےوالی درآمدات میں اضافہ کیا جاسکے۔ وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز اس تقریب میں بہت سارے ایم این ایز‘ ایم پی ایز کو اکٹھا تو ضرور کرلیا لیکن یہ بتانے میں کامیاب نہ ہوئے کہ صوبہ جنوبی پنجاب پر اب تک کیا پیش رفت ہوئی؟ پاکستان کا خسارہ کتنا ہے؟ بیورو کریسی میں موجود افراد وزیراعظم کے من پسند وزیراعلیٰ پنجاب کے دورہ ڈی جی خان پر ملتان سے لائی گئی بسیں چلانے پر کیوں مجبور ہیں؟ آخر پاکستان ہی بھارت کو ہردوسرے روز صلح کی دعوتیں اور پیشکشیں کیوں کررہا ہے؟ کہاں ہے شہر کراچی کے لئے منی پیکیج جس شہر نے پی ٹی آئی کی حکومت کو سب سے زیادہ سیٹیں دلوائیں؟ وزیراعظم کو یہ بتانا چاہئے تھا کہ PIA میں کیا بہتر آئی؟ کرپشن پر تو بات کی گئی لیکن کیا پاکستان کا جھنڈا مختلف ملکوں میں لے کرجانےوالی ائیرلائن جس کا وعدہ اور بات بطور اپوزیشن وہ بار بار کرتے رہے‘ کیا وہ ٹھیک ہوگئی؟ کیا اس کی پروازیں بروقت جاتی رہیں؟ یہی تھے وہ سوال جن کو وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اس پروقار اور مہنگی تقریب میں اپنی عوام کے سامنے لانا تھا۔ اس پوری تقریب میں ماسوائے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کوئی بھی وزیر اپنے محکمے کی کارکردگی پر خاطر خواہ بات کرنے میں یکسر ناکام رہا۔ 100 روز کی کارکردگی کو اس طرز پر بیان کرنا بلاشبہ پہلی بار ہے کہ کوئی وزیراعظم اس طرح فرنٹ فٹ پر آکر کھیلا ہو اور قوم کو بتانے کی کوشش کی ہو کہ حالات کیاتھے اور اب کیا ہیں۔ لیکن رائے یہ ہے کہ جن باتوں پر روشنی ڈالی گئی وہ مائیکرو پرابلم (Micro Problems) نچلی سطح کے چھوٹے مسائل/ دعوے) ہیں لیکن میکرو پرابلم ( Macro Problems) بڑے مسائل/ وعدے) پر بات گول کردی گئی۔ قوم عمران خان سے یہ کہنا چاہتی ہے کہ اپنی 100دن کی کارکردگی پر اپنے بڑے وعدوں پر بڑے اعلان کریں کیونکہ وہ ہمیشہ کہتے رہے ہیں کہ بڑی سوچ رکھنے والا اور بڑی سوچ کا حامل شخص ہی آگے چلتا ہے۔ ان کی نیک نیتی پر شک کئے بغیر وزیراعظم کو یہ دیکھنا ہوگا کہ ان کو بریفنگ دینے والے کون ہیں؟ اور آخر کرکیا کررہے ہیں؟
تجزیہ امتنان شاہد