کیلیفورنیا(ویب ڈیسک) اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ عراق میں 200 سے زائد اجتماعی قبریں برآمد ہوئی ہیں جن میں قتل عام کے بعد ہزاروں شہریوں کو دفن کیا گیا تھا۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر سےعراق کی صورت حال پر جاری رپورٹ میں 202 اجتماعی قبریں برآمد ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے جس میں سب سے چھوٹی قبر میں 8 جب کہ سب سے بڑی قبر میں ہزار سے زائد افراد کو اجتماعی طور پر دفنایا گیا تھا۔زیادہ تر اجتماعی قبریں شمالی اور مشرقی علاقوں کرک، نینوا، صلاح الدین اور انبر سے ملیں، ان علاقوں پر شدت پسند جماعت داعش کے جنگجوﺅں نے 2014 میں قبضہ کرلیا تھا۔ اجتماعی قبروں میں بچوں، بزرگوں، خواتین اور سیکیورٹی اہلکاروں کی لاشیں شامل ہیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ داعش نے ان علاقوں میں باقاعدہ منصوبہ بندی سے قتل عام کیا اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے لاشوں کو اجتماعی قبروں میں دفنا دیا اور اس دوران جنگی جرائم، نسل کشی اور انسانیت سوز مظالم کی تاریخ رقم کی گئی۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اجتماعی قبروں سے شواہد جمع کیے گئے ہیں،تمام تر مشکلات کے باوجود لاشوں کی باقیات کے فرانزک ٹیسٹ کرائے جائیں گے جس کے لیے ماہرین کی خدمات حاصل کرلی گئی ہیں تاکہ مجرموں کا تعین کیا جا سکے۔واضح رہے کہ 2014 میں شدت پسند جماعت داعش نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل سمیت ملک کے بڑے حصے پر قبضہ کرلیا تھا تاہم عراقی حکومت اور اتحادی فوج نے بیشتر علاقے واگزار کروالیے ہیں۔