کوئٹہ(ویب ڈیسک)چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے کہا ہے کہ قانونی سقم رہ جائے تو اس کی ذمے داری ججزکی بنتی ہے، کفرکا معاشرہ چل سکتا ہے مگرظلم و ناانصافی کا معاشرہ نہیں چل سکتا۔
چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وکلا اس عدالتی نظام کی بنیاد ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ججز عام قاضی نہیں ہیں، بلکہ ان کے ذمے بہت ساری اہم ذمہ داریاں ہیں۔محسوس کررہاہوں کہ قاضی صلاحیتوں کومطلوبہ معیارکے مطابق استعمال نہیں کررہے۔حیران ہوں کہ وہ قابل ججزکہاں گئے،جن کے فیصلے موتیوں سے لکھے جاتے تھے ، ان ججز کے فیصلے سپریم کورٹ آتے تو تبدیل نہ ہوتے۔ بے انصافی پر مبنی معاشرہ نہیں چل سکتا،کسی بھی معاشرے میں انصاف ہونا ضروری ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مرضی کے فیصلے نہیں کرتے ، آئین اور قانون کے مطابق چلتے ہیں ۔مقدمہ بازی معاشرے کی بیماری ہے۔ہم یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ انصاف فراہم کررہے ہیں۔پاکستان کی عدلیہ کی تاریخ میں نہایت قابل ججز گزرے ہیں۔فراہمی انصاف کی جدوجہد میں ہمارا ساتھ دینا ہوگا۔ا