تازہ تر ین
ziaaaaaaa

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد کے انکشافات نے سب کو چونکا دیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئر صحافی وتجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ نواز شریف، مریم نواز کے لہجے میں جس طرح مزید تلخی آتی جا رہی ہے لگتا ہے کہ اب نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔ سابق وزیر اعظم نے نااہلی کیس میں جو رویہ اختیار کیا وہی رویہ برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کا کہ اب کوئی معاہدہ نہیں ہو سکتا اب تک معاملات کرپشن کی حد تک تھے لیکن عابد باکسر کی گرفتاری سے دائرہ وسیع ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ عابد باکسر ٹی وی پر اعتراف کر چکا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے حکم پر درجنوں بے گناہ لوگوں کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا اسکی واپسی کے بعد شریف خاندان کے خلاف کیسز میں اضافہ ہو گا۔ موجودہ صورتحال سے لگتا ہے کہ اب قانون اپنا راستہ بنائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف جو عدالتوں کے بارے میں کہتے ہیں وہ چیئرمین نیب کے بارے میں نہیں کہہ سکتے۔ چیئرمین نیب مسلم لیگ نون کی مشاورت سے لگے ہیں۔ ان تمام قانون دانوں سے متفق ہوں جو کہتے ہیں کہ عدالتوں نے نواز شریف کے حوالے سے نرم گوشہ رکھا ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے حالیہ بیانات میں کہا ہے کہ شاہ کے حواریوں کو نہیں چھوڑیں گے۔ اگر وہ یہی رویہ اپنائیں گے تو کبھی کوئی تو ان کو پوچھے گا کہ آپ شاہ کے وفاداروں کو تو پکڑتے ہیں لیکن شاہ کو کچھ نہیں کہتے عدالتوں کی بادشاہ کے حوالے سے نرم پالیسی، نہال، طلال ودانیال تو مہرے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نون لیگ اپنے غلاموں، خدمت گاروں اور خوش آمدیوں کو ہی سینٹ میں بھیجے گی، تمام سیاسی جماعتوں کا یہی طریقہ کار ہوتا ہے۔ خالد شاہن بٹ، زبیر گل، آصف کرمانی وغیرہ سب ان کے نوکر خدمت گار ہیں۔ جب ایک خاندان کی بادشاہت ہو گی تو زیادہ خدمت کرنے والوں کو ہی انعام ملیں گے۔ ارکان پارلیمنٹ کو فرد واحد اور اس کے خاندان کا غلام بنا دیا گیا ہے۔ بادشاہت کے خاتمے تک ایسا ہی نظام چلتا رہے گا۔ ملک میں جمہوریت نام کی کوئی چیز نہیں۔ عرصہ دراز سے دو خاندانوں کی حکومت چلتی آ رہی ہے۔ 15 ویں ترمیم کے بعد آئین میں خوفناک ترمیم کی گئی تھی کہ اب کوئی ارکان پارلیمنٹ اپنی رائے اسمبلی میں نہیں بلکہ صرف پارٹی میٹنگ میں دے سکتا ہے۔ قائد کے فیصلے کے خلاف جانے والے سے سیٹ واپس لے لی جائے گی۔ اس ترمیم کے بعد سے ملک میں مکمل بادشاہت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کادریائے راوی میں سیوریج کا پانی ڈالنے پر نوٹس لینا خوش آئند ہے۔ لاہور کے لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں۔ دنیا بھر میں دریاﺅں کے کنارے صاف ستھری بہترین آبادیاں ہوتی ہیں جبکہ دریائے راوی کے کناروں پر گندگی کے ڈھیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی تنظیم نو کے بغیر شفاف انتخابات ممکن نہیں۔ آصف زرداری ، عمران خان، سراج الحق سمیت دیگر الیکشن کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کر چکے ہیں۔ این اے 120 حلقے میں جب راتوں کو ترقیاتی کام ہو رہے تھے تو اس وقت الیکشن کمیشن سویا ہوا تھا۔ تجزیہ کار ارشد احمد عارف نے کہا ہے کہ نواز شریف عدالت میں پیش نہیں ہوتے تو اپنا کیس کمزور کرینگے۔ ضمنی ریفرنس میں یہ نہیں کہہ سکتے کہ مجھے موقع نہیں ملا۔ ضمنی ریفرنس میں کہا ہے اسکا فیصلہ عدالت نے کرنا ہے نواز شریف نے نہیں نواز کیس پایہ تکمیل تک ضرور پہنچے گا۔ نااہل وزیر اعظم کو جیل نہ بھیجنا اور ای سی ایل میں نام بھی نہ ڈالنے کے پیچھے سوچ یہ ہے کہ نواز شریف منطقی انجام کی طرف بڑھ رہے ہیں باہر جائیں گے تو انکی سیاست ختم ہو جائے گی۔ اگر نواز شریف کو یقین ہو گیا کہ ان کو سزا ہو گی تو چند دنوں میں وہ ملک سے باہر جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کا عمل پورا نہ ہوا تو ملک میں قانون شکنی ہو گی۔ عوام کو بھی چاہیے کہ اب سوچ سمجھ کر ووٹ دیں صاف پانی کا مسئلہ پورے پاکستان کا ہے عوام خوش ہیں کہ سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا ہے ہمارے انتظامی ادارے مفلوج ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ نون لیگ سینٹ ٹکٹوں سے اپنے چہیتوں کو نواز رہی ہے۔ زبیر گل، خالد شاہین بٹ، رانا مقبول کی پارٹی کیلئے کوئی خدمات نہیں ہیں۔ زبیر گل کا عابد باکسر سے بھی تعلق ہے اور برطانیہ میں رہتا ہے۔ سیاسی جماعتوں میں اگر جمہوریت آ جائے تو فیصلے مشاورت سے ہونگے جمہوری سیاسی جماعت میں ایسے لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملتے ہم موروثی سیاست کے شاخسانے ہیں۔ اب آہستہ آہستہ مافیا ٹوٹ رہے ہیں۔ قانون حرکت میں آ رہا ہے نون لیگ کا بیانیہ کوئی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اپنی ہی حکومت کو کمزور کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے آدمی کو پنجاب سے سینٹ کا ٹکٹ دینا آئین کے منافی ہے الیکشن کمیشن کو نوٹس لینا چاہیے۔ سینٹ میں جعلی سازی سے ممبرز آئیں تو ملک وجمہوریت کانقصان ہو گا۔ تجزیہ کار امتیاز گل نے کہا کہ سابق وزیر اعظم ہو یا کوئی اور سب کو عدالت کا احترام کرنا چاہیے۔ نواز شریف کو نااہلی ہضم نہیں ہو رہی ۔ عدلیہ پر حملوں میں مزید شدت آ گئی ہے۔ لندن میں نئے قانون کے تحت جائیدادوں کی تحقیقات شروع ہو گئی ہے جس میں نواز شریف کا کیس بھی موجود ہے۔ برطانوی حکومت جب ان سے پوچھ گچھ کرے گی تو اس سے پاکستان میں ان کے خلاف پہلے سے جاری تحقیقات کو تقویت ملے گی۔ شاید اسی وجہ سے نواز شریف اور مریم نواز کے رویوں میں تلفی بڑھتی جا رہی ہے نااہل خود کو عدالت میں پیش ہونا چاہیے ججز حضرات بھی خیال رکھیں کہ انہوں نے نہ صرف فیصلہ دینا ہے اسکی وضاحت نہیں کرنی۔ اگر ابھی بھی احتساب کی داغ بیل نہ ڈالی گئی تو ملک انتشار کی طرف جائے گا۔ احتساب کے ذریعے بڑی مثالیں قائم کی جائیں۔ شریف خاندان خوفزدہ ہے کہ ان کے گرد شکنجہ تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چودھری نثار نے مریم نواز کی زیرنگرانی کام نہ کرنے کادرست فیصلہ کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ ان چند لوگوں میں سے ہیں جو اپنے ضمیر کی بات کرتے ہیں۔سیاسی جماعتیں اپنی پارٹی کو خاندانی بزنس کے طور پر چلا رہی ہیں۔ شریف خاندان سے غلطیاں ہوئی ہیں چند روز تک عدالت سے جواب مل جائے گا ان کو خطرہ ہے کہ اگلے فیصلے میں نااہلی مزید مضبوط ہو سکتی ہے۔ نواز شریف اپنے چمچوں سے حق میں نعرے لگوا کر سمجھ رہے ہیں کہ ورکروں کی حمایت حاصل کر لی۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے ساتھ جو کچھ ہوا ٹھیک ہوا بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ متحدہ کے تمام رہنما مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں ان سب کو کراچی اور پاکستان سے معافی مانگنی چاہیے پھر انتخابات میں آئیں۔ لندن سے آنے والی ہدایات پر لوٹ مار کرتے رہے۔ 30 برسوں سے پی پی کے ساتھ حکمران رہے ہیں کراچی کاجو حشر ہے انکی وجہ سے ہوا ہے۔



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv