تازہ تر ین

ستلج ، راوی ، اور بیاس کا سارا پانی بندکیوں ؟ سینئرصحافی اورتجزیہ کارضیا شاہد نے حقائق سے پردہ اٹھادیا

لاہور(خبر نگار) لاہور کے آواری ہوٹل میں روزنامہ” خبریں“ کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کی تحریر کردہ کتاب ستلج ،راوی اور بیاس کا سارا پانی بند کیوں ؟کی رونمائی ہوئی ،کثیر تعداد میںاہل علم وقلم شخصیات کی شرکت سے یہ تقریب ایک فکری نشست میں تبدیل ہوگئی ۔تقریب کے مہمان خصوصی سندھ طاس واٹر کمشن کے سابق کمشنر مرزا آصف بیگ تھے،انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمیں کشن گنگا کے حوالے سے مکمل فتح حاصل نہیں ہوئی لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم نے تیاری نہیں کی تھی عدالت نے کہا کہ آپ اس وقت عدالت آئے جب انڈیا یہ پروجیکٹ شروع کر چکا جس پر کافی کام بھی ہوچکا اب اس کو روکنا مشکل ہے لیکن جہاں ناکامی ہوئی وہاں ایک کامیابی بھی ملی وہ ہے ماحولیات کے لیے پانی کاملنا،اب اس مسئلہ پر ہم بھارت سے پانی لے سکتے ہیں یہ کتاب جو ضیا شاہد نے تحریر کی ہے یہ پانی کے مسئلے کے حل کا نچوڑ ہے ۔ہم ماحولیات کے حوالے سے اپنا مقدمہ مضبوط طریقے سے لڑ سکتے ہیں اس حوالے سے ہم نے بھی کافی پیپر ورک مکمل کر لیا تھا اعلیٰ ایکسپرٹ سے مشاورت کی، ٹی او آر فائنل کر لیے اور جلد ہی اس بارے فائنل سمری حکومت کو بھیجی جا چکی ہے، سب سے پہلے اس بارے بھارت کے کمیشن سے بات کی جائیگی، بھارت ہمارا دئمی دشمن ہے اور بہت شاطر ہے اسے بھی اس بات کا علم ہے کہ ماحولیات کا بہت سنگین مسئلہ ہے اس مسئلے پر پاکستان پانی حاصل کر جائیگا ۔ یہاں ہمارا مسئلہ حل نہ ہوا تو ہمیں عالمی عدالت میں جانا ہوگا لیکن اس کےلئے ہمارا کیس مضبوط ہونا چاہیے ۔مرزا آصف بیگ نے کہا کہ ہمارے ساتھ ماضی میںکیا ہوا اس کو بھولنا ہوگا، ہمیں آگے کا سوچنا ہوگا، اپنی نئی نسل کا سوچنا ہوگا ضیاشاہد نے اپنے حصے کا کام کردیا ہے اب ہم سب کو ایک ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔تقریب سے سینئر صحافی مجیب الرحمن شامی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ضیا شاہد کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے یہ کتاب لکھ کر ایک اہم مسئلے کواجاگر کر کے پاکستان کی عوام پر بڑا احسان کیا ہے اور میں حیران ہوں کہ اس مسئلے کو پاکستان کے حکمرانوں نے آج تک کیوں نہیں اٹھایا ؟ اب حکمرانوں کو اس بارے سوچنا چاہیے ،اس پر پارلیمنٹ کو ایک کمیٹی بنانی چاہیے، سپریم کورٹ کو اس پر ایکشن لینا چاہیے ،پاکستان کو عالمی عدالت جانا چاہیے ،دریاوں میںپانی کی مکمل بندش ہمارے لیے بہت اہم مسئلہ ہے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف ایڈیٹر روزنامہ خبریں و مصنف کتاب ستلج،راوی اور بیاس کا سار ا پانی بند کیوں ؟ ضیاشاہد نے کہا کہ ہم اس مسئلے کو قومی پالیسی بنوانے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ایک قومی مسئلہ ہے ۔ اب تو یہ مسئلہ پورے پنجاب میں ہے پانی کی سطح انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے۔میں نے پانی بندش بارے جو کام کر نا تھا کر لیا ہے اب یہ مسئلہ سب کا مسئلہ ہے ہر ایک کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا سی پی این ای کے پلیٹ فارم پر وزیر آبی وسائل نے کہا تھا کہ میں اپنے دور حکومت میں ہی اس کام بارے ضرور پالیسی بنواونگا ۔عوام میں اس بارے آگاہی ہم دے رہے ہیں اور کافی حد تک کامیاب بھی ہوگئے ہیں لیکن اس کو مزید بہتر کر نے کی گنجائش ہے، سیاستدانوں کے ذریعے اسمبلیوں تک اس کی آواز پہنچائیں کہیں ایسا نہ ہوپنجاب ریگستان بن جائے اگر یہ مسئلہ بروقت حل نہ ہوا تو آنے والے وقتوں میں پانی کا مسئلہ انتہائی خطرناک حد تک پہنچ جائیگا ۔سابق سنیٹر محمد علی درانی نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے مطالعے سے پتہ چلا کہ معاہدہ یہ نہیں تھا کہ دریا فروخت کئے گئے بلکہ زرعی پانی کے استعمال کا معاہدہ کیا گیا تھا جنوبی پنجاب کے عوام ضیا شاہد کے مشکور ہیں، جنہوں نے بند تین دریاوں میں پانی کی بحالی کی امید دلائی، اب حکمراانوں کو چائیے کہ اس کا فوری حل نکالیں ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے کسی دریا کا بہتا پانی بند کر دیا جائے ۔بھارت نے ہمارے تین دریاوں راوی ،ستلج اور بیاس کا مکمل پانی بند کر کے ماحولیاتی آلودگی پیدا کر کے بدتر دشمنی کا ثبوت دیا ہے اس پر تمام عالمی برادری کو توجہ دینی چاہیے اور بھارت کو باور کرایا جائے کہ وہ انسانی ہمدردی پر دریاوں کا پانی بحال کرے ،انہوں نے کہا کہ اگر بھارت صرف دس فیصد بھی پانی ان دریاوں میں چھوڑ دے تو تربیلا اور منگلا ڈیم جتنا پانی ہمارے حصے میں آسکتا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔سینئر صحافی عطاالرحمن نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ضیا شاہد نے پانی بندش بارے جو کتاب تحریر کی ہے اس سے پتا چلا کہ پانی کا مسئلہ بہت اہم ہے ۔ میڈیا کو اس بارے پروگرام کر نے چائیں اگر میڈیا اس پر پروگرام کر نے شروع کر دے تو میرے خیال میں پاکستان دنیا کو بھارت کی ہٹ دھرمی بارے باور کرا جائیگا اور بھارت پانی چھوڑنے پر مجبور ہوجائیگا ۔نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے سکریٹری شاہد رشید نے کہا کہ جناب ضیاشاہد نے یہ کتاب منظر عام پر لاکر ایک بڑا کام کیا ہے اس سے پاکستانی قوم کو مستقبل میں فائدہ ہوگا،ضیاشاہد نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں بھی دو لیکچر دیئے تھے جو اس کتاب میں بھی موجود ہیںوہ کتاب کا نچوڑ ہیں،انہوں نے کہا کہ ہمارا خوشحال مستقبل دریاوں سے جڑا ہے ،پبلشر کتاب عبدالستار عاصم نے کہا کہ ضیاشاہد کی تمام کتابیں جو شائع ہوچکی ہیں ان کو عوام میں پذیرائی ملی ہے اور ان کی فروخت میں اضافہ ہورہا ہے اور خاص کر کتاب ستلج ،راوی اور بیاس کا سارا پانی بند کیوں ؟ عوام نے اس کو زیادہ پذیرائی دی ہے ۔کالم نگار مکرم خان نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ستلج ،راوی اور بیاس کی مٹی کی خوشبو آج بھی محسوس کرتا ہوں ،ساٹھ کی دہائی میں میرے اباءاجداد نے ستلج کو بن پر دیکھا تھا ،70کی دھائی میں میں نے اس کو خشک ہوتے دیکھا ۔پانی کی بندش سے میں ناامید ہوگیا تھا لیکن ضیاشاہد نے یہ کتاب تحریر کر کے میرے دل میں امید پیدا کر دی ہے میرے دریاوں میں پانی آئیگا ۔اس موقع پر کالم نگار خدایار چنڑ نے کہا کہ اس کتاب میں پانی کی بندش بارے جو موقف اجاگر کیا گیا ہے اس کو کوئی رد نہیں کر سکتا یہ کتاب پانی بندش کے حوالے سے ہمارے لئے مشعل راہ ہے ۔ماہر آبپاشی انجینئر سلیمان خان نے کہا کہ ہماری جنگ پانی بندش کے حوالے سے دو دشمنوں سے ہے، ایک بھارت سے ہے دوسرا ہمارے اپنے اندر کے دشمن سے ہے جو میر جعفر میر صادق کا کردار اداکر رہے ہیں جو ہمارے لئے انتہائی خطرناک ہیں، ضیاشاہد نے تو اپنے حصہ کا کام کر دیا ہے اب ہم پر فرض بنتا ہے کہ اپنے دشمنوں کے بارے میں عوام میں آگاہی پیدا کریں کہ یہ لوگ ہمارے نہیں ہیں بلکہ بھارت نواز ہیں یہ بھارت کے ہمدرد ہیں ان کے چہرے بے نقاب کئے جائیں یہ لوگ ہمارے دریا آباد نہیں ہونے دیتے یہ لو گ ہمارے ڈیم نہیں بننے دیتے جس کی وجہ سے ہمارا پانی ضائع ہوجاتا ہے اور یہی بہانہ بھارت بناتا ہے کہ پاکستان کو پانی کی ضرورت نہیںہے ۔ کالم نگار ملیحہ سید نے کہا کہ پانی بندش پر ہمارے حکمرانوں کی خاموشی معنی خیز ہے اس پر عوام کو سوچنا ہوگا ،ضیا شاہد کی تحریری کردہ کتاب ستلج،راوی اور بیاس کا سارا پانی بند کیوں ؟ نے پوری قوم کو جگا دیا ہے تین دریاوں کی پانی بندش ہمارے حکمرانوں اور بیورکریٹس کی نااہلی ہے جو معاہدے کو پوری طرح آج تک سمجھ نہ سکے۔ڈاکٹر عمرانہ مشتاق نے کہاکہ حکمران صاف پانی اور دوسرے پروجیکٹ پر تو کام کر رہے ہیں لیکن اصل مسئلہ کی طرف کوئی نہیں آرہا پانی ہوگا تو پروجیکٹ چلیں گے پانی کی سطح دن بدن کم ہوتی جارہی ہے انہوں ضیاشاہد سے کہا کہ کوئی ایسا فورم بنائیں جس میں وکلائ،شعبہ انجینئرنگ ،سول سوسائٹی اور دیگر شعبوں کے لوگوںکو اس میںشامل کیا جائے تاکہ وہ اس بارے تجاویز دے سکیں ہمیں اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا اور عوام کو اس بارے اگاہی دینی ہوگی ۔معروف کالم نگاررانا محبوب اختر نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ ہمارے پانی کی بندش نہیں ہوئی بلکہ تہذیب کا خاتمہ ہوا ہے،دریا آباد ہوں گے تو پورا پاکستان شاد وآباد ہوگا،میری جو بھی خدمات ہوں گی میں حاضر ہوں ،اس کتاب کا انگلش ترجمہ بھی کروں گا،انہوں نے کہا کہ پالیسی ساز ادارے اس طرف بھی توجہ دیں ۔تقریب میں نعیم الحسن ببلو نے نظم پیش کر کے ستلج دریا کی منظر کشی کر کے شرکا کو خوب محظوظ کیا ۔حافظ شفیق نے کہاکہ مصنف نے پاکستان سے متعلق کتب تحریر کرنے کا جو سلسلہ شروع کیا ہے اور بالخصوص پانی سے متعلق کتاب ہمارے حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔کالم نگار فاروق چوہان نے کہا کہ جہاںبھارت نے ہمارے پانی پر باسٹھ ڈیم بنا دئیے جبکہ اس پانی پر ہمارا حق تھا لیکن ہمارے حکمران خاموش تماشائی بنے رہے اور آج تک ہمیں معاہدے کے بارے بھی درست معلومات نہیں دیں۔علی اکبر گروپ کے سعد اکبر نے کہا کہ میری گزارش ہے کہ ہمارا ملکی میڈیا جو روز سات سے دس بجے تک پروگرام کرتا ہے جن کا قومی ایشوز سے کوئی تعلق نہیںہوتا وہ اس اہم موضوع پر پروگرام کریں تاکہ قوم اس حوالے سے آگاہ ہوسکے۔سندھ طاس واٹر کونسل کے چیئرمین سلیمان خان نے کہا کہ میٹھا پانی ہی ہمارا اصل خزانہ ہے جسے ہم سنبھال نہیں پارہے اس بارے سوچ بچار کا دریہ کتاب کھول رہی ہے اب ہمیں جاگنا ہوگا ، اس موقع پر سابق ڈی جی پی آر اسلم ڈوگر، کالم نگار ان اعجازشیخ ، رازش لیاقت پوری، ثروت روبینہ ، ڈاکٹر رامہ ودیگر موجود تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض معروف اینکر نائلہ ندیم نے سرانجام دئےے۔

 



خاص خبریں



سائنس اور ٹیکنالوجی



تازہ ترین ویڈیوز



HEAD OFFICE
Khabrain Tower
12 Lawrance Road Lahore
Pakistan

Channel Five Pakistan© 2015.
© 2015, CHANNEL FIVE PAKISTAN | All rights of the publication are reserved by channelfivepakistan.tv